- (اسمعوا واطيعوا فإنما عليهم ما حملوا، وعليكم ما حملتم).- (اسمَعُوا وأطيعُوا فإنّما عليهم ما حُمِّلوا، وعليكُم ما حُمِّلتُم).
علقمہ بن وائل بن حجر اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اگر ہم پر ایسے حکمران مسلط ہو جائیں جو ہمارا حق نہ دیں، لیکن اپنا حق مانگیں (تو ہمارے لیے کیا حکم ہے)؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان کی بات سننا اور ماننا، ان کے ذمے وہ بوجھ ہے جو انہیں اٹھوایا گیا (یعنی عدل و انصاف) اور تمہارے ذمے وہ بوجھ ہے جو تمہیں اٹھوایا گیا (یعنی اطاعت)۔“
-" اطيعوني ما كنت بين اظهركم وعليكم بكتاب الله عز وجل، احلوا حلاله وحرموا حرامه".-" أطيعوني ما كنت بين أظهركم وعليكم بكتاب الله عز وجل، أحلوا حلاله وحرموا حرامه".
سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کے وقت ہمیں خطبہ دیا، اس حال میں کہ آپ مرعوب تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اطاعت کرو جب تک میں تمہارے اندر موجود رہوں، اللہ کی کتاب کو لازم پکڑنا، اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھنا۔“
-" الا إني اوشك ان ادعى فاجيب، فيليكم عمال من بعدي، يقولون ما يعلمون ويعملون بما يعرفون، وطاعة اولئك طاعة، فتلبثون كذلك دهرا، ثم يليكم عمال من بعدهم يقولون ما لا يعلمون، ويعملون ما لا يعرفون فمن ناصحهم ووازرهم وشد على اعضادهم فاولئك قد هلكوا واهلكوا خالطوهم باجسادكم وزايلوهم باعمالكم واشهدوا على المحسن بانه محسن وعلى المسيء بانه مسيء".-" ألا إني أوشك أن أدعى فأجيب، فيليكم عمال من بعدي، يقولون ما يعلمون ويعملون بما يعرفون، وطاعة أولئك طاعة، فتلبثون كذلك دهرا، ثم يليكم عمال من بعدهم يقولون ما لا يعلمون، ويعملون ما لا يعرفون فمن ناصحهم ووازرهم وشد على أعضادهم فأولئك قد هلكوا وأهلكوا خالطوهم بأجسادكم وزايلوهم بأعمالكم واشهدوا على المحسن بأنه محسن وعلى المسيء بأنه مسيء".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، اس خطبے کا ایک اقتباس یہ ہے: ”آگاہ رہو! قریب ہے کہ مجھے بلا لیا جائے اور میں اس بلاوے کا جواب دے دوں۔ میرے بعد مختلف حکمران تمہاری ذمہ داری اٹھائیں گے، وہ جو کچھ کہیں گے اس پر عمل بھی کریں گے اور عمل بھی اس چیز پر کریں گے جس کا انہیں علم ہو گا، ان کی اطاعت حقیقی اطاعت ہے، تم لوگ کچھ زمانہ اسی طرح رہو گے۔ پھر ایسے حکمران مسلط ہو جائیں گے، جو اپنے کہے پر عمل نہیں کریں گے اور اگر عمل کریں گے تو اسے پہچانتے نہیں ہوں گے۔ جن لوگوں نے ان سے ہمدردی کی، ان کے مشیر و مصاحب بنے اور ان کی پشت پناہی کی تو وہ خود بھی ہلاک ہوں گے اور دوسروں کو بھی ہلاک کریں گے۔ (لوگو!) بضاہر ان کے ساتھ رہنا، لیکن عمل کے معاملے میں ان سے جدا ہو جانا اور جو نیک ہو اس کے صالح ہونے کی اور جو برا ہو اس کے برا ہونے کی گواہی دینا۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، اس خطبے کا ایک اقتباس یہ ہے: ”آگاہ رہو! قریب ہے کہ مجھے بلا لیا جائے اور میں اس بلاوے کا جواب دے دوں۔ میرے بعد مختلف حکمران تمہاری ذمہ داری اٹھائیں گے، وہ جو کچھ کہیں گے اس پر عمل بھی کریں گے اور عمل بھی اس چیز پر کریں گے جس کا انہیں علم ہو گا، ان کی اطاعت حقیقی اطاعت ہے، تم لوگ کچھ زمانہ اسی طرح رہو گے۔ پھر ایسے حکمران مسلط ہو جائیں گے، جو اپنے کہے پر عمل نہیں کریں گے اور اگر عمل کریں گے تو اسے پہچانتے نہیں ہوں گے۔ جن لوگوں نے ان سے ہمدردی کی، ان کے مشیر و مصاحب بنے اور ان کی پشت پناہی کی تو وہ خود بھی ہلاک ہوں گے اور دوسروں کو بھی ہلاک کریں گے۔ (لوگو!) بضاہر ان کے ساتھ رہنا، لیکن عمل کے معاملے میں ان سے جدا ہو جانا اور جو نیک ہو اس کے صالح ہونے کی اور جو برا ہو اس کے برا ہونے کی گواہی دینا۔“ d
-" لياتين عليكم امراء يقربون شرار الناس، ويؤخرون الصلاة عن مواقيتها، فمن ادرك ذلك منهم فلا يكونن عريفا ولا شرطيا ولا جابيا ولا خازنا".-" ليأتين عليكم أمراء يقربون شرار الناس، ويؤخرون الصلاة عن مواقيتها، فمن أدرك ذلك منهم فلا يكونن عريفا ولا شرطيا ولا جابيا ولا خازنا".
