-" من غسل ميتا فستره، ستره الله من الذنوب، ومن كفن مسلما، كساه الله من السندس".-" من غسل ميتا فستره، ستره الله من الذنوب، ومن كفن مسلما، كساه الله من السندس".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میت کو غسل دیا اور اس کی پردہ پوشی کی تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں پر پردہ ڈال دے گا اور جس نے مسلمان کو کفن پہنایا تو اللہ تعالیٰ اسے باریک ریشمین کپڑے پہنائے گا۔“
-" يا بنية! إنه قد حضر بابيك ما ليس الله بتارك منه احدا لموافاة يوم القيامة".-" يا بنية! إنه قد حضر بأبيك ما ليس الله بتارك منه أحدا لموافاة يوم القيامة".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موت کی تکلیف محسوس ہوئی تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہائے تکلیف! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: ”میری پیاری بچی! تیرے باپ پر (وہ موت) غالب آنے والی ہے کہ قیامت کے دن تک پہنچانے کے لیے اللہ تعالیٰ ہر کسی کو اس میں مبتلا کرنا ہے۔“
- (يتبع الميت إلى قبره ثلاثة: اهله، وماله، وعمله، فيرجع اثنان ويبقى واحد، يرجع اهله وماله، ويبقى عمله).- (يتبعُ الميِّت إلى قبره ثلاثة: أهُله، ومالُه، وعملُه، فيرجعُ اثنان ويبقى واحدٌ، يرجعُ أهلُه ومالُه، ويبقى عملُه).
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں میت کے پیچھے چلتی ہیں، اس کے گھر والے، اس کا مال اور اس کا عمل۔ دو چیزیں واپس آ جاتی ہیں اور ایک چیز اس کے ساتھ باقی رہ جاتی ہے۔ اس کے گھر والے اور اس کا مال و منال واپس آ جاتے ہیں اور اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہ جاتا ہے۔“
-" من مات على شيء بعثه الله عليه".-" من مات على شيء بعثه الله عليه".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی جس حالت میں مرے گا اسے (روز قیامت) اسی حالت میں اٹھایا جائے گا۔“
-" نعم ليكررن عليكم حتى يرد إلى كل ذي حق حقه".-" نعم ليكررن عليكم حتى يرد إلى كل ذي حق حقه".
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت «إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ»”تو بھی مرنے والا ہے اور وہ بھی مرنے والے ہیں۔“(۳۹-الزمر:۳۰) نازل ہوئی، تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہمیں مخصوص گناہوں کے ساتھ ساتھ آپس کی دنیوی رنجشوں کے نتائج بھگت لینے کے بعد (آخرت میں) دوبارہ جوابدہی کا سامنا کرنا پڑے گا؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، تمہیں بار بار تکلیف دی جائے گی یہاں تک کہ ہر حقدار کو اس کا پورا پورا حق لوٹا دیا جائے گا۔“
- (ها هنا احد من بني فلان؟ إن صاحبكم محبوس بباب الجنة بدين عليه) - (بين يدي الساعة يظهر الربا، والزنى، والخمر).- (ها هنا أَحدٌ من بني فُلانٍ؟ إن صاحبَكم محبُوسٌ ببابِ الجنّةِ بدَينٍ عليه) - (بينَ يدَيِ السّاعةِ يظهرُ الرِّبا، والزِّنى، والخمرُ).
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر پڑھائی اور فرمایا: ”کیا یہاں فلاں قبیلے کا کوئی فرد موجود ہے؟ ... تمہارا ساتھی قرضے کی وجہ سے جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے۔“
-" لا تكرهوا مرضاكم على الطعام والشراب، فإن الله يطعمهم ويسقيهم".-" لا تكرهوا مرضاكم على الطعام والشراب، فإن الله يطعمهم ويسقيهم".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مریضوں کو کھانے پینے پر مجبور نہ کیا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ انہیں کھلاتا پلاتا رہتا ہے۔“ یہ حدیث سیدنا عقبہ بن عامر جہنی، سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف، سیدنا عبداللہ بن عمر اور سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
-" يؤتى باشد الناس كان بلاء في الدنيا من اهل الجنة، فيقول اصبغوه صبغة الجنة، فيصبغونه فيها صبغة، فيقول الله عز وجل: يا ابن آدم هل رايت بؤسا قط او شيئا تكرهه؟ فيقول: لا وعزتك ما رايت شيئا اكرهه قط، ثم يؤتى بانعم الناس كان في الدنيا من اهل النار فيقول: اصبغوه فيها صبغة، فيقول: يا ابن آدم هل رايت خيرا قط قرة عين قط؟ فيقول: لا وعزتك ما رايت خيرا قط ولا قرة عين قط".-" يؤتى بأشد الناس كان بلاء في الدنيا من أهل الجنة، فيقول أصبغوه صبغة الجنة، فيصبغونه فيها صبغة، فيقول الله عز وجل: يا ابن آدم هل رأيت بؤسا قط أو شيئا تكرهه؟ فيقول: لا وعزتك ما رأيت شيئا أكرهه قط، ثم يؤتى بأنعم الناس كان في الدنيا من أهل النار فيقول: أصبغوه فيها صبغة، فيقول: يا ابن آدم هل رأيت خيرا قط قرة عين قط؟ فيقول: لا وعزتك ما رأيت خيرا قط ولا قرة عين قط".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا میں سب سے زیادہ آزمائش زدہ شخص، جو جنتی ہو گا، کو لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اس کو جنت کا چکر لگواؤ، سو فرشتے اسے جنت کا چکر لگوائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: آدم کے بیٹے! کیا تو نے دنیا میں کوئی تنگ حالی یا ناپسندیدہ چیز دیکھی ہے؟ وہ کہے گا: تیری عزت کی قسم! میں نے کوئی ایسی چیز نہیں دیکھی جو مجھے ناپسند ہو۔“ پھر دنیا کے سب سے خوشحال شخص، جو جہنمی ہو گا، کو لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اس کو ایک دفعہ جہنم میں ڈبوؤ۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا: آدم کے بیٹے! کیا تو نے کبھی کوئی اچھی یا باعث تسکین چیز دیکھی ہے؟ وہ کہے گا: تیری عزت کی قسم! آج تک میں نے کوئی خیر، (سکون) اور آنکھوں کی ٹھنڈک نہیں دیکھی۔“