ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جب تم میں کوئی شخص اونگھنے لگے اور وہ نماز پڑھ رہا ہو تو اسے چاہیے کہ (نماز توڑ کر) سو جائے، یہاں تک کہ اس کی نیند جاتی رہے۔ اس لیے کہ جب تم میں سے کوئی نیند کی حالت میں نماز پڑھے گا تو وہ کچھ نہیں جانتا شاید استغفار کرتا ہو اور وہ (انجانے میں) اپنے نفس کو بددعا دے ڈالے۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے دوران اونگھنے لگے تو اسے چاہیے کہ سو جائے، یہاں تک کہ (اس کی نیند جاتی رہے اور) سمجھنے لگے کہ کیا پڑھ رہا ہے؟“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے وقت وضو کیا کرتے تھے۔ (مزید یہ بھی) کہتے ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک کو جب تک وہ حدث نہ کرے (ایک ہی) وضو کافی ہوتا تھا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ یا مکہ کے باغات میں سے کسی باغ کے پاس سے گزرے تو دو آدمیوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں پر عذاب ہو رہا ہے اور (بظاہر) کسی بڑی بات پر عذاب نہیں کیا جا رہا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں (بات یہ ہے کہ) ان میں سے ایک تو اپنے پیشاب (کے چھینٹوں) سے نہ بچتا تھا اور دوسرا چغلی کھایا کرتا تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شاخ منگوائی اور اس کے دو ٹکڑے کیے اور ان دونوں میں سے ہر ایک کی قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ! یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امید ہے کہ جب تک یہ خشک نہ ہو جائیں، ان دونوں پر عذاب کم رہے گا۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے باہر تشریف لے جاتے تھے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی لاتا تھا اور اس پانی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم استنجاء کیا کرتے تھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی کھڑا ہو گیا اور مسجد میں ہی پیشاب کرنے لگا تو لوگوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لینا چاہا (یعنی مارنا چاہا) تو ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو اس لیے کہ تم لوگ آسانی کرنے کے لیے بھیجے گئے ہو اور سختی کرنے کے لیے نہیں بھیجے گئے ہو۔“
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا ایک چھوٹا بچہ لے کر آئیں جو کھانا نہ کھاتا تھا، تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گود میں بیٹھا لیا، پھر اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پر پیشاب کر دیا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور اس پر چھڑک دیا اور اسے دھویا نہیں۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم کے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ کے قریب تشریف لائے اور (وہاں) کھڑے ہو کر پیشاب کیا، پھر پانی مانگا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی لے آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔
ایک روایت میں حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ(جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ ایک دیوار کی آڑ میں پیشاب کیا تو) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے الگ ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف اشارہ کیا چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقب میں (یعنی پیچھے) کھڑا ہو گیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (پیشاب کرنے سے) فارغ ہو گئے۔