الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6753
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے "لم " کی سب سے زیادہ صحیح وضاحت،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیان کردہ قول میں دیکھی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بے شک اللہ تعالیٰ نے ابن آدم ؑ کے بارے میں زنا میں اس کا حصہ مقرر کر دیا ہے، جس کو وہ لامحالہ حاصل کر کے رہے گا چنانچہ آنکھوں کا زنا نظر بد ہے اور زبان کا زنا (شہوت ا نگیز) گفتگو ہے اور دل تمنا (آرزو) اور خواہش کرتا ہے اور شرم گاہ اس... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6753]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا مقصد سورہ نجم کی آیت (الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ) (سورۃ نجم،
آیت نمبر 32)
وہ لوگ جو کبیرہ گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے روکتے ہیں،
مگر چھوٹے گناہ" کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں،
میں لفظ "لَّمَمَ" کی تفسیر بیان کرنا ہے کہ اس حدیث میں جن گناہوں کو فرج کے گناہ کے سوا بیان کیا ہے،
وہ "لَّمَمَ" ہیں،
اس حدیث سے معلوم ہوا،
نظربد،
شہوت انگیز گفتگو اور بوس و کنار،
کسی اجنبی عورت کو ہاتھ لگانا اور غلط کاری کی نیت سے اس کی طرف چل کر جانا،
یہ تمام گناہ "لَّمَمَ" میں داخل ہیں،
ان سے گناہ کی طرف میلان کا اظہار ہوتا ہے اور اس کی تصدیق یا تکذیب شرم گاہ کرتی ہے،
یعنی ان کاموں سے شرم گاہ میں حرکت اور داعیہ پیدا ہوتا ہے تو پھر یہ زنا ہو گا،
اگر ان کاموں سے شرم گاہ متاثر نہیں ہوتی تو یہ زنا نہیں ہو گا،
اگرچہ غلط کام ہو گا اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا تصدیق اور تکذیب محض دل اور زبان کا کام نہیں ہے،
اعضاء اور جوارح کا عمل بھی تصدیق اور تکذیب پر دلالت کرتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6753