- (دخل رجل الجنة، فراى على بابها مكتوبا: الصدقة بعشر امثالها، والقرض بثمانية عشر).- (دخلَ رجلٌ الجنَّة، فرأَى على بابها مكتوباً: الصّدقةُ بعَشرِ أَمثالها، والقرضُ بثمانية عشر).
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی جنت میں داخل ہوا اور دیکھا کہ اس کے ایک دروازے پر (یہ عبارت) لکھی ہوئی تھی: صدقے کا ثواب دس گنا اور قرضے کا ثواب اٹھارہ گناہ ہے۔“
-" ثلاثة لا ترى اعينهم النار يوم القيامة: عين بكت من خشية الله وعين حرست في سبيل الله وعين غضت عن محارم الله".-" ثلاثة لا ترى أعينهم النار يوم القيامة: عين بكت من خشية الله وعين حرست في سبيل الله وعين غضت عن محارم الله".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین افراد کی آنکھیں روز قیامت آگ کو نہیں دیکھیں گی: وہ آنکھ جو اللہ کے ڈر سے رو پڑی، وہ آنکھ جس نے اللہ کے راستے میں پہرہ دیا اور وہ آنکھ جس نے اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ امور سے چشم پوشی کی۔“ یہ حدیث سیدنا معاویہ بن حیدہ، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا ابوریحانہ، سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جنت کی حوریں پرترنم آواز میں یوں کہتی ہیں: ہم حسین و جمیل حوریں ہیں ہمیں اعلی ظرف خاوندوں کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔“
-" إن الرجل ليصل في اليوم إلى مائة عذراء. يعني في الجنة".-" إن الرجل ليصل في اليوم إلى مائة عذراء. يعني في الجنة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کہا گیا: اے اللہ کے رسول! کیا جنت میں ہمارا اپنی بیویوں سے تعلق قائم ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی ایک دن میں ایک سو کنواری عورتوں سے صحبت کرے گا۔“
- (نعم- والذي نفسي بيده- دحما دحما؛ فإذا قام عنها رجعت مطهرة بكرا).- (نعم- والذي نفسي بيده- دحماً دحماً؛ فإذا قام عنها رجعت مطهرة بكراً).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ سے پوچھا گیا کہ کیا ہم جنت میں (اپنی بیویوں یا حوروں سے) صحبت کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! پرزور اور پرجوش انداز میں۔ جب وہ اس سے فارغ ہو گا تو وہ پھر پاک اور کنواری ہو جائے گی۔“
-" إن الجنة لا تدخلها عجوز".-" إن الجنة لا تدخلها عجوز".
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بوڑھی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ مجھے جنت میں داخل کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ام فلاں! کوئی بوڑھی عورت جنت میں داخل نہیں ہو گی۔“ وہ روتے ہوئے واپس چل پڑی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے بتلا دو کہ وہ اس بڑھاپے کی حالت میں جنت میں داخل نہیں ہو گی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «إِنَّا أَنْشَأْنَاهُنَّ إِنْشَاءً ٭ فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا ٭ عُرُبًا أَتْرَابًا»(۵۶-الواقعة:۳۵)”ہم نے ان کی بیویوں کو خاص طور پر بنایا ہے۔ اور ہم نے انہیں کنواریاں بنا دیا ہے۔ جو محبت والیاں اور ہم عمر ہیں۔“( یعنی بوڑھی خاتون جوان ہو کر جنت میں جائے گی)۔“
-" إن السيوف مفاتيح الجنة".-" إن السيوف مفاتيح الجنة".
ابوبکر بن ابوموسیٰ اشعری بیان کرتے ہیں کہ میں نے دشمنوں کے سامنے اپنے باپ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک تلواریں جنت کی چابیاں ہیں۔“ ایک خستہ حال آدمی نے کہا: کیا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں؟۔ اس نے اپنی تلوار سونت لی، میان توڑ دی اور اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر کہا: تم پر سلامتی ہو۔ پھر دشمن کی طرف لپکا اور جہاد کرتے کرتے شہید ہو گیا۔
- (إن في الجنة شجرة، يسير الراكب الجواد المضمر السريع مئة عام ما يقطعها).- (إن في الجنة شجرةً، يسيرُ الراكب الجواد المضمّر السريع مئة عام ما يقطعها).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک درخت ایسا ہے کہ اگر تضمیر شدہ، تیز رفتار گھوڑے کا سوار بھی اس پر سو سال چلتا رہے، تب بھی اسے طے نہیں کر سکے گا۔“ یہ حدیث سیدنا ابوسعید خدری، سیدنا ابوہریرہ، سیدنا سہل بن سعد اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
ـ (إن في الجنة لسوقا ياتونها كل جمعة؛ (فيه كثبان المسك (، فتهب ريح الشمال، فتحثو في وجوههم وثيابهم (المسك (، فيزدادون حسنا وجمالا، فيرجعون إلى اهليهم، وقد ازدادوا حسنا وجمالا، فيقول لهم اهلوهم: والله! لقد ازددتم بعدنا حسنا وجمالا، فيقولون: وانتم والله! لقد ازددتم بعدنا حسنا وجمالا).ـ (إنّ في الجنّةِ لَسُوقاً يأْتونَها كلَّ جُمُعةٍ؛ (فيه كُثْبانُ المسْكِ (، فَتَهُبُّ ريحُ الشّمالِ، فتحثُو في وُجوهِهم وثيابِهم (الْمسك (، فيزدادونَ حُسْناً وجَمَالاً، فيرجعونَ إلى أهْليهم، وقد ازدادُوا حُسْناً وجَمَالاً، فيقولُ لهم أهلُوهم: واللهِ! لقدِ ازددتُم بعدَنا حُسْناً وجمالاً، فيقولونَ: وأنتُم واللهِ! لقدِ ازددتُم بعدَنا حُسْناً وجمالاً).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک بازار ہو گا، لوگ ہر جمعہ کو وہاں آیا کریں گے، اس میں ڈھیروں کستوری ہو گی، پس شمال سے ہوا چلے گی جو ان کے چہروں اور کپڑوں میں کستوری کی خوشبو بکھیر دے گی، جس سے ان کے حسن و جمال میں مزید اضافہ ہو جائے گا، پس جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس آئیں گے، جب کہ ان کے حسن و جمال میں اضافہ ہو چکا ہو گا تو ان سے ان کے گھر والے کہیں گے: اللہ کی قسم! تم تو پہلے سے زادہ حسین و جمیل لگ رہے ہو۔ اور وہ کہیں گے! اللہ کی قسم! ہمارے بعد تمہارے حسن و جمال میں بھی اضافہ ہوا ہے۔“
- (إن للمؤمن في الجنة لخيمة من لؤلؤة واحدة مجوفة، طولها ستون ميلا، للمؤمن فيها اهلون، يطوف عليهم المؤمن، فلا يرى بعضهم بعضا).- (إن للمؤمن في الجنة لخيمة من لؤلؤة واحدة مجوفة، طولها ستون ميلاً، للمؤمن فيها أهلون، يطوف عليهم المؤمن، فلا يرى بعضهم بعضاً).
ابوبکر بن ابوموسیٰ بن قیس اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے لیے جنت میں ایک جوف دار موتی کا خیمہ ہو گا، جس کی لمبائی بلندی میں ساٹھ میل ہو گی، اس میں مومن کے کئی گھر والے ہوں گے، وہ ان (سب) کے پاس جائے گا (وہ گھر ایک دوسرے سے اتنی مسافت پر ہوں گے کہ) ایک میں بسنے والے دوسرے کے مکینوں کو نہیں دیکھ سکیں گے۔“