حدثنا خلاد بن يحيى، قال: حدثنا سفيان، عن المقدام بن شريح بن هانئ، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا راى ناشئا في افق من آفاق السماء، ترك عمله، وإن كان في صلاة ثم اقبل عليه، فإن كشفه الله حمد الله، وإن مطرت، قال: ”اللهم صيبا نافعا.“حَدَّثَنَا خَلادُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى نَاشِئًا فِي أُفُقٍ مِنْ آفَاقِ السَّمَاءِ، تَرَكَ عَمَلَهُ، وَإِنْ كَانَ فِي صَلاةٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِ، فَإِنْ كَشَفَهُ اللَّهُ حَمِدَ اللَّهَ، وَإِنْ مَطَرَتْ، قَالَ: ”اللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے کناروں میں سے کسی کنارے میں پھیلا ہوا بادل دیکھتے تو اپنا کام چھوڑ دیتے خواہ نماز میں ہوتے۔ پھر اس کی طرف متوجہ ہو جاتے۔ اگر اللہ تعالیٰ اسے ہٹا دیتا تو اللہ کی تعریف کرتے اور اگر بارش ہوتی تو فرماتے: ”اے اللہ! اس کو بہت برسنے والی اور نفع بخش بارش بنا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب ما يقول إذا هاجت الريح: 5099 و ابن ماجه: 3889 و الدعاء رواه البخاري فى صحيحه: 1032 - الصحيحة: 2757»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 686
فوائد ومسائل: قوم عاد پر جب عذاب آیا تو وہ بادلوں کے اندر تھا۔ قوم سمجھی کہ یہ مینہ برسائے گا لیکن اس میں عذاب تھا۔ قوم نوح پر عذاب کے وقت بھی آسمان سے خوب پانی برسا۔ اس لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ صورت حال دیکھ کر گھبرا جاتے کہ کہیں اس میں بھی عذاب نہ ہو اس لیے اللہ تعالیٰ سے معافي مانگتے ہوئے اس کی طرف رجوع فرماتے۔ ہونے والی بارش کے مفید اور نفع بخش ہونے کی التجا کرتے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ اس موقع پر یہ دعا پڑھا کریں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 686