-" إذا نصح العبد سيده واحسن عبادة ربه كان له اجره مرتين".-" إذا نصح العبد سيده وأحسن عبادة ربه كان له أجره مرتين".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام اپنے آقا کے لیے مخلص بن جاتا ہے اور اچھے انداز میں اپنے رب کی عبادت کرتا ہے تو اسے دو اجر ملتے ہیں۔“
-" للعبد المملوك الصالح اجران".-" للعبد المملوك الصالح أجران".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیک غلام کے دو اجر ہیں۔“(پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو ہریرہ کی جان ہے! اگر اللہ کی راہ میں جہاد، حج اور ماں کے ساتھ نیکی کرنے (جیسے مسائل نہ ہوتے) تو میں پسند کرتا کہ میں غلام کی موت مرتا۔
-" العبد إذا نصح لسيده واحسن عبادة الله فله اجره مرتين".-" العبد إذا نصح لسيده وأحسن عبادة الله فله أجره مرتين".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام اپنے آقا سے خیر خواہی کرے اور اﷲ تعالیٰ کی عبادت اچھے انداز میں انجام دے تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔“
-" اعمار امتي ما بين الستين إلى السبعين واقلهم من يجوز ذلك".-" أعمار أمتي ما بين الستين إلى السبعين وأقلهم من يجوز ذلك".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کی عمریں ساٹھ سے ستر کے درمیان ہیں، کم ہی لوگ ایسے ہیں جو اس حد سے تجاوز کرتے ہیں۔“
-" الهجرة هجرتان: هجرة الحاضر وهجرة البادي اما البادي فإنه يطيع إذا امر ويجيب إذا دعي واما الحاضر، فهو اعظمهما بلية وافضلهما اجرا".-" الهجرة هجرتان: هجرة الحاضر وهجرة البادي أما البادي فإنه يطيع إذا أمر ويجيب إذا دعي وأما الحاضر، فهو أعظمهما بلية وأفضلهما أجرا".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اﷲ کے رسول! کون سی ہجرت افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہ تم اﷲ تعالیٰ کی ناپسندیدہ چیزوں کو ترک کر دو اور ہجرت کی بھی دو قسمیں ہیں: شہری کی ہجرت اور دیہاتی کی ہجرت۔ رہا مسئلہ دیہاتی کا، تو جب اسے حکم دیا جاتا ہے تو وہ اطاعت کرتا ہے اور جب اسے بلایا جاتا ہے تو وہ قبول کرتا ہے۔ لیکن شہری کی مصیبت و آزمائش زیادہ ہے اور وہ اجر و ثواب میں بھی افضل ہے۔
-" بئس مطية الرجل زعموا".-" بئس مطية الرجل زعموا".
ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے کہا گیا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو «زعموا» کے متعلق کیا فرماتے سنا؟ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «زعموا» آدمی کی بری سواری ہے، (یعنی برا تکیہ کلام ہے)۔“
-" تسمعون ويسمع منكم، ويسمع ممن سمع منكم".-" تسمعون ويسمع منكم، ويسمع ممن سمع منكم".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سن رہے ہو اور تم سے سنا جائے گا اور اس سے بھی سنا جائے گا جس نے تم سے سنا ہو گا۔“
-" ثلاث احلف عليهن: لا يجعل الله من له سهم في الإسلام كمن لا سهم له، وسهام الإسلام ثلاثة: الصوم والصلاة والصدقة، لا يتولى الله عبدا فيوليه غيره يوم القيامة، ولا يحب رجل قوما إلا جاء معهم يوم القيامة، والرابعة لو حلفت عليها لم اخف ان آثم: لا يستر الله على عبده في الدنيا إلا ستر عليه في الآخرة".-" ثلاث أحلف عليهن: لا يجعل الله من له سهم في الإسلام كمن لا سهم له، وسهام الإسلام ثلاثة: الصوم والصلاة والصدقة، لا يتولى الله عبدا فيوليه غيره يوم القيامة، ولا يحب رجل قوما إلا جاء معهم يوم القيامة، والرابعة لو حلفت عليها لم أخف أن آثم: لا يستر الله على عبده في الدنيا إلا ستر عليه في الآخرة".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تین چیزوں پر قسم اٹھاتا ہوں: (۱) اللہ تعالیٰ صاحب اسلام کو اسلام سے عاری شخص کے برابر نہیں کرے گا اور اسلام کے تین حصے ہیں: روزہ، نماز اور صدقہ۔ (۲)(یہ نہیں ہو سکتا کہ) اللہ کسی بندے سے ہم نوائی کرے اور پھر روز قیامت اسے کسی دوسرے کا ہم نوا بنا دے اور (۳) جو شخص جس کسی سے محبت کرے گا، وہ روز قیامت اسی کے ساتھ آئے گا اور اگر چوتھی چیز پر بھی میں قسم اٹھا لوں تو مجھے گنہگار ہونے کا خدشہ نہیں ہو گا۔ (وہ یہ ہے کہ) اگر اﷲ تعالیٰ نے دنیا میں اپنے بندے ( کے گناہوں) کی پردہ پوشی کی تو وہ آخرت میں بھی ( اس کی خطاؤں پر) پردہ ڈالے گا۔“