مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الزهد
زہد کے فضائل
حلال طریقے سے دنیا طلب کرنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 922
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا سُفْيَانُ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ فُرَافِصَةَ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا اسْتِعْفَافًا عَنِ الْمَسْأَلَةِ وَسَعْيًا عَلَى أَهْلِهِ وَتَعَطُّفًا عَلَى جَارِهِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجْهُهُ كَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَمَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا مُفَاخِرًا مُكَاثِرًا مُرَائِيًا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص حلال طریقے سے دنیا طلب کرتا ہے وہ کسی سے مانگنے سے بچنا چاہتا ہے اور اپنے اہل و عیال کی ضرورتیں پوری کرنا چاہتا ہے، نیز وہ اپنے ہمسائے پر شفقت کرنا چاہتا ہے تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہو گا، اور جو دنیا حلال طریقے سے چاہتا ہے اور باہم فخر و تکاثر اور دکھلاوا چاہتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «سلسلة ضعيفه، رقم: 1032. مسند عبد بن حميد، رقم: 1433. مسند الشامين، رقم: 3456.»