Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
291. بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں
حدیث نمبر: 691
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَخَلِيفَةُ، قَالا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ صَاحِبُ الْكَلِمَةِ؟“ فَسَكَتَ، وَرَأَى أَنَّهُ هَجَمَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَيْءٍ كَرِهَهُ، فَقَالَ: ”مَنْ هُوَ؟ فَلَمْ يَقُلْ إِلا صَوَابًا“، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، أَرْجُو بِهَا الْخَيْرَ، فَقَالَ: ”وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، رَأَيْتُ ثَلاثَةَ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَ أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.“
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے (نماز میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کہا: سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، ایسی تعریف جو بہت زیادہ پاکیزہ اور بابرکت ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کلمات کس صاحب نے کہے ہیں؟ وہ آدمی خاموش رہا اور اس نے سمجھا کہ وہ اچانک کوئی ایسی بات کہہ بیٹھا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ پوچھا: وہ کون ہے: اس نے ٹھیک بات ہی کہی ہے۔ اس آدمی نے کہا: میں نے کہی ہے اور ارادہ بھی اچھا ہی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نے تیرہ فرشتوں کو دیکھا جو ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون ان میں سے یہ کلمات الله عزوجل کی بارگاہ میں لے جائے۔

تخریج الحدیث: «صحيح لغيره إلا العدد: أخرجه الطبراني فى الكبير: 184/4 و البيهقي فى شعب الإيمان: 4383 - المشكاة: 992، التحقيق الثاني»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره إلا العدد

الادب المفرد کی حدیث نمبر 691 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 691  
فوائد ومسائل:
(۱)یہ روایت دیگر طرق اور شواہد کی بنا پر صحیح ہے لیکن فرشتوں کی تعداد کا ذکر درست نہیں۔ صحیح روایت میں یہ عدد تیس اور کچھ زیادہ مذکور ہے۔
(۲) تمام طرق سے معلوم ہوتا ہے کہ اس صحابی نے یہ الفاظ نماز میں سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد کہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے استفسار کا مقصد لوگوں کو تعلیم دینا تھا کہ وہ بھی یہ الفاظ پڑھا کریں۔
(۳) جو کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوا اور آپ نے سکوت فرمایا یا اس کی تصدیق کر دی تو وہ حدیث کا درجہ حاصل کرلیتا ہے۔ اسے حدیث تقریری کہا جاتا ہے۔ اس کو دلیل بنا کر بدعات کا جواز کشید کرنا درست نہیں۔ اب ہم یہ دعا اس لیے پڑھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تصدیق کی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 691