- (ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة: العاق لوالديه، ومدمن الخمر، والمنان عطاءه. وثلاثة لا يدخلون الجنة: العاق لوالديه، والديوث، والرجلة).- (ثلاثةٌ لا يَنظرُ اللهُ إليهم يومَ القيامةِ: العاقُّ لوالديهِ، ومُدْمِنُ الخَمرِ، والمنانُ عطاءهُ. وثلاثةٌ لا يدخلون الجنة: العاقُّ لوالديه، والدَّيُّوثُ، والرَّجُلَةُ).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے روز تین آدمیوں کی طرف نظر (رحمت) سے نہیں دیکھے گا: (۱) والدین کا نافرمان (۲) شراب کا عادی اور (۳) اپنے دئیے پر احسان جتلانے والا۔ جبکہ تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے: (۱) والدین کا نافرمان (۲) دیوث اور (۳) مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی عورت۔“
-" اعبد الله ولا تشرك به شيئا. قال: يا نبي الله زدني. قال: إذا اسات فاحسن. قال: يا نبي الله زدني. قال: استقم ولتحسن خلقك".-" اعبد الله ولا تشرك به شيئا. قال: يا نبي الله زدني. قال: إذا أسأت فأحسن. قال: يا نبي الله زدني. قال: استقم ولتحسن خلقك".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے سفر کا ارادہ کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا۔“ انہوں نے کہا، اے اللہ کے نبی! مزید وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو برائی کرے تو فوراً نیکی کر۔“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اور کوئی وصیت فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ثابت قدم رہ، نیز تیرا اخلاق اچھا ہونا چاہیئے۔“
- (افش السلام وابذل الطعام. واستحي من الله استحياءك رجلا من اهلك. وإذا اسات فاحسن، ولتحسن خلقك ما استطعت).- (أفشِ السَّلام وابذلِ الطعامَ. واستحي من الله استحياءك رجُلاً من أهلك. وإذا أسأت فأحسن، ولتُحسن خُلقك ما استطعت).
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک قوم کی طرف بھیجا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام عام کرو، کھانا کھلاؤ، اللہ تعالیٰ سے اتنا حیاء کرو جتنا کہ تم اپنے گھر کے آدمی سے کرتے ہو، جب گناہ ہو جائے تو (اس کا اثر ختم کرنے کے لیے) فوراً نیکی کرو اور حسب استطاعت اپنے اخلاق کو اچھا کرو۔“
- (إن اولى الناس بالله؛ من بداهم بالسلام).- (إن أولى الناس بالله؛ من بدأهم بالسّلام).
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ نزدیک وہ ہے جو سلام کرنے میں پہل کرتا ہے۔“
- (ما رايت الذي هو ابخل منك؛ إلا الذي يبخل بالسلام).- (ما رأيت الذي هو أبخل منك؛ إلا الذي يبخل بالسلام).
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: فلاں آدمی کا میرے باغ میں کھجور کا درخت ہے اور اس نے مجھے بڑی تکلیف دے رکھی اور اس کے کھجور کے درخت کا وجود میرے لیے باعث تکلیف ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور فرمایا: ”فلاں کے باغ میں جو تیرا درخت ہے وہ مجھے فروخت کر دے۔“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر مجھے ہبہ کر دے۔“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر جنت میں کھجور کے درخت کے عوض مجھے دے دے۔“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تجھ سے بڑھ کر بخیل نہیں دیکھا، بجز اس شخص کے جو سلام (کے معاملہ) میں بخل کرتا ہے (وہ سب سے بڑا بخیل ہے)۔“
-" السلام عليكم يا صبيان!".-" السلام عليكم يا صبيان!".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے، ہم بچے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بچو! «السلام عليكم» ۔“
-" افضل الاعمال ان تدخل على اخيك المؤمن سرورا او تقضي عنه دينا او تطعمه خبزا".-" أفضل الأعمال أن تدخل على أخيك المؤمن سرورا أو تقضي عنه دينا أو تطعمه خبزا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”افضل اعمال یہ ہیں کہ تو اپنے مومن بھائی کو خوش کرے یا اس کا قرضہ ادا کر دے یا اس کو روٹی کھلا دے۔“
-" من افضل الاعمال إدخال السرور على المؤمن، تقضي عنه دينا، تقضي له حاجة، تنفس له كربة".-" من أفضل الأعمال إدخال السرور على المؤمن، تقضي عنه دينا، تقضي له حاجة، تنفس له كربة".
سفیان بن عیینہ، ابن منکدر سے روایت کرتے ہیں اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کو خوش کرنا، اس کا قرضہ چکانا، اس کی ضرورت پوری کرنا اور اس سے کسی مصیبت کو دور کرنا افضل اعمال میں سے ہیں۔“ سفیان کہتے ہیں: ابن منکدر سے کہا گیا کہ اب کوئی چیز ایسی بھی باقی رہ گئی ہے، جو لذیذ ہو؟ انہوں نے کہا: بھائیوں سے حسن سلوک کرنا۔
-" الا ادلك على صدقة يحب الله موضعها؟ تصلح بين الناس، فإنها صدقة يحب الله موضعها".-" ألا أدلك على صدقة يحب الله موضعها؟ تصلح بين الناس، فإنها صدقة يحب الله موضعها".
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں ایسے صدقے کی طرف تیری رہنمائی نہ کر دوں کہ اللہ تعالیٰ جس کے مصرف کو بہت پسند کرتے ہیں؟ تم لوگوں کے مابین صلح کروایا کرو۔ یہ ایسا صدقہ ہے کہ اللہ اس کے مصرف کو پسند کرتے ہیں۔“