سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کسی کا پیٹ پیپ سے بھر جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ شعر و شاعری سے بھر جائے۔“(بس شعر و شاعری ہی اس کو یاد ہو اور کچھ اس کے پیٹ میں نہ ہو اور خاص طور پر اشعار بھی وہ جو خلاف شرع ہوں)۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک جنگل کا رہنے والا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! قیامت کب ہو گی؟ (یہ حدیث پیچھے کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل مناقب۔۔۔ باب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔۔۔ میں گزر چکی ہے) اور یہاں اس میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو جس سے محبت رکھتا ہے تو اس کے ساتھ ہو گا۔“ ہم نے عرض کی کہ کیا ہم بھی اسی طرح (آپ کے ساتھ) ہوں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت میں عہد شکنوں کے لیے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا اور پکارا جائے گا کہ یہ ہیں غداری کرنے والے فلاں کے بیٹے فلاں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کا نام پہلے ”برہ (یعنی نیک اور صالحہ) تھا۔ لوگوں نے کہا کہ وہ اپنے نفس کی پاکی ظاہر کرتی ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام زینب رکھ دیا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم سفر میں تھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام جس کا نام انجشہ تھا، اونٹ کو ہانک رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انجش! شیشوں کو آہستہ آہستہ لے چل۔“(شیشوں سے مراد عورتیں ہیں یعنی ”اے انجش! ان عورتوں کے اونٹ آہستہ آہستہ ہانک۔“)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے سامنے سب سے برے نام کا وہ شخص ہو گا جس کا نام ملک الا ملاک ہو گا (یعنی شہنشاہ)۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو اشخاص کو چھینک آئی ایک کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ”یرحمک اﷲ“ فرمایا اور دوسرے کو کچھ نہ فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تو ”یرحمک اﷲ“ فرمایا اور اسے نہ فرمایا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”اس نے الحمدللہ کہا تھا اور اس نے نہیں کہا تھا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔ جب کسی کو چھینک آئے اور وہ شخص کہے الحمدللہ تو ہر مسلمان پر جس نے سنا واجب ہو گیا کہ یرحمک اﷲ کہے لیکن جمائی چونکہ شیطان کی طرف سے ہے تو اس لیے جہاں تک ہو سکے اس کو روکے کیونکہ اس کے جمائی لینے میں ”ہا“ کہنے سے شیطان ہنستا ہے۔“