حدثنا ابن المثنى، قال: حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد، قال: حدثنا إسرائيل، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن ابي بكر بن ابي موسى، عن ابي موسى الاشعري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان يدعو: ”اللهم اغفر لي خطيئتي وجهلي وإسرافي في امري، وما انت اعلم به مني، اللهم اغفر لي هزلي وجدي، وخطئي وعمدي، وكل ذلك عندي.“حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو: ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي هَزْلِي وَجَدِّي، وَخَطَئِي وَعَمْدِي، وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي.“
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے: ”اے اللہ! میرے گناہ، میری جہالتیں، اور میرے کاموں میں حد سے بڑھ جانے کو معاف فرما۔ اور میرا ہر وہ گناہ معاف فرما جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! میرے مذاق اور سنجیدگی میں کیے ہوئے گناہ، نیز میری خطائیں اور جان بوجھ کر کیے ہوئے گناہ معاف فرما اور یہ سب گناہ میں نے کیے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6399 و مسلم: 2719»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 689
فوائد ومسائل: (۱)حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۂ نصر میں جس حمد و ثنا اور استغفار کا حکم دیا گیا آپ اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے یہ دعا پڑھتے تھے۔ (فتح الباری:۱۱؍۱۹۸) (۲) اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو تعلیم دی ہے کہ وہ کثرت سے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کریں اور اس کے حضور اپنے گناہوں کا اعتراف کرکے معافي کی درخواست کرتے رہیں۔ (۳) جو شخص جس مقام و مرتبے کا اہل ہوتا ہے اللہ تعالیٰ وہی مقام اسے عطا کرتا ہے عروج و زوال دینے والا وہی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 689