-" ما احل الله في كتابه فهو حلال وما حرم فهو حرام وما سكت عنه فهو عفو، فاقبلوا من الله عافيته * (وما كان ربك نسيا) * (¬1)".-" ما أحل الله في كتابه فهو حلال وما حرم فهو حرام وما سكت عنه فهو عفو، فاقبلوا من الله عافيته * (وما كان ربك نسيا) * (¬1)".
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ نے اپنی کتاب میں حلال کیا وہ حلال ہے، جو حرام کیا وہ حرام ہے اور جن چیزوں سے خاموشی اختیار کی ہے وہ معاف ہیں، تم اللہ تعالیٰ سے اس کی معافی قبول کرو اور تیرا رب بھولنے والا نہیں ہے۔“(سورہ مریم ۶۴)۔“
-" لا يرث الصبي حتى يستهل صارخا، واستهلاله ان يصيح او يعطس او يبكي".-" لا يرث الصبي حتى يستهل صارخا، واستهلاله أن يصيح أو يعطس أو يبكي".
سیدنا جابر بن عبداللہ اور سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک (نومولود) بچہ روتا نہیں، اس وقت تک اسے وارث نہیں بنایا جاتا، اس کا رونا یہ ہے کہ وہ چیخے یا چھینکے یا روئے۔“
-" من اسلم على يديه رجل فهو مولاه"..-" من أسلم على يديه رجل فهو مولاه"..
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی جس کے ہاتھ پر مسلمان ہو گا۔ وہی اس کا حلیف ہو گا۔“ یہ حدیث سیدنا ابوامامہ، سیدنا تمیم داری اور سیدنا راشد رضی اللہ عنہم سے مروی ہے
-" ما كان من حلف في الجاهلية فتمسكوا به، ولا حلف في الإسلام".-" ما كان من حلف في الجاهلية فتمسكوا به، ولا حلف في الإسلام".
سیدنا قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو معاہدہ دور جاہلیت میں طے پایا، اس کی پابندی کرو اور اسلام میں ایسا کوئی معاہدہ مؤثر نہیں ہو گا (جو کسی کو بلاسبب وارث بنائے)۔“
-" ما من وال إلا وله بطانتان، بطانة تامره بالمعروف وتنهاه عن المنكر وبطانة لا تالوه خبالا، فمن وقي شرها فقد وقي وهو من التي تغلب عليه منهما".-" ما من وال إلا وله بطانتان، بطانة تأمره بالمعروف وتنهاه عن المنكر وبطانة لا تألوه خبالا، فمن وقي شرها فقد وقي وهو من التي تغلب عليه منهما".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر حاکم کے دو ہم راز ہوتے ہیں، ایک ہم راز اسے نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے منع کرتا ہے اور دوسرا اس کی ہلاکت و تباہی کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتا۔ جو حاکم اس کے شر سے بچ گیا، وہ تو محفوظ ہو گیا اور ہے بھی یہی جو غالب آ جاتا ہے۔“
-" مثل القائم على حدود الله والواقع (وفي رواية: والراتع) فيها والمدهن فيها كمثل قوم استهموا على سفينة في البحر فاصاب بعضهم اعلاها واصاب بعضهم اسفلها (واوعرها) فكان الذي (وفي رواية: الذين) في اسفلها إذا استقوا من الماء فمروا على من فوقهم فتاذوا به (وفي رواية: فكان الذين في اسفلها يصعدون فيستقون الماء فيصبون على الذين في اعلاه فقال الذين في اعلاها: لا ندعكم تصعدون فتؤذوننا)، فقالوا: لو انا خرقنا في نصيبنا خرقا فاستقينا منه ولم نؤذ من فوقنا (وفي رواية: ولم نمر على اصحابنا فنؤذيهم) فاخذ فاسا فجعل ينقر اسفل السفينة، فاتوه فقالوا: مالك؟ قال: تاذيتم بي ولابد لي من الماء. فإن تركوهم وما ارادوا هلكوا جميعا وإن اخذوا على ايديهم نجوا وانجوا جميعا".-" مثل القائم على حدود الله والواقع (وفي رواية: والراتع) فيها والمدهن فيها كمثل قوم استهموا على سفينة في البحر فأصاب بعضهم أعلاها وأصاب بعضهم أسفلها (وأوعرها) فكان الذي (وفي رواية: الذين) في أسفلها إذا استقوا من الماء فمروا على من فوقهم فتأذوا به (وفي رواية: فكان الذين في أسفلها يصعدون فيستقون الماء فيصبون على الذين في أعلاه فقال الذين في أعلاها: لا ندعكم تصعدون فتؤذوننا)، فقالوا: لو أنا خرقنا في نصيبنا خرقا فاستقينا منه ولم نؤذ من فوقنا (وفي رواية: ولم نمر على أصحابنا فنؤذيهم) فأخذ فأسا فجعل ينقر أسفل السفينة، فأتوه فقالوا: مالك؟ قال: تأذيتم بي ولابد لي من الماء. فإن تركوهم وما أرادوا هلكوا جميعا وإن أخذوا على أيديهم نجوا وأنجوا جميعا".
