سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے میری امت سے اس کے دلوں میں پیدا ہونے والے خیالات سے، جب تک وہ انہیں عملی جامہ نہ پہنا لیں یا ان کے متعلق بات نہ کر لیں، درگزر فرمایا ہے۔“
تخریج الحدیث: «البخاري، كتاب النكا ح، باب الطلاق فى الاغلاق والكره، رقم: 5269، سنن نسائي، رقم: 3433»
(حديث مرفوع) اخبرنا جرير ، عن الاعمش ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عفا عن امتي ما حدثت به انفسها، ما لم تعمله او تكلم به " .(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْ أُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْهُ أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ " .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے خیالات سے، جب تک وہ انہیں عملی جامہ نہ پہنا لیں یا ان کے متعلق بات نہ کر لیں، درگزر فرمایا ہے۔“
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وبهذا، وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" والذي نفس محمد بيده، لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنوا حتى تحابوا، افلا ادلكم على امر إذا اتيتموه تحاببتم؟" قالوا: وما هو يا رسول الله؟ قال:" افشوا السلام بينكم" .(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَبِهَذَا، وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَفَلا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَمْرٍ إِذَا أَتَيْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟" قَالُوا: وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَفْشُوا السَّلامَ بَيْنَكُمْ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! تم جنت میں نہیں جاؤ گے حتیٰ کہ تم ایمان لے آؤ، اور تم ایماندار نہیں بن سکتے حتیٰ کہ تم باہم محبت کرو، کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاوں جب تم وہ بجا لاؤ تو تمہاری باہم محبت پیدا ہو جائے؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کیا کام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپس میں سلام کو عام کرو۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الايمان، باب بيان انه لا يدخل الجنه الا المومنون الخ، رقم: 54، سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى افشا السلام، رقم: 5193، سنن ترمذي، رقم: 2688، سنن ابن ماجه، رقم: 68، مسند احمد: 391/2»
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وبهذا، وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا إيمان لمن لا امانة له " .(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَبِهَذَا، وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا إِيمَانَ لِمَنْ لا أَمَانَةَ لَهُ " .
اسی سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 135/3، 154، قال شعيب الارناؤوط، حسن. صحيح ابن حبان، رقم: 194. صحيح الجامع الصغير، رقم: 7179. صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 575»
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الرزاق ، نا معمر ، عن الزهري ، عن قتادة ، وعن رجل، عن عكرمة ، عن ابي هريرة ، وعن ابي سعيد ، وعن ابن طاوس ، عن ابيه ، احسبه عن ابي هريرة رضي الله عنه كلهم يرفعه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن، ولا يغل وهو حين يغل مؤمن، ولا ينتهب نهبة يرفع الناس إليها ابصارهم وهو مؤمن" ، قال ابن طاوس: وقال ابي: إذا فعل ذلك زال عنه الإيمان، قال: فقال: الإيمان كالظل او نحو ذلك.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، نا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَعَنْ رَجُلٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، وَعَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَحْسَبُهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كُلُّهُمْ يَرْفَعُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَغُلُّ وَهُوَ حِينَ يَغُلُّ مُؤْمِنٌ، وَلا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهَا أَبْصَارَهُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ" ، قَالَ ابْنُ طَاوُسٍ: وَقَالَ أَبِي: إِذَا فَعَلَ ذَلِكَ زَالَ عَنْهُ الإِيمَانُ، قَالَ: فَقَالَ: الإِيمَانُ كَالظِّلِّ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانی مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کر سکتا، چور چوری کرتے ہوئے مومن نہیں رہتا، شرابی مومن رہتے ہوئے شراب نہیں پی سکتا، خیانت کرنے والا مومن رہتے ہوئے خیانت نہیں کر سکتا اور کوئی شخص مومن رہتے ہوئے لوٹ اور غارت گری نہیں کر سکتا کہ لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھی ہوئی ہوں اور وہ لوٹ رہا ہو۔“ ابن طاؤس کہتے ہیں: اور میرے والد نے کہا: جب وہ یہ (اعمال) کرتا ہے تو اس سے ایمان زائل ہو جاتا ہے۔ فرمایا: ایمان سایہ کی مثل ہے یا اسی کی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب المظالم، باب النهي بغير اذن صاحبه، رقم: 2475. مسلم، كتاب الايمان، باب بيان نقصان الايمان الخ: 57. سنن ابوداود، رقم: 4689. سنن ابن ماجه، رقم: 3936. مسند احمد. مسند احمد: 317/2»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آنکھیں (دیکھنے کا) زنا کرتی ہیں، ٹانگیں، پاؤں زنا کرتے ہیں اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاستذان، باب زنا الجوارح دون الفرج، رقم: 6243. مسلم، كتاب القدر، باب قدر على ابن آدم حظه الخ، رقم: 2657. مسند احمد: 329/2. سنن كبري بيهقي: 89/7»
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن جعفر ، نا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يدخل من امتي الجنة سبعون الفا بغير حساب، قال: فقال عكاشة بن محصن: ادع الله ان يجعلني منهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم اجعله منهم، فقال آخر: ادع الله ان يجعلني منهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سبقك بها عكاشة" .(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، قَالَ: فَقَالَ عُكَّاشَةُ بْنُ مُحْصَنٍ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ، فَقَالَ آخَرُ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے ستر ہزار بغیر حساب جنت میں جائیں گے۔“ عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے ان میں سے بنا دے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! اسے ان میں سے بنا دے۔“ پھر دوسرے شخص نے عرض کیا: اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے ان میں سے بنا دے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عکاشہ اس میں تم پر بازی لے گیا۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الرقاق، باب يدخل الجنة سبعون الفا، رقم: 6541. مسلم، كتاب الايمان، باب الدليل على دخول طوائف من المسلمين الخ، رقم: 216. دارمي، رقم: 2807. مسند احمد: 351/2»
اخبرنا النضر ، نا شعبة ، نا محمد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله سواء.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ ، نا شُعْبَةُ ، نا مُحَمَّدٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
ایک دوسری سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سابق کے مانند مروی ہے۔