حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا ابن عيينة، عن عمرو، عن ابن ابي مليكة، عن يعلى بن مملك، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”من اعطي حظه من الرفق فقد اعطي حظه من الخير، ومن حرم حظه من الرفق، فقد حرم حظه من الخير، اثقل شيء في ميزان المؤمن يوم القيامة حسن الخلق، وإن الله ليبغض الفاحش البذي.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، وَمَنْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ، فَقَدْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، أَثْقَلُ شَيْءٍ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُسْنُ الْخُلُقِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْبَذِيَّ.“
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو اس کی نرمی کا حصہ دیا گیا تو اسے اس کی خیر کا وافر حصہ عطا کیا گیا۔ اور جسے نرمی سے محروم کیا گیا اسے خیر سے محروم کر دیا گیا۔ قیامت کے روز مومن کے ترازو میں سب سے زیادہ وزنی عمل حسن اخلاق ہو گا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ فاحش اور بدزبان سے بغض رکھتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ما جاء فى الرفق: 2013 - انظر الصحيحة: 519، 876»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 464
فوائد ومسائل: نرمی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ حسن اخلاق کے لیے نرمی شرط لازم ہے۔ سخت مزاج آدمی اچھے اخلاق کا مالک کم ہی ہوتا ہے۔ اس لیے وہ خیر سے محروم رہتا ہے۔ مزید تفصیلات گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 464