اخبرنا سليمان بن حرب، نا حماد بن سلمة، عن عمار بن ابي عمار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((إذا اطاع العبد ربه وسيده له اجران)).أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا أَطَاعَ الْعَبْدُ رَبَّهُ وَسَيِّدَهُ لَهُ أَجْرَانِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام اپنے رب اور اپنے مالک کی اطاعت کرتا ہے تو اس کے لیے دو اجر ہیں۔“
اخبرنا روح بن عبادة، نا حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن اوس بن خالد، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" مثل الذي يسمع الحكمة، ثم لا يحمل إلا شر ما يسمع، كمثل رجل اتى راعيا فقال: يا راعي اجزر لي شاة من غنمك، قال: اذهب فخذ خير شاة، فذهب فاخذ باذن كلب الغنم".أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ الَّذِي يَسْمَعُ الْحِكْمَةَ، ثُمَّ لَا يَحْمِلُ إِلَّا شَرَّ مَا يَسْمَعُ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى رَاعِيًا فَقَالَ: يَا رَاعِي أَجْزِرْ لِي شَاةً مِنْ غَنَمِكَ، قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ خَيْرَ شَاةٍ، فَذَهَبَ فَأَخَذَ بِأُذُنِ كَلْبِ الْغَنَمِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جو حکمت و دانائی کی بات سنتا ہے، لیکن وہ جو سنتا ہے اسے برے انداز میں لیتا ہے۔ اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو کسی چرواہے کے پاس آتا ہے اور اسے کہتا ہے: اے چرواہے! اپنی بکریوں میں سے گوشت کے لیے ایک بکری مجھے دو۔ وہ کہتا ہے: جاؤ اور بہترین بکری پکڑ لو، پس وہ (جا کر) ریوڑ کے کتے کا کان پکڑ لیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب الحكمة، رقم: 4172. قال الشيخ الالباني: ضعيف. مسند احمد: 353/2. مسند ابي يعلي، رقم: 6388.»
اخبرنا ابو اسامة، قال: سمعت الاعمش، يحدث، عن عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((اللهم اجعل رزق آل محمد صلى الله عليه وسلم كفافا)).أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ، يُحَدِّثُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَافًا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو بقدر ضرورت روزی عطا فرما۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الرفاق، باب كيف كان عيش النبى صلى الله عليه وسلم واصحابه، رقم: 6460. مسلم، كتاب الزكاة، باب فى الكفاف والقناعة، رقم: 1055. سنن ترمذي، رقم: 2361. مسند احمد: 7173.»
اخبرنا عبيد الله بن موسى، نا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن كميل بن زياد، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: كنت امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في نخل من نخل المدينة، فقال: يا ابا هريرة ((هلك المكثرون، إن المكثرين هم الاسفلون إلا من قال بالمال هكذا وهكذا وهكذا))، يعني بين يديه وخلفه، وعن يمينه، وعن يساره، ثم ذكر مثله إلى آخره.أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، نا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ كُمَيْلِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلٍ مِنْ نَخْلِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ((هَلَكَ الْمُكْثِرُونَ، إِنَّ الْمُكْثِرِينَ هُمُ الْأَسْفَلُونَ إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا))، يَعْنِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَخَلْفَهُ، وَعَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ إِلَى آخِرِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں مدینہ کے کھجوروں کے باغ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں چل رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوہریرہ! زیادہ مال والے ہلاک ہوں گے، بے شک زیادہ مال والے زیادہ نیچے ہوں گے، مگر وہ جس نے اسی طرح، اس طرح اور اس طرح خرچ کیا“ یعنی! اپنے آگے پیچھے، اپنی دائیں جانب اور بائیں جانب، پھر حدیث سابق (رقم: 266، 265) کے مطابق آخر تک روایت کیا۔
اخبرنا سفيان، وجرير، عن عطاء بن السائب، عن الاغر ابي مسلم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يقول الله تعالى: الكبرياء ردائي والعز إزاري، فمن نازعني واحدا منهما قظمته القيته في النار".أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، وَجَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي وَالْعِزُّ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا قَظَمْتُهُ أَلْقَيْتُهُ فِي النَّارِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ فرماتا ہے: کبریائی میری چادر ہے اور عزت میرا ازار ہے، پس جس نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو مجھ سے کھینچنے کی کوشش کی تو میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب اللباس، باب ماجاء فى الكبر، رقم: 4090. سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب البراءة من الكبر والتواضع، رقم: 4174. قال الشيخ الالباني. مسند احمد: 427/2. صحيح ابن حبان، رقم: 5671. مسند حميدي، رقم: 1149.»
