سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مسلمان جب مدینہ آئے تھے تو نماز کے لیے، وقت کا اندازہ کر کے جمع ہو جایا کرتے تھے (اس وقت تک) نماز کے لیے باقاعدہ اذان نہ ہوتی تھی، پس ایک دن مسلمانوں نے اس بارے میں گفتگو کی (کہ کوئی اعلان ضرور ہونا چاہیے) تو بعض نے کہا کہ نصاریٰ کے ناقوس کی طرح ناقوس بنا لو اور بعض نے کہا نہیں بلکہ یہود کے بگل کی طرح ایک بگل بنا لو، پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیوں نہ ایک آدمی کو مقرر کر دیا جائے کہ وہ نماز کے لیے اذان دے دیا کرے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال اٹھو اور نماز کے لیے اذان دو۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ اذان (میں) جفت (کلمات) کہیں اور اقامت (میں) طاق، سوائے قد قامت الصّلوٰۃ کے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے (اور مارے خوف کے) وہ گوز مارتا جاتا ہے (اور بھاگتا ہی چلا جاتا ہے) یہاں تک کہ اذان کی آواز نہ سنے پھر جب اذان مکمل ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کی اقامت کہی جاتی ہے تو پھر پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے حتیٰ کہ جب اقامت بھی مکمل ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے آدمی اور اس کے دل کے درمیان وسوسے ڈالے۔ کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کر فلاں بات یاد کر۔ وہ باتیں جو اس کو یاد نہ تھیں یہاں تک کہ آدمی بھول جاتا ہے کہ اس نے کس قدر نماز پڑھی۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جب اذان کہو تو اپنی آواز بلند کرو، اس لیے کہ مؤذن کی دور کی آواز کو (بھی)، جو کوئی جن یا انسان یا اور کوئی سنے گا تو وہ اس کے لیے قیامت کے دن گواہی دے گا۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ کسی قوم سے جہاد کرتے تو ہم سے لوٹ مار نہ کرواتے تھے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتظار کرتے۔ پس اگر اذان سن لیتے تو ان لوگوں (کے قتل) سے رک جاتے اور اگر اذان نہ سنتے تو ان پر حملہ کر دیتے۔
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اذان کے جواب میں اشھد انّ محمّدًا رسول اﷲ تک اذان کی طرح کہا اور جب (مؤذن نے) حیّ علی الصّلاۃ کہا تو انھوں نے لا حول ولا قوّۃ الاّ باﷲ کہا اور کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو شخص اذان سن چکے، پھر یہ دعا پڑھے کہ: ”اے اللہ! اس کا مل دعا اور قائم ہونے والی نماز کے رب! (ہمارے سردار) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور فضیلت عنایت فرما اور (انھیں) وہ مقام محمود عطا فرما جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے۔“ تو اس کو قیامت کے دن میری شفاعت نصیب ہو گی۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگ جان لیں کہ اذان میں اور پہلی صف میں کیا (ثواب) ہے پھر قرعہ ڈالنے کے بغیر اسے نہ پائیں تو ضرور قرعہ ڈالیں اور اگر جان لیں کہ اول وقت نماز ظہر پڑھنے میں کیا (ثواب) ہے تو بیشک سبقت کریں اور اگر جان لیں کہ عشاء اور صبح کی نماز (باجماعت ادا کرنے) میں کیا (ثواب) ہے تو ضرور ان دونوں کی (جماعت) میں آئیں اگرچہ گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال رضی اللہ عنہ رات کو اذان دیتے ہیں پس تم لوگ کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم (رضی اللہ عنہ) اذان دیں۔“ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا آدمی تھے، وہ اذان نہ دیتے تھے یہاں تک کہ لوگ کہتے کہ صبح ہو گئی صبح ہو گئی۔