Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الزهد
زہد کے فضائل
تکبر اختیار کرنے سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 919
أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، وَجَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي وَالْعِزُّ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا قَظَمْتُهُ أَلْقَيْتُهُ فِي النَّارِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فرماتا ہے: کبریائی میری چادر ہے اور عزت میرا ازار ہے، پس جس نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو مجھ سے کھینچنے کی کوشش کی تو میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب اللباس، باب ماجاء فى الكبر، رقم: 4090. سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب البراءة من الكبر والتواضع، رقم: 4174. قال الشيخ الالباني. مسند احمد: 427/2. صحيح ابن حبان، رقم: 5671. مسند حميدي، رقم: 1149.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 919 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 919  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا تکبر سے اپنے آپ کو بچا کر رکھنا چاہیے، کیونکہ متکبر اللہ ذوالجلال کی صفت ہے۔ اور جو تکبر کرتا ہے گویا کہ وہ اللہ ذوالجلال کی صفات میں شامل ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
جس طرح رداء وہ کپڑا جو انسان اپنے جسم کے اوپر والے حصے پر اوڑھتا ہے اور ازار نیچے والے کپڑے کو کہتے ہیں جو بطور تہبند استعمال ہوتا ہے۔ ایک انسان کسی کو اپنی رداء اور ازار میں شریک نہیں کرتا تو اللہ ذوالجلال کا مقام ومرتبہ بے انتہا بلند و بالا ہے۔ کھینچنے سے مراد یہ ہے کہ جو اللہ ذوالجلال کی صفات ہیں، ان صفات سے متصف ہونے کی کوشش کرنا یا دعویٰ کرنا تو ایسے لوگوں کا انجام جہنم ہے، کیونکہ تکبر کی معمولی مقدار بھی اللہ ذوالجلال کو پسند نہیں ہے۔
جیسا کہ حدیث میں ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ (سنن ابن ماجة، رقم: 4173۔ اسناده صحیح)
تکبر کے متعلق اور ایسے لوگوں کا انجام کیا ہوگا (دیکھئے حدیث: 69۔ 79)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 919