الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب السرف فى البناء
حدیث نمبر: 452
Save to word اعراب
وبالسند عن عبد الله، قال‏:‏ اخبرنا علي بن مسعدة، عن عبد الله الرومي قال‏:‏ دخلت على ام طلق فقلت‏:‏ ما اقصر سقف بيتك هذا‏؟‏ قالت‏:‏ يا بني إن امير المؤمنين عمر بن الخطاب رضي الله عنه كتب إلى عماله‏:‏ ان لا تطيلوا بناءكم، فإنه من شر ايامكم‏.‏وَبِالسَّنَدِ عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ الرُّومِيِّ قَالَ‏:‏ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ طَلْقٍ فَقُلْتُ‏:‏ مَا أَقْصَرَ سَقْفَ بَيْتِكِ هَذَا‏؟‏ قَالَتْ‏:‏ يَا بُنَيَّ إِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ‏:‏ أَنْ لاَ تُطِيلُوا بِنَاءَكُمْ، فَإِنَّهُ مِنْ شَرِّ أَيَّامِكُمْ‏.‏
حضرت عبداللہ رومی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں ام طلق رحمہا اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان سے کہا: آپ کے اس گھر کی چھت کتنی نیچی ہے؟ انہوں نے کہا: اے میرے بیٹے! امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے وزراء کو لکھا کہ لمبی چوڑی عمارتیں مت بنانا کیونکہ یہ تمہارے بدترین دن ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى الدنيا فى قصر الأمل: 283 و ابن سعد فى الطبقات: 486/8»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
213. بَابُ مَنْ بَنَى
213. رہنے کے لیے گھر بنانے کا بیان
حدیث نمبر: 453
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن حرب، قال‏:‏ حدثنا جرير بن حازم، عن الاعمش، عن سلام بن شرحبيل، عن حبة بن خالد، وسواء بن خالد، انهما اتيا النبي صلى الله عليه وسلم وهو يعالج حائطا او بناء له، فاعاناه‏.‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَلاَّمِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ حَبَّةَ بْنِ خَالِدٍ، وَسَوَاءَ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّهُمَا أَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُعَالِجُ حَائِطًا أَوْ بِنَاءً لَهُ، فَأَعَانَاهُ‏.‏
سیدنا حبہ بن خالد اور سیدنا سواء بن خالد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیوار اور عمارت درست کر رہے تھے، تو ان دونوں نے آپ کی معاونت کی۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: الضعيفة: 4798 - قلت أخرجه ابن ماجه: 4165»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 454
Save to word اعراب
حدثنا آدم، قال‏:‏ حدثنا شعبة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم قال‏:‏ دخلنا على خباب نعوده، وقد اكتوى سبع كيات، فقال‏:‏ إن اصحابنا الذين سلفوا مضوا ولم تنقصهم الدنيا، وإنا اصبنا ما لا نجد له موضعا إلا التراب، ولولا ان النبي صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت لدعوت به‏.‏حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ‏:‏ دَخَلْنَا عَلَى خَبَّابٍ نَعُودُهُ، وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعَ كَيَّاتٍ، فَقَالَ‏:‏ إِنَّ أَصْحَابَنَا الَّذِينَ سَلَفُوا مَضَوْا وَلَمْ تُنْقِصْهُمُ الدُّنْيَا، وَإِنَّا أَصَبْنَا مَا لاَ نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلاَّ التُّرَابَ، وَلَوْلاَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ‏.‏
حضرت قیس بن ابی حازم رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے ان کے ہاں گئے جبکہ انہوں نے اپنے جسم پر سات داغ لگوائے تھے۔ انہوں نے فرمایا: ہمارے جو دوست ہم سے پہلے تھے، وہ دنیا سے چلے گئے اور دنیا نے ان کے ثواب میں کوئی کمی نہ کی۔ اور ہم ہیں کہ ہمیں اس قدر وافر مال ملا ہے کہ مٹی کے سوا ہمیں اس کا کوئی مصرف نظر نہیں آتا۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں موت کی دعا کر لیتا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المرضيٰ، باب تمنى المريض الموت: 5672 و مسلم: 2681، مختصرًا و الترمذي: 2483 و النسائي: 1823 و ابن ماجه: 4163 - انظر صحيح أبى داؤد: 2721»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 455
Save to word اعراب
ثم اتيناه مرة اخرى، وهو يبني حائطا له، فقال‏:‏ إن المسلم يؤجر في كل شيء ينفقه إلا في شيء يجعله في التراب‏.‏ثُمَّ أَتَيْنَاهُ مَرَّةً أُخْرَى، وَهُوَ يَبْنِي حَائِطًا لَهُ، فَقَالَ‏:‏ إِنَّ الْمُسْلِمَ يُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ يُنْفِقُهُ إِلاَّ فِي شَيْءٍ يَجْعَلُهُ فِي التُّرَابِ‏.‏
حضرت قیس بن حازم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ پھر ایک دفعہ ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ اپنی دیوار بنا رہے تھے تو انہوں نے فرمایا: بلاشبہ مسلمان جو چیز بھی خرچ کرتا ہے اسے اس کا ضرور اجر و ثواب ملتا ہے سوائے اس چیز کے جو وہ مٹی میں خرچ کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، انظر الحديث السابق»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 456
Save to word اعراب
