حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: دخل رهط من اليهود على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا: السام عليكم، قالت عائشة ففهمتها فقلت: عليكم السام واللعنة، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”مهلا يا عائشة، إن الله يحب الرفق في الامر كله“، فقلت: يا رسول الله، او لم تسمع ما قالوا؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”قد قلت: وعليكم.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: دَخَلَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ، قَالَتْ عَائِشَةُ فَفَهِمْتُهَا فَقُلْتُ: عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَهْلاً يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ“، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَوَ لَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”قَدْ قُلْتُ: وَعَلَيْكُمْ.“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہود کا ایک گروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: تم پر موت آئے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں ان کا سلام سمجھ گئی۔ میں نے کہا: تمہیں موت آئے اور تم پرلعنت ہو۔ وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ رک جاؤ! اللہ تعالیٰ ہر معاملے میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے سنا نہیں انہوں نے کیا کہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے کہہ تو دیا ہے اور تم پر۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الرفق فى الأمر كله: 6024 و مسلم: 2165 و الترمذي: 2701 و ابن ماجه: 3689 - انظر الصحيحة: 537»
حدثنا مسدد، قال: حدثنا ابو عوانة، عن الاعمش، عن تميم بن سلمة، عن عبد الرحمن بن هلال، عن جرير بن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من يحرم الرفق يحرم الخير.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ يُحْرَمُ الرِّفْقَ يُحْرَمُ الْخَيْرَ.“
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو نرمی سے محروم کر دیا گیا، وہ خیر سے محروم کر دیا گیا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة: 2592 و أبوداؤد: 4809 و ابن ماجه: 3687 - انظر المشكاة: 5069»
حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا ابن عيينة، عن عمرو، عن ابن ابي مليكة، عن يعلى بن مملك، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”من اعطي حظه من الرفق فقد اعطي حظه من الخير، ومن حرم حظه من الرفق، فقد حرم حظه من الخير، اثقل شيء في ميزان المؤمن يوم القيامة حسن الخلق، وإن الله ليبغض الفاحش البذي.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، وَمَنْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ، فَقَدْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، أَثْقَلُ شَيْءٍ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُسْنُ الْخُلُقِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْبَذِيَّ.“
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو اس کی نرمی کا حصہ دیا گیا تو اسے اس کی خیر کا وافر حصہ عطا کیا گیا۔ اور جسے نرمی سے محروم کیا گیا اسے خیر سے محروم کر دیا گیا۔ قیامت کے روز مومن کے ترازو میں سب سے زیادہ وزنی عمل حسن اخلاق ہو گا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ فاحش اور بدزبان سے بغض رکھتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ما جاء فى الرفق: 2013 - انظر الصحيحة: 519، 876»
حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب قال: حدثني ابو بكر بن نافع واسمه ابو بكر مولى زيد بن الخطاب قال: سمعت محمد بن ابي بكر بن عمرو بن حزم قالت عمرة: قالت عائشة: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”اقيلوا ذوي الهيئات عثراتهم.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَاسْمُهُ أَبُو بَكْرٍ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ قَالَتْ عَمْرَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”أَقِيلُوا ذَوِيِ الْهَيْئَاتِ عَثَرَاتِهِمْ.“
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شریف لوگوں کی لغزشوں اور کوتاہیوں سے درگزر کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الحدود، باب الستر على أهل الحدود: 4375 و النسائي فى الكبريٰ: 7253 - انظر الصحيحة: 638»
حدثنا الغداني احمد بن عبيد الله، قال: حدثنا كثير بن ابي كثير، قال: حدثنا ثابت، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يكون الخرق في شيء إلا شانه، وإن الله رفيق يحب الرفق.“حَدَّثَنَا الْغُدَانِيُّ أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَا يَكُونُ الْخُرْقُ فِي شَيْءٍ إِلاَّ شَانَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اکھڑ پن جس چیز میں بھی ہو اس کو بدنما بنا دیتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ نرمی والا ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البزار: 359/13 - انظر صحيح الترغيب: 2672»
