سلسله احاديث صحيحه
الحدود والمعاملات والاحكام
حدود، معاملات، احکام
خلاف شریعت امور کو روکنا باعث نجات اور نہ روکنا باعث ہلاکت ہے
حدیث نمبر: 1299
-" مثل القائم على حدود الله والواقع (وفي رواية: والراتع) فيها والمدهن فيها كمثل قوم استهموا على سفينة في البحر فأصاب بعضهم أعلاها وأصاب بعضهم أسفلها (وأوعرها) فكان الذي (وفي رواية: الذين) في أسفلها إذا استقوا من الماء فمروا على من فوقهم فتأذوا به (وفي رواية: فكان الذين في أسفلها يصعدون فيستقون الماء فيصبون على الذين في أعلاه فقال الذين في أعلاها: لا ندعكم تصعدون فتؤذوننا)، فقالوا: لو أنا خرقنا في نصيبنا خرقا فاستقينا منه ولم نؤذ من فوقنا (وفي رواية: ولم نمر على أصحابنا فنؤذيهم) فأخذ فأسا فجعل ينقر أسفل السفينة، فأتوه فقالوا: مالك؟ قال: تأذيتم بي ولابد لي من الماء. فإن تركوهم وما أرادوا هلكوا جميعا وإن أخذوا على أيديهم نجوا وأنجوا جميعا".
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی مثال جو اللہ کی حدود کو قائم کرنے والا ہے اور اس کی جو ان حدود میں مبتلا ہونے اور کوتاہی کرنے والا ہے، ان لوگوں کی طرح ہے (جو ایک کشتی میں سوار ہوئے) انہوں نے کشتی کے (اوپر اور نیچے والے حصوں کے لیے) قرعہ اندازی کی، پس ان میں سے بعض اس کی بالائی منزل پر اور بعض نچلی منزل پر بیٹھ گئے، نچلی منزل والوں کو جب پانی لینے کی طلب ہوتی تو وہ اوپر آتے اور بالا نشینوں سے گزرتے، لیکن انہیں ناگوار گزرتا (ایک روایت میں یوں ہے: نچلی منزل والے پانی لینے کے لیے اوپر چڑھتے، تو اوپر والے لوگوں پر پانی گر جاتا تھا، اس لیے اوپر والی منزل کے لوگوں نے کہا: ہم تمہیں اوپر نہیں آنے دیں گے، تم اوپر چڑھ آتے ہو اور ہمیں تکلیف دیتے ہو) انہوں نے سوچا کہ اگر ہم اپنے نچلے والے حصے میں سوراخ کر لیں اور اس سے پانی حاصل کر لیں، تاکہ اوپر والوں کو تکلیف نہ ہو (اور ایک روایت میں ہے: تاکہ ہم اوپر والوں کے پاس سے گزر کر انہیں تکلیف نہ دیں)۔ (اس فیصلے پر عمل کرتے ہوئے) ایک آدمی نے کلہاڑا پکڑا اور کشتی کے نچلے حصے میں کریدنا شروع کر دیا۔ اوپر والے لوگ اس کے پاس آئے اور کہا: کیا ہو گیا ہے؟ اس نے کہا:! تم تکلیف محسوس کرتے ہو اور ہمیں پانی کی ضرورت ہے۔ اگر اوپر والے لوگ نیچے والوں کو اور ان کے ارادے کو نظر انداز کر دیں گے تو وہ سب کے سب ہلاک ہو جائیں گے، اور اگر وہ انہیں پکڑ لیں تو خود بھی نجات پا جائیں گے اور ان کو بھی بچا لیں گے۔“