ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (آخری مرض میں بیماری سے) بوجھل ہو گئے اور آپ کا مرض سخت ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے اجازت مانگی کہ میرے (عائشہ کے) گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیمارداری کی جائے تو سب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دے دی۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (میرے گھر آنے کے لیے) دو آدمیوں کے درمیان (سہارا لے کر) نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں پاؤں (مبارک) زمین پر گھسٹتے ہوئے جا رہے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عباس رضی اللہ عنہ اور ایک اور شخص (حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ) نکلے تھے اور عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں آ چکے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض (اور بھی) زیادہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سات مشکیں جن کے بند نہ کھولے گئے ہوں میرے اوپر ڈال دو تاکہ میں لوگوں کو کچھ وصیت کروں (چنانچہ اس کی تعمیل کی گئی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مخضب میں بٹھا دیے گئے۔ اس کے بعد ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر پانی ڈالنے لگے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف اشارہ کیا کہ (بس اب تم تعمیل حکم) کر چکیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ظرف منگوایا تو ایک کھلے منہ کا چوڑا، اوتھلا پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا جس میں کچھ پانی تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیاں اس میں رکھ دیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں پانی کو دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے (چشمہ کی طرح) ابل رہا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ان لوگوں کا، جنہوں نے (اس پانی سے) وضو کیا، اندازہ کیا (تو) ستر، اسی کے درمیان تھے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بدن دھوتے تھے یا (یہ کہا کہ) جب نہاتے تھے تو (اس میں) ایک صاع سے پانچ مد تک (پانی صرف کیا کرتے تھے) اور وضو ایک مد (پانی) سے کرتے تھے۔
فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح فرمایا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے (اپنے والد) عمر رضی اللہ عنہ سے اس کی بابت پوچھا تو انھوں نے کہا ہاں۔ جب تمہیں سعد رضی اللہ عنہ کوئی روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کریں تو پھر اس کی بابت (تصدیق کرنے کے لیے) کسی دوسرے سے نہ پوچھا کرو۔
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا تو میں نے (وضو کے وقت) چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں موزوں کو اتار ڈالوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو رہنے دو، میں نے ان کو (پیروں کی) طہارت کی حالت میں پہنا تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کیا۔
سیدنا عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا ایک شانہ کھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے بلایا گیا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری رکھ دی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔
سیدنا سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ(فتح) خیبر کے سال وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ گئے تھے، یہاں تک کہ جب (مقام) صہباء میں پہنچے اور وہ خیبر سے بہت قریب تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی اور پھر توشہ (ناشتہ) منگوایا تو (صحابہ رضی اللہ عنہم) صرف ستو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گھولنے کا حکم دیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ہم سب نے کھایا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز پڑھنے کو کھڑے ہو گئے اور (صرف) کلی کی اور ہم نے (بھی صرف) کلی کی اور نماز پڑھ لی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ(ایک دفعہ) ان کے ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بکری کے) شانے کا گوشت کھایا، اس کے بعد نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