-" من جرح جرحا في سبيل الله جاء يوم القيامة ريحه ريح المسك ولونه لون الزعفران عليه طابع الشهداء ومن سال الله الشهادة مخلصا اعطاه الله اجر شهيد وإن مات على فراشه".-" من جرح جرحا في سبيل الله جاء يوم القيامة ريحه ريح المسك ولونه لون الزعفران عليه طابع الشهداء ومن سأل الله الشهادة مخلصا أعطاه الله أجر شهيد وإن مات على فراشه".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے اللہ کے راستے میں کوئی زخم لگا تو وہ روز قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس (زخم سے بہنے والے خون کی) بو کستوری کی طرح کی اور رنگ زعفران کی طرح کا ہو گا، اس پر شہدا کی مہر ہو گی۔ جس نے اللہ تعالیٰ سے خلوص دل سے شہادت کا سوال کیا تو اللہ تعالیٰ اسے شہید کے اجر سے نواز دے گا، اگرچہ وہ بستر پر ہی مر جائے۔“
-" مقام احدكم في سبيل الله خير من صلاة ستين عاما خاليا، الا تحبون ان يغفر الله لكم ويدخلكم الجنة؟ اغزوا في سبيل الله، من قاتل في سبيل الله فواق ناقة وجبت له الجنة".-" مقام أحدكم في سبيل الله خير من صلاة ستين عاما خاليا، ألا تحبون أن يغفر الله لكم ويدخلكم الجنة؟ اغزوا في سبيل الله، من قاتل في سبيل الله فواق ناقة وجبت له الجنة".
اصحاب رسول میں سے ایک آدمی ایک گھاٹی، جس میں میٹھے پانی کا چھوٹا سا چشمہ تھا، کے پاس سے گزرا، اس کی خوشبو اسے بڑی اچھی لگی۔ وہ (دل میں) کہنے لگا: اگر میں لوگوں سے الگ تھلگ ہو کر اسی گھاٹی میں فروکس ہو جاؤں تو . . . . . لیکن میں پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کروں گا۔ جب اس نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے نہیں کرنا، کیونکہ اللہ کے راستے میں تمہارا ٹھہرنا ساٹھ سالوں کی انفرادی نماز سے بہتر ہے۔ کیا تم لوگ نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں بخش دے اور تمھیں جنت میں داخل کر دے؟ اللہ کے راستے میں جہاد کرو، جس نے اللہ کے راستے میں اونٹنی کے دو بار دوہنے کی درمیانی مدت کے برابر جہاد کیا تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔“
-" لك بها سبعمائة ناقة مخطومة في الجنة".-" لك بها سبعمائة ناقة مخطومة في الجنة".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نکیل شدہ اونٹنی لے کر آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ اونٹنی اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے لیے اس کے بدلے جنت میں سات سو اونٹنیاں ہوں گی، سب کی سب مہار والی ہوں گی۔“
-" مثل المجاهد في سبيل الله كمثل الصائم القائم الدائم الذي لا يفتر من صلاة ولا صيام حتى يرجع".-" مثل المجاهد في سبيل الله كمثل الصائم القائم الدائم الذي لا يفتر من صلاة ولا صيام حتى يرجع".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی مثال اس روزے دار اور قیام کرنے والے آدمی کی طرح ہے جو مجاہد کے گھر واپس آنے تک نہ نماز سے تھکتا ہے نہ روزے سے۔“
-" اوصيك بتقوى الله، فإنه راس كل شيء وعليك بالجهاد، فإنه رهبانية الإسلام وعليك بذكر الله وتلاوة القرآن، فإنه روحك في السماء وذكرك في الارض".-" أوصيك بتقوى الله، فإنه رأس كل شيء وعليك بالجهاد، فإنه رهبانية الإسلام وعليك بذكر الله وتلاوة القرآن، فإنه روحك في السماء وذكرك في الأرض".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہا: مجھے کوئی وصیت کریں۔ میں نے کہا: تو نے جو سوال مجھ سے کیا ہے، میں نے تجھ سے پہلے یہی سوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تھا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا): ” میں تجھے اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی نصیحت کرتا ہوں کیونکہ یہ ہر چیز کی بنیاد ہے، جہاد کو لازم پکڑ کہ وہ اسلام کی رہبانیت ہے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر اور قرآن مجید کی تلاوت کا اہتمام کیا کر کیونکہ وہ آسمان میں تیرے لیے باعث رحمت اور زمین میں تیرے لیے باعث تذکرہ ہیں۔“
-" الغزو غزوان، فاما من ابتغى وجه الله واطاع الإمام وانفق الكريمة واجتنب الفساد، فإن نومه وتنبهه اجر كله، واما من غزا فخرا ورياء وسمعة وعصى الإمام وافسد في الارض، فإنه لا يرجع بكفاف".-" الغزو غزوان، فأما من ابتغى وجه الله وأطاع الإمام وأنفق الكريمة واجتنب الفساد، فإن نومه وتنبهه أجر كله، وأما من غزا فخرا ورياء وسمعة وعصى الإمام وأفسد في الأرض، فإنه لا يرجع بكفاف".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غزوے کی دو قسمیں ہیں: (۱) جس نے (جہاد کر کے) اللہ کی رضا مندی تلاش کی، حکمران کی اطاعت کی، عمدہ مال خرچ کیا اور فساد سے اجتناب کیا تو اس کا سونا اور جاگنا سب عبادت ہے اور (۲) جن نے فخر کرتے ہوئے، ریاکاری کرتے ہوئے اور شہرت کے حصول کے لیے (جہاد کیا)، حکمران کی نافرمانی کی اور زمین میں فساد برپا کیا تو وہ برابر سرابر بھی نہیں لوٹے گا (بلکہ برائیوں کا بوجھ لے کر آئے گا)۔“
-" عليكم بالجهاد في سبيل الله تبارك وتعالى، فإنه باب من ابواب الجنة، يذهب الله به الهم والغم".-" عليكم بالجهاد في سبيل الله تبارك وتعالى، فإنه باب من أبواب الجنة، يذهب الله به الهم والغم".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ تبارک و تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرو، کیونکہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ (باب الجہاد) ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے غم والم اور مصیبت و پریشانی کو دور کر دیتا ہے۔“
-" اول ما يهراق دم الشهيد، يغفر له ذنبه كله إلا الدين".-" أول ما يهراق دم الشهيد، يغفر له ذنبه كله إلا الدين".
سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جونہی شہید کے خون کا پہلا قطرہ گرتا ہے تو اس کے تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں، ماسوائے قرض کے۔“
-" ما في الناس مثل رجل آخذ بعنان فرسه فيجاهد في سبيل الله ويجتنب شرور الناس. ومثل رجل باد في غنمه، يقري ضيفه ويؤدي حقه".-" ما في الناس مثل رجل آخذ بعنان فرسه فيجاهد في سبيل الله ويجتنب شرور الناس. ومثل رجل باد في غنمه، يقري ضيفه ويؤدي حقه".
حبیب بن شہاب عنبری کہتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ سے سنا، وہ کہتے ہیں: میں اور میرا دوست سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، ہمیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے دروازے پر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ملے۔ انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ ہم نے اپنا تعارف کروایا۔ انہوں نے کہا: تم ان لوگوں کے پاس چلے جاؤ جو کھجوروں اور پانی پر ہیں، (یہاں تو) ہر آدمی کا بمشکل اپنا گزارا ہو رہا ہے۔ ہم نے کہا: تیرے خزانے زیادہ ہوں، تم اتنا کرو کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ہمارے لیے اجازت لے دو۔ انہوں نے اجازت طلب کی، ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک والے دن خطاب کیا اور فرمایا: ”جو آدمی اپنے گھوڑے کی لگام تھام کر اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور لوگوں کی شرور سے پرہیز کرتا ہے، وہ لوگوں میں بے مثال ہے۔ اور وہ آدمی بھی بے مثال ہے، جو ایک ویرانے میں فروکش ہو کر اپنی بھیڑ بکریاں پالتا ہے، مہمان کی ضیافت کرتا ہے اور اس کا حق ادا کرتا ہے۔“ میں نے کہا: واقعی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ باتیں ارشاد فرمائیں؟ انہوں نے کہا: (جی ہاں) ارشاد فرمائیں۔ میں نے پھر کہا: واقعی آپ نے یہ باتیں ارشاد فرمائیں؟ انہوں نے کہا: (جی ہاں) فرمائیں۔ میں نے پھر کہا: واقعی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ باتیں ارشاد فرمائیں؟ انہوں نے کہا: (جی ہاں) فرمائیں۔ میں نے اللہ أکبر اور الحمد للہ کہا اور اس کا شکریہ ادا کیا۔
- (خير الناس منزلة: رجل على متن فرسه، يخيف العدو ويخيفونه)- (خيرُ النّاس منزلة: رجل على متن فرسِه، يُخيفُ العدوَّ ويخيفونه)
سیدہ ام مبشر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مقام و منزلت کے اعتبار سے بہترین آدمی وہ ہے جو اپنے گھوڑے کی کمر پر سوار ہو، وہ اپنے دشمنوں کو خوفزدہ کر رہا ہو اور وہ اسے ڈرا رہے ہوں۔“