حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن إسماعيل قال: حدثني قيس، قال: اتيت خبابا، وقد اكتوى سبعا، وقال: لولا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت لدعوت به.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: أَتَيْتُ خَبَّابًا، وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا، وَقَالَ: لَوْلا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ.
سیدنا قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس وقت انہوں نے اپنے جسم میں سات جگہ داغ دے رکھا تھا۔ شدید تکلیف کے باعث انہوں نے فرمایا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اپنے لیے موت کی دعا کرتا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6349 و مسلم: 2681 و النسائي: 1823 و الترمذي: 970 و ابن ماجه: 4163»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 687
فوائد ومسائل: جسم کو علاج کے لیے گرم لوہے یا تیل کے ذریعے سے داغنا جائز ہے، تاہم نہ داغنا افضل اور اولیٰ ہے۔ مزید تفصیل کے لیے حدیث:۴۵۴ ملاحظہ فرمائیں۔ یاد رہے کہ جسم کو نہ داغنے والے بغیر حساب کتاب کے جنت میں جائیں گے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 687