-" صل من قطعك واحسن إلى من اساء إليك وقل الحق ولو على نفسك".-" صل من قطعك وأحسن إلى من أساء إليك وقل الحق ولو على نفسك".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہتھیار اپنے قبضہ میں لیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار میں، میں نے ایک رقعہ پایا اس میں یہ تھا: ”جو تیرے ساتھ قطع رحمی کرے تو اس کے ساتھ صلح رحمی کر، جو تیرے ساتھ برا معاملہ کرے تو اس کے ساتھ اچھا سلوک کر اور حق بات کہہ اگرچہ وہ تیری ذات کے خلاف ہی ہو۔“
-" قال الله: انا الله وانا الرحمن خلقت الرحم وشققت لها من اسمي، فمن وصلها وصلته ومن قطعها بتته".-" قال الله: أنا الله وأنا الرحمن خلقت الرحم وشققت لها من اسمي، فمن وصلها وصلته ومن قطعها بتته".
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابورداد لیثی رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے، سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کی تیمارداری کرنے کے لیے آئے۔ ابورداد نے کہا: (یہ عبدالرحمٰن) سب سے بہتر اور سب سے بڑھ کر تعلق قائم کرنے والے ہیں۔ اے ابو محمد! تو نے کیا جانا ہے؟ عبدالرحمٰن نے کہا: میں نے سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں اللہ بھی ہوں اور میں رحمٰن بھی ہوں۔ میں نے رحم (یعنی قرابتداری) کو پیدا کیا اور اپنے نام سے اس کا اشتقاق کیا۔ جس نے اس کو ملایا میں اس کو ملاؤں گا اور جس نے اس کو کاٹا میں اس کو کاٹ دوں گا۔“
-" ليس شيء اطيع الله فيه اعجل ثوابا من صلة الرحم وليس شيء اعجل عقابا من البغي وقطيعة الرحم واليمين الفاجرة تدع الديار بلاقع".-" ليس شيء أطيع الله فيه أعجل ثوابا من صلة الرحم وليس شيء أعجل عقابا من البغي وقطيعة الرحم واليمين الفاجرة تدع الديار بلاقع".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے (جن احکام کی) پیروی کی جاتی ہے ان میں صلہ رحمی سے جلدی کسی چیز کا ثواب نہیں ملتا اور ظلم اور قطع رحمی کہ بہ نسبت کوئی (جرم ایسا نہیں کہ) جس کی سزا جلدی دی جاتی ہو اور جھوٹی قسم تو علاقوں کو ویران کر دیتی ہے۔
-" ما من ذي رحم ياتي رحمه فيساله فضلا اعطاه الله إياه فيبخل عليه إلا اخرج له يوم القيامة من جهنم حية يقال لها: شجاع، يتلمظ، فيطوق به".-" ما من ذي رحم يأتي رحمه فيسأله فضلا أعطاه الله إياه فيبخل عليه إلا أخرج له يوم القيامة من جهنم حية يقال لها: شجاع، يتلمظ، فيطوق به".
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی رشتہ دار اپنے کسی قرابتدار کے پاس جا کر ایسی زائد چیز کا سوال کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کی ہوتی ہے، لیکن وہ کنجوسی کرتا ہے (اور نہیں دیتا) تو ایسے آدمی کے لیے روز قیامت جہنم سے سانپ نکالا جائے گا، جو اپنی زبان نکالے ہوئے ہو گا اور جسے «شجاع» کہتے ہوں گے، اسے ایسے آدمی کا طوق قرار دیا جائے گا۔“
-" ما من ذي رحم ياتي رحمه فيساله فضلا اعطاه الله إياه فيبخل عليه إلا اخرج له يوم القيامة من جهنم حية يقال لها: شجاع، يتلمظ، فيطوق به".-" ما من ذي رحم يأتي رحمه فيسأله فضلا أعطاه الله إياه فيبخل عليه إلا أخرج له يوم القيامة من جهنم حية يقال لها: شجاع، يتلمظ، فيطوق به".
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی رشتہ دار اپنے کسی قرابتدار کے پاس جا کر ایسی زائد چیز کا سوال کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کی ہوتی ہے، لیکن وہ کنجوسی کرتا ہے (اور نہیں دیتا) تو ایسے آدمی کے لیے روز قیامت جہنم سے سانپ نکالا جائے گا، جو اپنی زبان نکالے ہوئے ہو گا اور جسے «شجاع» کہتے ہوں گے، اسے ایسے آدمی کا طوق قرار دیا جائے گا۔“
- (لو ان رجلين دخلا في الإسلام فاهتجرا؛ لكان احدهما خارجا من الإسلام حتى يرجع. يعني: الظالم).- (لو أن رجلين دخلا في الإسلام فاهتجرا؛ لكان أحدهما خارجاً من الإسلام حتى يرجع. يعني: الظالم).
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر دو آدمی اسلام میں داخل ہوں اور ایک دوسرے سے قطع تعلقی کر لیں تو ان میں سے ایک (یعنی ظلم کرنے والا) اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ قطع تعلقی سے باز آ جائے۔“
-" من هجر اخاه سنة، فهو كسفك دمه".-" من هجر أخاه سنة، فهو كسفك دمه".
سیدنا ابوخراش سلمی سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے ایک سال تک اپنے بھائی (سے تعلق منقطع رکھا اور اس) کو چھوڑے رکھا، تو یہ سزا کسی مسلمان کا خون بہانے کے مترادف ہے۔“
-" من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين وإن هذا المال حلو خضر فمن ياخذه بحقه يبارك له فيه، وإياكم والتمادح فإنه الذبح".-" من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين وإن هذا المال حلو خضر فمن يأخذه بحقه يبارك له فيه، وإياكم والتمادح فإنه الذبح".
معبد جہنی کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کم احادیث بیان کرتے تھے، اور ان کلمات کو تو کم ہی چھوڑتے تھے (یا راوی نے کہا کہ) جمعہ کے خطبوں میں بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ جس کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں، اس کو دین میں فقاہت عطا کر دیتے ہیں۔ یہ مال میٹھا، سرسبز و شاداب (اور پرکشش) ہے، جو اس کو اس کے حق کے ساتھ حاصل کرے گا، اس کے لیے اس میں برکت کی جائے گی اور تم لوگ ایک دوسرے تعریف کرنے سے بچو، کیونکہ ایسے کرنا ذبح کرنے کے (مترادف ہے)۔“