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی مثال جو اللہ کی حدود کو قائم کرنے والا ہے اور اس کی جو ان حدود میں مبتلا ہونے اور کوتاہی کرنے والا ہے، ان لوگوں کی طرح ہے (جو ایک کشتی میں سوار ہوئے) انہوں نے کشتی کے (اوپر اور نیچے والے حصوں کے لیے) قرعہ اندازی کی، پس ان میں سے بعض اس کی بالائی منزل پر اور بعض نچلی منزل پر بیٹھ گئے، نچلی منزل والوں کو جب پانی لینے کی طلب ہوتی تو وہ اوپر آتے اور بالا نشینوں سے گزرتے، لیکن انہیں ناگوار گزرتا (ایک روایت میں یوں ہے: نچلی منزل والے پانی لینے کے لیے اوپر چڑھتے، تو اوپر والے لوگوں پر پانی گر جاتا تھا، اس لیے اوپر والی منزل کے لوگوں نے کہا: ہم تمہیں اوپر نہیں آنے دیں گے، تم اوپر چڑھ آتے ہو اور ہمیں تکلیف دیتے ہو) انہوں نے سوچا کہ اگر ہم اپنے نچلے والے حصے میں سوراخ کر لیں اور اس سے پانی حاصل کر لیں، تاکہ اوپر والوں کو تکلیف نہ ہو (اور ایک روایت میں ہے: تاکہ ہم اوپر والوں کے پاس سے گزر کر انہیں تکلیف نہ دیں)۔ (اس فیصلے پر عمل کرتے ہوئے) ایک آدمی نے کلہاڑا پکڑا اور کشتی کے نچلے حصے میں کریدنا شروع کر دیا۔ اوپر والے لوگ اس کے پاس آئے اور کہا: کیا ہو گیا ہے؟ اس نے کہا:! تم تکلیف محسوس کرتے ہو اور ہمیں پانی کی ضرورت ہے۔ اگر اوپر والے لوگ نیچے والوں کو اور ان کے ارادے کو نظر انداز کر دیں گے تو وہ سب کے سب ہلاک ہو جائیں گے، اور اگر وہ انہیں پکڑ لیں تو خود بھی نجات پا جائیں گے اور ان کو بھی بچا لیں گے۔“
-" من اجل سلطان الله اجله الله يوم القيامة".-" من أجل سلطان الله أجله الله يوم القيامة".
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کی دلیل و حجت کی تعظیم کی، اللہ تعالیٰ روز قیامت اس کی تعظیم کرے گا۔“
-" من احيا ارضا ميتة له بها اجر وما اكلت منه العافية فله به اجر".-" من أحيا أرضا ميتة له بها أجر وما أكلت منه العافية فله به أجر".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بنجر زمین کو آباد کیا اسے اجر ملے گا اور روزی کے متلاشی وہاں سے جو کچھ کھائیں گے، اس کے بدلے بھی اسے اجر ملے گا۔“
-" من اخذ ارضا بغير حقها كلف ان يحمل ترابها إلى المحشر".-" من أخذ أرضا بغير حقها كلف أن يحمل ترابها إلى المحشر".
سیدنا یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جس نے ناحق زمین غصب کر لی، اسے محشر تک اس کی مٹی اٹھا کر لے جانے کی تکلیف دی جائے گی۔“