سیدنا ابوسعید اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر ایسے امرا مسلط ہوں گے، جو شریر لوگوں کو اپنے قریب کریں گے اور نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کریں گے، جو آدمی ان کا زمانہ پا لے تو وہ ان (کی حکومت کا) نہ منتظم بنے، نہ سپاہی، نہ وصول کنندہ اور نہ خزانچی۔“
- (اللهم! من ولي من امر امتي- شيئا فشق عليهم؛ فاشقق عليه، ومن ولي من امر امتي شيئا فرفق بهم؛ فارفق به).- (اللهمّ! مَن وَلِيَ من أمْر أمّتي- شيئاً فَشَقَّ عليهم؛ فاشقُقْ عليه، ومن وَليَ من أمْر أمّتي شيئاً فرفَقَ بهم؛ فارفُقْ بهِ).
عبدالرحمٰن بن شماسہ کہتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک چیز کی بابت پوچھنے کے لیے آیا۔ انہوں نے کہا: آپ کا تعلق کن لوگوں سے ہے؟ میں نے کہا: اہل مصر سے۔ انہوں نے کہا: تمہارا ساتھی اس لڑائی میں کیسا رہا؟ میں نے کہا: ہم کسی معاملے میں اس پر ملامت نہیں کرتے، اگر کسی آدمی کا اونٹ مر جاتا ہے تو وہ اسے اونٹ دیتا ہے، اگر کسی کا غلام مر جاتا ہے تو وہ اسے غلام دیتا ہے اور نان نفقہ کے محتاجوں کی ضروریات بھی پوری کرتا ہے۔ انہوں نے کہا: اس نے میرے بھائی عبدالرحمٰن بن ابوبکر کے حق میں جو کچھ کہا، اس کو مدنظر رکھ کر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنانے سے باز نہیں رہ سکتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اس گھر میں ارشاد فرمایا تھا: ”اے اللہ! جس نے میری امت کے امور کا اقتدار سنبھالا اور ان پر مشقت ڈالی تو تو بھی اس کو مشقتوں میں کر دینا اور جو میری امت کے امور کا حاکم بنا اور ان کے ساتھ نرمی برتی تو تو بھی اس پر رحم فرمانا۔“
-" إن الله سائل كل راع عما استرعاه، احفظ ذلك ام ضيع؟ حتى يسال الرجل عن اهل بيته".-" إن الله سائل كل راع عما استرعاه، أحفظ ذلك أم ضيع؟ حتى يسأل الرجل عن أهل بيته".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ ہر نگران سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال کرے گا اس نے اس کی حفاظت کی یا اسے ضائع کر دیا، حتیٰ کہ وہ بندے سے اس کہ گھر والوں کے بارے میں بھی پوچھے گا۔“
-" ايما راع استرعى رعية فغشها فهو في النار".-" أيما راع استرعى رعية فغشها فهو في النار".
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کچھ رعیت کی ذمہ داری اٹھائی اور پھر اس سے دھوکہ کیا تو وہ آگ میں داخل ہو گا۔“
-" عليهم ما حملوا، وعليكم ما حملتم".-" عليهم ما حملوا، وعليكم ما حملتم".
علقمہ بن وائل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اگر ہم پر ایسے حکمران مسلط ہو جائیں جو ایسے اعمال سر انجام دیں جن کا اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے تعلق نہ ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”ان کے ذمے وہ بوجھ ہے جو انہیں اٹھوایا گیا (یعنی عدل وانصاف) اور تمہارے ذمے وہ بوجھ ہیں جو تمہیں اٹھوایا گیا (یعنی اطاعت)۔“
-" إن الله لم يبعث نبيا ولا خليفة إلا وله بطانتان، بطانة تامره بالمعروف وتنهاه عن المنكر وبطانة لا تالوه خبالا، ومن يوق بطانة السوء فقد وقي".-" إن الله لم يبعث نبيا ولا خليفة إلا وله بطانتان، بطانة تأمره بالمعروف وتنهاه عن المنكر وبطانة لا تألوه خبالا، ومن يوق بطانة السوء فقد وقي".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوہیثم سے پوچھا: ”کیا تیرے پاس خادم ہے۔“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ہمارے پاس قیدی آئیں گے تو آنا (ہم تجھے خادم دے دیں گے)۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو قیدی لائے گئے، تیسرا کوئی نہیں تھا۔ ابوہثیم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”ایک پسند کر لو۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ خود میرے لیے منتخب کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کو قابل اعتماد شخصیت سمجھ کر ہی اس سے مشورہ طلب کیا جاتا ہے، (اگر تو نے مجھ پر اعتماد کیا ہے تو میں یہ فیصلہ کروں گا کہ) یہ غلام لے لو، کیونکہ میں نے اسے نماز پڑھتے دیکھا ہے، (اب میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ) اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔“(ابوہیثم غلام لے کر گھر چلا گیا) اس کی بیوی نے اسے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پر عمل کرنا صرف اس صورت میں ممکن ہے کہ تو اسے آزاد کر دے۔ اس نے کہا: وہ آزاد ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہٰ تعالیٰ نے کوئی نبی اور خلیفہ نہیں بھیجا مگر اس کے ساتھ دو مصاحب مشیر ہوتے ہیں ایک نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے منع کرتا ہے اور دوسرا اسے دیوانہ بنانے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتا، جس کو اس برے ہمراز سے بچا لیا گیا وہ محفوظ رہا۔“