-" الا اخبركم برجالكم من اهل الجنة؟ النبي في الجنة، والصديق في الجنة، والشهيد في الجنة، والمولود في الجنة، والرجل يزور اخاه في ناحية المصر لا يزوره إلا لله عز وجل، ونساؤكم من اهل الجنة الودود الولود العؤود على زوجها التي إذا غضب جاءت حتى تضع يدها في يد زوجها، وتقول: لا اذوق غمضا حتى ترضى".-" ألا أخبركم برجالكم من أهل الجنة؟ النبي في الجنة، والصديق في الجنة، والشهيد في الجنة، والمولود في الجنة، والرجل يزور أخاه في ناحية المصر لا يزوره إلا لله عز وجل، ونساؤكم من أهل الجنة الودود الولود العؤود على زوجها التي إذا غضب جاءت حتى تضع يدها في يد زوجها، وتقول: لا أذوق غمضا حتى ترضى".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس بات پر آگاہ نہ کر دوں کہ تم مردوں میں سے کون لوگ جنت میں جائیں گے؟“، (یاد رکھو کہ) نبی جنت میں جائے گا، صدیق جنت میں جائے گا، شہید جنت میں جائے گا، نابالغ بچہ جنت میں جائے گا اور وہ آدمی جنت میں جائے گا جو اللہ تعالیٰ کے لیے شہر کے ایک کنارے میں بسنے والے بھائی سے ملاقات کرنے کے لیے جاتا ہے۔ رہا مسئلہ جنتی عورتوں کا، تو وہ یہ ہیں: زیادہ محبت کرنے والی، زیادہ بچے جنم دینے والی اور خاوند کے پاس بار بار آنے والی (اور خاوند کی اس قدر مطیع کہ) اگر وہ اس سے ناراض ہو جائے تو اس کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ رکھ کر کہے: ”جب تک آپ مجھ سے راضی نہیں ہوں گے، میں کوئی ادنی سی چیز بھی نہیں کھاؤں گی۔“
- (الا لا يبيتن رجل عند امراة ثيب؛ إلا ان يكون ناكحا او محرما).- (ألا لا يَبِيتنَّ رجلُ عند امرأةٍ ثيبٍ؛ إلا أنْ يكون ناكحاً أو مَحْرَماً).
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگاہ رہو! کوئی آدمی کسی بیوہ عورت کے پاس رات نہ گزارے، الا یہ کہ وہ اس کا خاوند ہو یا محرم ہو۔“
- (اللهم! إني اتخذ عندك عهدا لن تخلفنيه، فإنما انا بشر؛ فاي المؤمنين آذيته؛ شتمته، لعنته، جلدته؛ فاجعلها له صلاة، وزكاة، وقربة تقربه بها إليك يوم القيامة).- (اللهمَّ! إنِّي أتّخذُ عندَك عهداً لن تُخلِفَنِيهِ، فإنّما أنا بشَرٌ؛ فأيُّ المؤمنينَ آذيتُه؛ شتمتُه، لعنتُه، جلدته؛ فاجعلها له صلاةً، وزكاةً، وقربةً تقرّبه بها إليكَ يومَ القيامةِ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میں تجھ سے ایک وعدہ لیتا ہوں، تو اس کی مخالفت نہ کرنا۔ میں تو محض ایک بشر ہوں، میں نے جس مومن کو تکلیف دی یا برا بھلا کہا یا اس پر لعنت کی یا اسے کوڑے لگائے، تو اس چیز کو اس کے لیے باعث رحمت، باعث تزکیہ اور ذریعہ تقرب قرار دے، جو اسے روز قیامت تیرے قریب کر دے۔“
-" اما كان يجد هذا ما يسكن به شعره؟! وراى رجلا آخر وعليه ثياب وسخة فقال: اما كان هذا يجد ماء يغسل به ثوبه؟!".-" أما كان يجد هذا ما يسكن به شعره؟! ورأى رجلا آخر وعليه ثياب وسخة فقال: أما كان هذا يجد ماء يغسل به ثوبه؟!".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملاقات کے لیے ہمارے گھر تشریف لائے اور ایک پراگندہ حال آدمی، جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، کو دیکھ کر فرمایا: ”کیا اس کے پاس اتنی وسعت نہیں ہے کہ یہ اپنے بال سنوار سکے؟“ اور دوسرے آدمی جس کے کپڑے میلے تھے، کو دیکھ کر فرمایا: ”کیا اس کے پاس اتنی وسعت نہیں کہ یہ اپنے کپڑے دھو سکے؟“۔
-" امط الاذى عن الطريق، فإنه لك صدقة".-" أمط الأذى عن الطريق، فإنه لك صدقة".
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی عمل بتائیں کہ میں اسے انجام دے سکوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کر، یہ تیرے لیے صدقہ ہو گا۔“
-" املك عليك لسانك وليسعك بيتك وابك على خطيئتك".-" أملك عليك لسانك وليسعك بيتك وابك على خطيئتك".
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! نجات کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہیں اپنے اندر سما لے (یعنی ضرورت کے بغیر گھر سے نہ نکلو) اور اپنی غلطیوں پر رویا کرو۔“
-" املك يدك، وفي رواية: لا تبسط يدك إلا إلى خير".-" املك يدك، وفي رواية: لا تبسط يدك إلا إلى خير".
سیدنا اسود بن اصرم محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرمایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ہاتھ کو روک لے (اور ایک روایت میں ہے کہ) اپنا ہاتھ صرف خیر و بھلائی کی طرف پھیلایا کر۔“
-" إن ابيتم إلا ان تجلسوا فاهدوا السبيل وردوا السلام واعينوا المظلوم".-" إن أبيتم إلا أن تجلسوا فاهدوا السبيل وردوا السلام وأعينوا المظلوم".
سیدنا برا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر انصاریوں کی ایک مجلس کے پاس سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”اگر تم نے راستوں میں بیٹھنا ہی ہے تو مسافر کی رہنمائی کرو، سلام کا جواب دو اور مظلوم کی مدد کرو۔“