-" من احب لله وابغض لله واعطى لله ومنع لله فقد استكمل الإيمان".-" من أحب لله وأبغض لله وأعطى لله ومنع لله فقد استكمل الإيمان".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کے لیے محبت کی اور اللہ کے لیے بغض رکھا اور اللہ کے لیے دیا اور اللہ کے لیے روکے رکھا، اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا۔“
-" من اعطي عطاء فوجد فليجز به ومن لم يجد فليثن، فإن من اثنى فقد شكر ومن كتم فقد كفر، ومن تحلى بما لم يعطه كان كلابس ثوبي زور".-" من أعطي عطاء فوجد فليجز به ومن لم يجد فليثن، فإن من أثنى فقد شكر ومن كتم فقد كفر، ومن تحلى بما لم يعطه كان كلابس ثوبي زور".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی کو کوئی عطیہ دیا جائے اور وہ مالدار ہو تو اس کو چاہیئے کہ وہ بدلہ دے اور اگر اس کے پاس کچھ نہ ہو تو وہ تعریف کر دے، کیونکہ جس نے تعریف کی اس نے شکریہ ادا کر دیا اور جس نے بات چھپادی، اس نے ناشکری کی اور وہ آدمی دو جعلی کپڑے پہننے والے کی طرح ہے جو (تکلف کرتے ہوئے) ایسی چیز کا اظہار کرتا ہے، جو اسے عطا نہیں کی گئی۔“
(¬1) - (من اكل من هاتين الشجرتين الخبيثتين فلا يقربن مسجدنا، فإن كنتم لا بد آكليهما فاميتموهما طبخا).(¬1) - (من أكل من هاتين الشجرتين الخبيثتين فلا يقربنَّ مسجدنا، فإن كنتم لا بد آكليهما فأميتُموهما طبخاً).
معاویہ بن قرہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی ان دو ناپسندیدہ (اور اذیت رساں پیاز اور لہسن کے) درختوں کا پھل کھا لے، وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ اگر تم نے ( یہ چیزیں) کھانی ہی ہوں تو پکا کر ان کی بدبو کو زائل کر دیا کرو۔“
-" من تعزى بعزى الجاهلية، فاعضوه بهن ابيه ولا تكنوا".-" من تعزى بعزى الجاهلية، فأعضوه بهن أبيه ولا تكنوا".
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ایک آدمی کو یوں کہتے ہوئے سنا: او فلاں کی آل! تو میں نے اس سے کہا: تو اپنے باپ کی شرمگاہ کو چبائے، میں نے یہ بات کنایہ کرتے ہوئے نہیں کہی (بلکہ وضاحت کے ساتھ کی)۔ اس آدمی نے کہا: اے ابوالمنذر: تو فحش گو تو نہیں تھا (تجھے کیا ہوا)؟ میں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو جاہلیت والی نسبتوں کی طرف منسوب ہوا، تو اشارہ کنایہ کئے بغیر اسے کہو کہ تو اپنے باپ کی شرمگاہ چبائے۔“
-" من تفل تجاه القبلة جاء يوم القيامة وتفلته بين عينيه".-" من تفل تجاه القبلة جاء يوم القيامة وتفلته بين عينيه".
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قبلہ کی سمت میں تھوکا، وہ روز قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس کی تھوک اس کی آنکھوں کے درمیان ہو گی۔“
-" من رحم ولو ذبيحة عصفور رحمه الله يوم القيامة".-" من رحم ولو ذبيحة عصفور رحمه الله يوم القيامة".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رحم کیا، اگرچہ معاملہ چڑیا کو ذبح کرنے کا ہی ہو، اللہ تعالیٰ روز قیامت اس پر رحم فرمائے گا۔“
-" والشاة إن رحمتها رحمك الله".-" والشاة إن رحمتها رحمك الله".
سیدنا معاویہ بن قرہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں بکری ذبح کرتا ہوں اور اس کے ساتھ شفقت کرتا ہوں (یہ عمل کیسا ہے؟)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو نے بکری کے ساتھ شفقت کی ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے۔“
- (من فطرة الإسلام: الغسل يوم الجمعة، والاستنان، واخذ الشارب، وإعفاء اللحى؛ فإن المجوس تعفي شواربها، وتحفي لحاها، فخالفوهم: خذوا شواربكم، واعفوا لحاكم).- (من فطرة الإسلام: الغُسْلُ يومَ الجمعة، والاستنانُ، وأخذ الشارب، وإعفاءُ اللِّحى؛ فإنَّ المجوس تُعْفي شَوَارِبَها، وتُحفي لِحاها، فَخالِفُوهم: خُذُوا شواربَكم، وأعفُوا لحاكُم).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ چیزیں فطرت اسلام سے ہیں: جمعہ کے دن غسل کرنا، مسواک کرنا اور مونچھیں کاٹنا اور داڑھیاں چھوڑنا، کیونکہ مجوسی قوم مونچھیں چھوڑتی ہیں اور داڑھیاں مونڈھتی ہے، سو تم ان کی مخالفت کرو اور مونچھیں کٹواؤ اور داڑھیاں بڑھاؤ۔“
- (من قال حين ياوي إلى فراشه:"لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، ولا حول ولا قوة إلا بالله، سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر". غفرت له ذنوبه- او قال: خطاياه، شك مسعر- وإن كانت مثل زبد البحر).- (من قالَ حين يأوي إلى فراشِه:"لا إلهَ إلا اللهُ، وحدَه لا شريكَ لهُ، له الملكُ، وله الحمد، وهو على كلِّ شيءٍ قَديرٌ، ولا حولَ ولا قوَّة إلا بالله، سبحانَ اللهِ، والحمدُ لله، ولا إله إلا الله، واللهُ أكبرُ". غُفِرت له ذنوبُه- أو قالَ: خطاياهُ، شكّ مِسعَر- وإن كانَت مثلَ زَبَدِ البحرِ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی بستر پر لیٹے اور یہ دعا پڑھے: نہیں کوئی معبود برحق مگر اللہ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے، ساری تعریف اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے مگر اللہ کی توفیق سے، اللہ پاک ہے اور ساری تعریف اسی کے لیے ہے اور نہیں کوئی معبود برحق مگر اللہ اور اللہ سب سے بڑا ہے۔ تو اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔“