اخبرنا روح بن عبادة، نا حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن اوس بن خالد، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" مثل الذي يسمع الحكمة، ثم لا يحمل إلا شر ما يسمع، كمثل رجل اتى راعيا فقال: يا راعي اجزر لي شاة من غنمك، قال: اذهب فخذ خير شاة، فذهب فاخذ باذن كلب الغنم".أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ الَّذِي يَسْمَعُ الْحِكْمَةَ، ثُمَّ لَا يَحْمِلُ إِلَّا شَرَّ مَا يَسْمَعُ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى رَاعِيًا فَقَالَ: يَا رَاعِي أَجْزِرْ لِي شَاةً مِنْ غَنَمِكَ، قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ خَيْرَ شَاةٍ، فَذَهَبَ فَأَخَذَ بِأُذُنِ كَلْبِ الْغَنَمِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جو حکمت و دانائی کی بات سنتا ہے، لیکن وہ جو سنتا ہے اسے برے انداز میں لیتا ہے۔ اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو کسی چرواہے کے پاس آتا ہے اور اسے کہتا ہے: اے چرواہے! اپنی بکریوں میں سے گوشت کے لیے ایک بکری مجھے دو۔ وہ کہتا ہے: جاؤ اور بہترین بکری پکڑ لو، پس وہ (جا کر) ریوڑ کے کتے کا کان پکڑ لیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب الحكمة، رقم: 4172. قال الشيخ الالباني: ضعيف. مسند احمد: 353/2. مسند ابي يعلي، رقم: 6388.»