سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، اس خطبے کا ایک اقتباس یہ ہے: ”آگاہ رہو! قریب ہے کہ مجھے بلا لیا جائے اور میں اس بلاوے کا جواب دے دوں۔ میرے بعد مختلف حکمران تمہاری ذمہ داری اٹھائیں گے، وہ جو کچھ کہیں گے اس پر عمل بھی کریں گے اور عمل بھی اس چیز پر کریں گے جس کا انہیں علم ہو گا، ان کی اطاعت حقیقی اطاعت ہے، تم لوگ کچھ زمانہ اسی طرح رہو گے۔ پھر ایسے حکمران مسلط ہو جائیں گے، جو اپنے کہے پر عمل نہیں کریں گے اور اگر عمل کریں گے تو اسے پہچانتے نہیں ہوں گے۔ جن لوگوں نے ان سے ہمدردی کی، ان کے مشیر و مصاحب بنے اور ان کی پشت پناہی کی تو وہ خود بھی ہلاک ہوں گے اور دوسروں کو بھی ہلاک کریں گے۔ (لوگو!) بضاہر ان کے ساتھ رہنا، لیکن عمل کے معاملے میں ان سے جدا ہو جانا اور جو نیک ہو اس کے صالح ہونے کی اور جو برا ہو اس کے برا ہونے کی گواہی دینا۔“ d
हज़रत अबु सईद ख़ुदरी रज़ि अल्लाहु अन्ह कहते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने हमें ख़ुत्बा दिया, उस ख़ुत्बे में यह भी कहा कि “ख़बरदार रहो क़रीब है कि मुझे बुला लिया जाए और मैं उस बुलावे का जवाब देदूँ। मेरे बाद विभिन्न शासक तुम्हारी ज़िम्मेदारी उठाएंगे, वे जो कुछ कहेंगे उस पर अमल भी करेंगे और अमल भी उस चीज़ पर करेंगे जिस की उन्हें जानकारी होगी, उन की आज्ञाकारी ठीक है, तुम लोग कुछ समय इसी तरह रहोगे। फिर ऐसे शासक आ जाएंगे जो अपने कहे पर अमल नहीं करेंगे और यदि अमल करेंगे तो उसे जानते नहीं होंगे। जिन लोगों ने उन से हमदर्दी की, उन के सलाहकार और साथी बने और उन की पीठ थपथपाई तो वे ख़ुद भी हलाक होंगे और दूसरों को भी हलाक करेंगे। लोगों ! वैसे तो उन के साथ रहना लेकिन अमल के मआमले में उन से अलग हो जाना और जो नेक हो उस के नेक होने की और जो बुरा हो उस के बुरा होने की गवाही देना।”