حدثنا عمر، قال‏:‏ حدثنا ابي، قال‏:‏ حدثنا الاعمش، قال‏:‏ حدثنا ابو السفر، عن عبد الله بن عمرو قال‏:‏ مر النبي صلى الله عليه وسلم، وانا اصلح خصا لنا، فقال‏:‏ ”ما هذا‏؟“‏ قلت‏:‏ اصلح خصنا يا رسول الله، فقال‏:‏ ”الامر اسرع من ذلك‏.“‏حَدَّثَنَا عُمَرُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو السَّفَرِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ‏:‏ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا أُصْلِحُ خُصًّا لَنَا، فَقَالَ‏:‏ ”مَا هَذَا‏؟“‏ قُلْتُ‏:‏ أُصْلِحُ خُصَّنَا يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ‏:‏ ”الأَمْرُ أَسْرَعُ مِنْ ذَلِكَ‏.“‏
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمارے پاس سے گزر ہوا تو میں اپنا جھونپڑا ٹھیک کر رہا تھا (جو کہ بوسیدہ ہو گیا تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا کر رہے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اپنی جھونپڑی ٹھیک کر رہا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاملہ (موت) اس سے زیادہ جلدی آنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب ما جاء فى البناء: 5235 و الترمذي: 2335 و ابن ماجه: 4160»

قال الشيخ الألباني: صحيح
214. بَابُ الْمَسْكَنِ الْوَاسِعِ
214. کھلا گھر بنانا
حدیث نمبر: 457
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم وقبيصة قالا‏:‏ حدثنا سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن خميل، عن نافع بن عبد الحارث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”من سعادة المرء المسكن الواسع، والجار الصالح، والمركب الهنيء‏.‏“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ وَقَبِيصَةُ قَالاَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ خَمِيلٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مِنْ سَعَادَةِ الْمَرْءِ الْمَسْكَنُ الْوَاسِعُ، وَالْجَارُ الصَّالِحُ، وَالْمَرْكَبُ الْهَنِيءُ‏.‏“
سیدنا نافع بن عبدالحارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھلا گھر، نیک ہمسائے اور آرام دہ سواری بندے کی سعادت مندی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 15382 و المروزي فى البر و الصلة: 240 و عبد بن حميد: 385 و ابن أبى عاصم فى الآحاد: 2366 و الطحاوي فى شرح مشكل الآثار: 2772 و الحاكم: 166/4، 167 و البيهقي فى الآداب: 1022»

قال الشيخ الألباني: صحيح
215. بَابُ مَنِ اتَّخَذَ الْغُرَفَ
215. بالا خانے بنانے کا جواز
حدیث نمبر: 458
Save to word اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا الضحاك بن نبراس ابو الحسن، عن ثابت، انه كان مع انس بالزاوية فوق غرفة له، فسمع الاذان، فنزل ونزلت، فقارب في الخطا فقال‏:‏ كنت مع زيد بن ثابت فمشى بي هذه المشية وقال‏:‏ اتدري لم فعلت بك‏؟‏ فإن النبي صلى الله عليه وسلم مشى بي هذه المشية وقال‏:‏ ”اتدري لم مشيت بك‏؟“‏ قلت‏:‏ الله ورسوله اعلم، قال‏:‏ ”ليكثر عدد خطانا في طلب الصلاة‏.‏“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ نِبْرَاسٍ أَبُو الْحَسَنِ، عَنْ ثَابِتٍ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ أَنَسٍ بِالزَّاوِيَةِ فَوْقَ غُرْفَةٍ لَهُ، فَسَمِعَ الأَذَانَ، فَنَزَلَ وَنَزَلْتُ، فَقَارَبَ فِي الْخُطَا فَقَالَ‏:‏ كُنْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَمَشَى بِي هَذِهِ الْمِشْيَةَ وَقَالَ‏:‏ أَتَدْرِي لِمَ فَعَلْتُ بِكَ‏؟‏ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَشَى بِي هَذِهِ الْمِشْيَةَ وَقَالَ‏:‏ ”أَتَدْرِي لِمَ مَشَيْتُ بِكَ‏؟“‏ قُلْتُ‏:‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ‏:‏ ”لِيَكْثُرَ عَدَدُ خُطَانَا فِي طَلَبِ الصَّلاةِ‏.‏“
حضرت ثابت رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ زاویہ میں (جہاں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا محل تھا) ان کے بالا خانے میں تھا تو انہوں نے اذان سنی اور وہ نیچے اترے اور میں بھی اترا۔ انہوں نے چلتے ہوئے نزدیک نزدیک قدم رکھے اور کہا: میں سیدنا زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا تو وہ بھی میرے ساتھ اسی طرح چھوٹے قدموں کے ساتھ چلے اور کہا: تم جانتے ہو میں تیرے ساتھ اس طرح کیوں چلا ہوں؟ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ ایسی ہی رفتار سے چلے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو میں تیرے ساتھ اس رفتار سے کیوں چلا ہوں؟ میں نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تاکہ نماز کی طلب میں ہمارے قدموں کی گنتی زیادہ ہو۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى شيبة: 107/1 و الطبراني فى الكبير: 117/5، 118 و عبد بن حميد: 256 - انظر الضعيفة: 6816»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
216. بَابُ نَقْشِ الْبُنْيَانِ
216. عمارتوں پر نقش و نگار کرنا
حدیث نمبر: 459