حدثنا عمرو بن مرزوق، قال: اخبرنا شعبة، عن قتادة قال: سمعت عبد الله بن ابي عتبة يحدث، عن ابي سعيد الخدري قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اشد حياء من العذراء في خدرها، وكان إذا كره شيئا عرفناه في وجهه.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي عُتْبَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا، وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردہ نشیں کنواری دوشیزہ سے بھی زیادہ حیا والے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو ناپسند کرتے تو ہم اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے پہچان لیتے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6102 و مسلم:2320 و ابن ماجه: 4180»
حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا زهير، عن قابوس، ان اباه حدثه، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”الهدي الصالح، والسمت، والاقتصاد جزء من سبعين جزءا من النبوة.“حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ قَابُوسَ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”الْهَدْيُ الصَّالِحُ، وَالسَّمْتُ، وَالِاقْتِصَادُ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیک سیرت، اچھی عادت اور خرچ (کرنے وغیرہ) میں میانہ روی نبوت کے ستر حصوں میں سے ایک ہے۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الطبراني فى الكبير: 106/12 و رواه أبوداؤد، كتاب الأدب: 4776»
حدثنا حفص بن عمر، قال: حدثنا شعبة، عن المقدام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها قالت: كنت على بعير فيه صعوبة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”عليك بالرفق، فإنه لا يكون في شيء إلا زانه، ولا ينزع من شيء إلا شانه.“حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمِقْدَامِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كُنْتُ عَلَى بَعِيرٍ فِيهِ صُعُوبَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، فَإِنَّهُ لاَ يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلا زَانَهُ، وَلاَ يُنْزَعُ مِنْ شَيْءٍ إِلا شَانَهُ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ایک ضدی اونٹ پر سوار تھی (اور اسے مار رہی تھی) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نرمی کرو، نرمی جس چیز میں بھی ہو اسے ضرور مزین کر دیتی ہے اور جس سے یہ صفت نکل جائے اسے بدنما بنا دیتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2594 و أبوداؤد: 2478 - انظر الصحيحة: 524»
حدثنا عبد العزيز، قال: حدثنا الوليد بن مسلم، عن ابي رافع، عن سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إياكم والشح، فإنه اهلك من كان قبلكم، سفكوا دماءهم، وقطعوا ارحامهم، والظلم ظلمات يوم القيامة.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِيَّاكُمْ وَالشُّحَّ، فَإِنَّهُ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، سَفَكُوا دِمَاءَهُمْ، وَقَطَعُوا أَرْحَامَهُمْ، وَالظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخل سے بچو کیونکہ اس نے تم سے پہلے لوگوں کو تباہ کر دیا، انہوں نے آپس میں خون خرابا کیا، اور اسی کی وجہ سے باہمی رشتہ داریاں توڑیں، اور ظلم قیامت والے دن تاریکیاں بن کر سامنے آئے گا۔“
حدثنا حرمي بن حفص، قال: حدثنا عبد الواحد، قال: حدثنا سعيد بن كثير بن عبيد قال: حدثني ابي قال: دخلت على عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، فقالت: امسك حتى اخيط نقبتي فامسكت فقلت: يا ام المؤمنين، لو خرجت فاخبرتهم لعدوه منك بخلا، قالت: ابصر شانك، إنه لا جديد لمن لا يلبس الخلق.حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَتْ: أَمْسِكْ حَتَّى أَخِيطَ نَقْبَتِي فَأَمْسَكْتُ فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، لَوْ خَرَجْتُ فَأَخْبَرْتُهُمْ لَعَدُّوهُ مِنْكِ بُخْلاً، قَالَتْ: أَبْصِرْ شَأْنَكَ، إِنَّهُ لاَ جَدِيدَ لِمَنْ لاَ يَلْبَسُ الْخَلَقَ.
حضرت کثیر بن عبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا: ذرا ٹھہرو میں اپنا پائجامہ سی لوں۔ حضرت کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں ٹھہر گیا اور کہا: ام المؤمنین! اگر میں باہر جا کر بتاؤں کہ آپ پرانا کپڑا سی رہی ہیں تو لوگ اسے آپ کی کنجوسی میں شمار کریں گے۔ انہوں نے فرمایا: سمجھ کر بات کرو، بات یہ ہے کہ جو پرانا کپڑا نہ پہنے اس کا نئے کپڑے میں کوئی حق نہیں۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه المصنف فى التاريخ الكبير: 207/7 و ابن أبى الدنيا فى إصلاح المال: 399»