اخبرنا ابو معاوية، نا حمزة الزيات، عن ابي مجاهد سعد الطائي، عن ابي المدله، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قلنا: يا رسول الله ما لنا إذا كنا عندك كان قلوبنا في الآخرة، وإذا خرجنا من عندك فلقينا الاهل والولد ذهب ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو كنتم إذا خرجتم من عندي تكونون كما تكونون عندي لصافحتكم الملائكة باكفها ولزارتكم في بيوتكم، ولو لم تذنبوا لجاء الله بقوم يذنبون فيغفر لهم"، قلت: يا رسول الله اخبرني مما خلق الخلق، فقال: ((من الماء))، قلت: يا رسول الله اخبرني عن الجنة ما بناؤها، فذكر مثل حديث عيسى إلى آخره سواء، وقال: ((المسك الإذخر وحصباؤها اللؤلؤ والياقوت))، وقال: ((والإمام المقسط لا ترد دعوته)).أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، نا حَمْزَةُ الزَّيَّاتُ، عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ سَعْدٍ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُدَلَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا إِذَا كُنَّا عِنْدَكَ كَأَنَّ قُلُوبَنَا فِي الْآخِرَةِ، وَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ فَلَقِينَا الْأَهْلَ وَالْوَلَدَ ذَهَبَ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ كُنْتُمْ إِذَا خَرَجْتُمْ مِنْ عِنْدِي تَكُونُونَ كَمَا تَكُونُونَ عِنْدِي لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ بِأَكُفِّهَا وَلَزَارَتْكُمْ فِي بُيُوتِكُمْ، وَلَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَجَاءَ اللَّهُ بِقَوْمٍ يُذْنِبُونَ فَيَغْفِرَ لَهُمْ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي مِمَّا خُلِقَ الْخَلْقُ، فَقَالَ: ((مِنَ الْمَاءِ))، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنِ الْجَنَّةِ مَا بِنَاؤُهَا، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ عِيسَى إِلَى آخِرِهِ سَوَاءً، وَقَالَ: ((الْمِسْكُ الْإِذْخِرُ وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوتُ))، وَقَالَ: ((وَالْإِمَامُ الْمُقْسِطُ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا کیا معاملہ ہے کہ جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو گویا ہمارے دل آخرت میں (لگے) ہوتے ہیں، جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں اور اپنے اہل و عیال سے ملاقات کرتے ہیں تو ہماری یہ کیفیت جاتی رہتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہاری میرے پاس سے جانے کے بعد بھی وہی کیفیت رہے جو کہ میرے پاس ہوتے ہوئے ہوتی ہے تو پھر فرشتے اپنے ہاتھوں کے ساتھ مصافحہ کریں، تمہارے گھروں میں تمہاری زیارت کریں، اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ ایسے لوگ لے آئے گا جو کہ گناہ کریں گے تو انہیں بخش دیا جائے گا۔“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیں کہ مخلوق کی تخلیق کس چیز سے ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی سے“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے جنت اور اس کی تعمیر کے متعلق بتائیں؟ پس راوی نے روایت عیسیٰ کے مثل ذکر کی اور آخر تک اسی طرح بیان کیا اور فرمایا: ”مسک (کستوری) اذخر ہے اور اس کے سنگریزے، ہیرے جواہرات اور یاقوت ہیں۔“ اور فرمایا: ”مصنف بادشاہ کی دعا رد نہیں کی جاتی۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 304/2. قال شعيب الارناوط: صحيح بطرقه وشواهد. صحيح الجامع الصغير، رقم: 5253.»
اخبرنا المقرئ، نا الافريقي، نا عمارة بن راشد بن مسلم، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((شر امتي الذين غذوا في النعم ونبتت عليهم اجسامهم)).أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا الْأَفْرِيقِيُّ، نا عُمَارَةُ بْنُ رَاشِدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((شَرُّ أُمَّتِي الَّذِينَ غُذُّوا فِي النِّعَمِ وَنَبَتَتْ عَلَيْهِمْ أَجْسَامُهُمْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے بدترین لوگ وہ ہیں جنہوں نے نعمتوں میں نشو نما پائی اور اس پر ان کے اجسام کی بڑھوتری ہوئی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 2147. قال الشيخ الالباني: حسن لغيره.»
اخبرنا وكيع، نا سفيان، عن الحجاج بن فرافصة، عن مكحول، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من طلب الدنيا حلالا استعفافا عن المسالة وسعيا على اهله وتعطفا على جاره جاء يوم القيامة وجهه كالقمر ليلة البدر، ومن طلب الدنيا حلالا مفاخرا مكاثرا مرائيا لقي الله وهو عليه غضبان)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا سُفْيَانُ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ فُرَافِصَةَ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا اسْتِعْفَافًا عَنِ الْمَسْأَلَةِ وَسَعْيًا عَلَى أَهْلِهِ وَتَعَطُّفًا عَلَى جَارِهِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجْهُهُ كَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَمَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا مُفَاخِرًا مُكَاثِرًا مُرَائِيًا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص حلال طریقے سے دنیا طلب کرتا ہے وہ کسی سے مانگنے سے بچنا چاہتا ہے اور اپنے اہل و عیال کی ضرورتیں پوری کرنا چاہتا ہے، نیز وہ اپنے ہمسائے پر شفقت کرنا چاہتا ہے تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہو گا، اور جو دنیا حلال طریقے سے چاہتا ہے اور باہم فخر و تکاثر اور دکھلاوا چاہتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «سلسلة ضعيفه، رقم: 1032. مسند عبد بن حميد، رقم: 1433. مسند الشامين، رقم: 3456.»
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((إن الله الحكم المتحكم العفيف المتعفف، ويكره الفاحش المتفحش البذيء السائل الملحف)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ الْحَكَمُ الْمُتَحَكِّمُ الْعَفِيفُ الْمُتَعَفِّفُ، وَيَكْرَهُ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ الْبَذِيءَ السَّائِلَ الْمُلْحِفَ)).
اسی (سابقہ) سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ دانا، پختہ رائے والے اور سوال کرنے سے اجتناب کرنے والے کو پسند فرماتا ہے اور وہ فحش گو، بدکلام اور چمٹ کر سوال کرنے والے کو ناپسند کرتا ہے۔“
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((إلى ذكر الله فانتهوا)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ فَانْتَهُوا)).