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن يونس، قال‏:‏ حدثنا محمد بن ابي الفديك قال‏:‏ حدثني عبد الله بن ابي يحيى، عن ابن ابي هند، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”لا تقوم الساعة حتى يبني الناس بيوتا، يشبهونها بالمراحل‏.‏“ قال إبراهيم: يعني الثياب المخططة.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يُونُسَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْفُدَيْكِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي هِنْدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَبْنِيَ النَّاسُ بُيُوتًا، يُشَبِّهُونَهَا بِالْمَرَاحِلِ‏.‏“ قَالَ إِبْرَاهِيْمُ: يَعْنِي الثِّيَابَ الْمُخَطَّطَةَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک لوگ اپنے گھروں کو نقش دار چادروں کے مشابہ نقش دار نہ بنائیں گے۔ ابراہیم کہتے ہیں: مراحل سے مراد دھاری دار چادریں ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: الصحيحة: 279»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 460
Save to word اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا ابو عوانة، قال‏:‏ حدثنا عبد الملك بن عمير، عن وراد كاتب المغيرة قال‏:‏ كتب معاوية إلى المغيرة‏:‏ اكتب إلي ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكتب إليه‏:‏ إن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول في دبر كل صلاة‏:‏ ”لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد“، وكتب إليه‏:‏ إنه كان ينهى عن قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال‏.‏ وكان ينهى عن عقوق الامهات، وواد البنات، ومنع وهات‏.‏حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ قَالَ‏:‏ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ‏:‏ اكْتُبْ إِلَيَّ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ‏:‏ إِنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ‏:‏ ”لَا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لَمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ“، وَكَتَبَ إِلَيْهِ‏:‏ إِنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ‏.‏ وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقُوقِ الأُمَّهَاتِ، وَوَأْدِ الْبَنَاتِ، وَمَنْعٍ وَهَاتِ‏.‏
سيدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے سیکریٹری وراد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث لکھ بھیجیں۔ چنانچہ انہوں نے لکھا: بے شک اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے: لا إلہ الا الله ...... اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے، اور اسی کے لیے تمام تعریفات، اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اے اللہ جو تو دے اسے کوئی روک نہیں سکتا، اور جس کو تو روک لے اسے کوئی دے نہیں سکتا۔ اور کسی بزرگی والے کو اس کی بزرگی تجھ سے کفایت نہیں کر سکتی۔ نیز ان کی طرف لکھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم «قيل و قال» سے منع کرتے تھے۔ اسی طرح کثرت سے سوال کرنے اور مال ضائع کرنے سے بھی منع کرتے تھے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماؤں کی نافرمانی، بیٹیوں کو زنده درگور کرنے، اور خود روک لینے اور دوسروں سے مانگنے سے منع کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاعتصام بالكتاب و السنة: 7292 و مسلم: 593 و أبوداؤد: 1505 و النسائي: 1341 - انظر الصحيحة: 196»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 461
Save to word اعراب
حدثنا آدم، قال‏:‏ حدثنا ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة قال‏:‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم:‏ ”لن ينجي احدا منكم عمل“، قالوا‏:‏ ولا انت يا رسول الله، قال‏:‏ ”ولا انا، إلا ان يتغمدني الله منه برحمة، فسددوا وقاربوا واغدوا وروحوا، وشيء من الدلجة، والقصد القصد تبلغوا‏.‏“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”لَنْ يُنَجِّي أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلٌ“، قَالُوا‏:‏ وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ‏:‏ ”وَلَا أَنَا، إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ، فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَاغْدُوا وَرُوحُوا، وَشَيْءٌ مِنَ الدُّلْجَةِ، وَالْقَصْدَ الْقَصْدَ تَبْلُغُوا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو (محض) اس کا عمل نجات نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کو بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی نہیں، الا یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت کے سائے میں لے۔ تم سیدھے رہو اور قریب قریب چلتے رہو۔ صبح و شام اور کچھ رات کے اندھیرے میں عبادت کرتے رہو۔ اور میانہ روی اختیار کرو، تم مقصد کو پہنچ جاؤ گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الرقاق، باب القصد و المداومة على العمل: 6463 و مسلم: 2816 و ابن ماجه: 2401 - انظر الصحيحة: 2602»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.