حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب قال: حدثني ابو بكر بن نافع واسمه ابو بكر مولى زيد بن الخطاب قال: سمعت محمد بن ابي بكر بن عمرو بن حزم قالت عمرة: قالت عائشة: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”اقيلوا ذوي الهيئات عثراتهم.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَاسْمُهُ أَبُو بَكْرٍ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ قَالَتْ عَمْرَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”أَقِيلُوا ذَوِيِ الْهَيْئَاتِ عَثَرَاتِهِمْ.“
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شریف لوگوں کی لغزشوں اور کوتاہیوں سے درگزر کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الحدود، باب الستر على أهل الحدود: 4375 و النسائي فى الكبريٰ: 7253 - انظر الصحيحة: 638»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 465
فوائد ومسائل: (۱)مغزر اور شریف آدمی جس کی شہرت اچھی ہو اس سے اگر کوئی چھوٹی بڑی غلطی ہو جائے تو اس کا مؤاخذہ کرنے کی بجائے عفو و درگزر سے کام لینا چاہیے۔ شریف آدمی کو اتنی سزا ہی کافي ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص بدکردار اور فاسق ہے تو اس کے ساتھ سختی والا معاملہ کرنا چاہیے۔ (۲) یہ لغزش اگر ایسی ہو جس پر حد نافذ ہوتی ہو، مثلاً کوئی بدکاری کرے یا چوری کرے یا کسی پر تہمت لگائے تو اس صورت میں اس پر حد کا نفاذ ہوگا اور سزا بھی ملے گی۔ حدود کے معاملے میں مداہنت ناجائز ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 465