-" سبقكن يتامى بدر، ولكن سادلكن على ما هو خير لكن من ذلك، تكبرن الله على إثر كل صلاة ثلاثا وثلاثين تكبيرة وثلاثا وثلاثين تسبيحة وثلاثا وثلاثين تحميدة ولا إله إلا الله وحده لا شريك (له)، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير".-" سبقكن يتامى بدر، ولكن سأدلكن على ما هو خير لكن من ذلك، تكبرن الله على إثر كل صلاة ثلاثا وثلاثين تكبيرة وثلاثا وثلاثين تسبيحة وثلاثا وثلاثين تحميدة ولا إله إلا الله وحده لا شريك (له)، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير".
فضل بن حسن ضمری، ام حکم یا ضباعہ، جو دونوں زبیر بن عبدالمطلب کی بیٹیاں ہیں، سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے۔ میں، میری بہن اور فاطمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں، آپ سے اپنی مشکلات کی شکایت کی اور مطالبہ کیا کہ ہمارے لیے کچھ قیدیوں کا حکم دیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بدر کے یتیم لوگ تم سے سبقت لے گئے ہیں (اور سارے قیدی لے گئے ہیں)، لیکن میں تمہیں ایسی چیز بتلاتا ہوں جو تمہارے لیے قیدیوں سے بہتر ہے، (اور وہ یہ کہ) ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ «الله اكبر» کہنا، تنتیس دفعہ «سبحان الله» کہنا، تنتیس دفعہ «الحمد لله» کہنا اور (سو کا عدد پورا کرنے کے لیے ایک دفعہ) «لا اله الا الله وحدو لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير» نہیں کوئی معبود برحق مگر الله، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہی اسی کی ہے اور تعریف اسی کے لیے ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے، کہنا۔“
-" شر ما في رجل شح هالع وجبن خالع".-" شر ما في رجل شح هالع وجبن خالع".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سخت کنجوسی اور سخت بزدلی کسی آدمی میں پا ئے جانے والی بدترین صفات ہیں۔“
-" يا ايها الناس! ابتاعوا انفسكم من الله من مال الله، فإن بخل احدكم ان يعطي ماله للناس فليبدا بنفسه وليتصدق على نفسه، فلياكل وليكتس مما رزقه الله عز وجل".-" يا أيها الناس! ابتاعوا أنفسكم من الله من مال الله، فإن بخل أحدكم أن يعطي ماله للناس فليبدأ بنفسه وليتصدق على نفسه، فليأكل وليكتس مما رزقه الله عز وجل".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اللہ تعالیٰ سے اس کے دیے ہوئے مال کے عوض اپنے نفسوں کو خرید لو، اگر کوئی کنجوسی کرے اور لوگوں کو اپنا مال نہ دے تو اپنے آپ (پر خرچ کرنے) سے ابتداء کرے اور اپنے نفس پر صدقہ کرے (اور وہ اس طرح کہ) اللہ عزوجل کے دیے ہوئے رزق میں سے کھائے اور پہنے۔“
-" ما يخرج رجل صدقته حتى يفك بها لحيي سبعين شيطانا".-" ما يخرج رجل صدقته حتى يفك بها لحيي سبعين شيطانا".
ابن بریدہ اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب (مسلمان) بندہ صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کے ذریعے ستر (۷۰) شیطانوں کے جبڑے توڑ ڈالتا ہے۔“
-" من استعاذ بالله فاعيذوه، ومن سالكم بوجه الله فاعطوه".-" من استعاذ بالله فأعيذوه، ومن سألكم بوجه الله فأعطوه".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ کا واسطہ دے کر پناہ مانگے، اس کو پناہ دے دو اور جو اللہ کے نام پر سوال کرے تو اس کو بھی دو۔“
-" الا اخبركم بخير الناس منزلة؟ قلنا: بلى، قال: رجل ممسك براس فرسه - او قال: فرس - في سبيل الله حتى يموت او يقتل، قال: فاخبركم بالذي يليه؟ فقلنا: نعم يا رسول الله قال: امرؤ معتزل في شعب يقيم الصلاة، ويؤتي الزكاة ويعتزل الناس، قال: فاخبركم بشر الناس منزلة؟ قلنا: نعم يا رسول الله قال: الذي يسال بالله العظيم، ولا يعطي به".-" ألا أخبركم بخير الناس منزلة؟ قلنا: بلى، قال: رجل ممسك برأس فرسه - أو قال: فرس - في سبيل الله حتى يموت أو يقتل، قال: فأخبركم بالذي يليه؟ فقلنا: نعم يا رسول الله قال: امرؤ معتزل في شعب يقيم الصلاة، ويؤتي الزكاة ويعتزل الناس، قال: فأخبركم بشر الناس منزلة؟ قلنا: نعم يا رسول الله قال: الذي يسأل بالله العظيم، ولا يعطي به".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں بتاؤں جو منزلت کے اعتبار سے سب سے بہتر ہے؟“ ہم نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” وہ آدمی ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے گھوڑے کا سر تھاما ہوا ہے، (یعنی لڑنے کے لیے گھوڑے سمیت تیار ہے) حتی کہ وہ مر جاتا ہے یا اسے شہید کر دیا جاتا ہے۔“ پھر فرمایا: ”اب کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں بتلاؤں جو اس کے بعد مرتبے والا ہے؟“ ہم نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ آدمی ہے جو کسی گھاٹی میں سکونت پذیر ہے اور نماز قائم کرتا ہے، زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور لوگوں سے الگ تھلگ رہتا ہے۔“ پھر فرمایا: ”اب کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں بھی بتلا دوں جو مرتبے کے لحظ سے سب برا ہے؟“ ہم نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ہے جس سے اللہ جو عظمتوں والا ہے کے نام پر سوال کیا جائے، لیکن وہ پھر بھی نہ دے۔“
-" من استعاذكم بالله فاعيذوه، ومن سالكم بالله فاعطوه، ومن دعاكم فاجيبوه، (ومن استجار بالله فاجيروه)، ومن اتى إليكم معروفا فكافئوه، فإن لم تجدوا فادعوا الله له حتى تعلموا ان قد كافاتموه".-" من استعاذكم بالله فأعيذوه، ومن سألكم بالله فأعطوه، ومن دعاكم فأجيبوه، (ومن استجار بالله فأجيروه)، ومن أتى إليكم معروفا فكافئوه، فإن لم تجدوا فادعوا الله له حتى تعلموا أن قد كافأتموه".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تم سے اللہ کا واسط دے کر پناہ مانگے، اسے پناہ دے دو اور جو تم سے اللہ کا نام دے کر سوال کرے تو اسے دو اور جو تمہیں دعوت دے، تو اس کی دعوت قبول کرو اور جو تم سے اللہ کے واسطے سے مدد کا مطالبہ کرے تو اس کی مدد کرو اور جو تمہارے ساتھ احسان کرے تو تم اس کا بدلہ دو اور اگر تم بدلہ دینے کی طاقت نہ پاؤ تو اس کے لیے دعائے خیر کرو (اور اتنی دعا کرو کہ) تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کو بدلہ دے دیا ہے۔“
-" من استعاذكم بالله فاعيذوه، ومن سالكم بالله فاعطوه، ومن دعاكم فاجيبوه، (ومن استجار بالله فاجيروه)، ومن اتى إليكم معروفا فكافئوه، فإن لم تجدوا فادعوا الله له حتى تعلموا ان قد كافاتموه".-" من استعاذكم بالله فأعيذوه، ومن سألكم بالله فأعطوه، ومن دعاكم فأجيبوه، (ومن استجار بالله فأجيروه)، ومن أتى إليكم معروفا فكافئوه، فإن لم تجدوا فادعوا الله له حتى تعلموا أن قد كافأتموه".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرے ہیں۔ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تم سے اللہ کا واسطہ دے کر پناہ مانگے، اسے پناہ دے دو اور جو تم سے اللہ کا نام دے کر سوال کرے تو اسے دو اور جو تمہیں دعوت دے، تو اس کی دعوت قبول کرو اور جو اللہ کے واسطے مدد کا مطالبہ کرے تو اس کی مدد کرو اور جو تمہارے ساتھ احسان کرے تو تم اس کا بدلہ دو اور اگر تم بدلہ دینے کی طاقت نہ پاؤ تو اس کے لیے دعائے خیر کرو (اور اتنی دعا کرو کہ) تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کو بدلہ دے دیا ہے۔“
-" من ختم له بإطعام مسكين محتسبا على الله عز وجل دخل الجنة، من ختم له بصوم يوم محتسبا على الله عز وجل دخل الجنة، من ختم له بقول لا إله إلا الله محتسبا على الله عز وجل دخل الجنة".-" من ختم له بإطعام مسكين محتسبا على الله عز وجل دخل الجنة، من ختم له بصوم يوم محتسبا على الله عز وجل دخل الجنة، من ختم له بقول لا إله إلا الله محتسبا على الله عز وجل دخل الجنة".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے، میں آپ کے پاس گیا، میں نے دیکھا کہ آپ بیٹھنا چاہتے ہیں اور سیدنا علی رضی اللہ اونگھ کی وجہ سے ڈانواں ڈول ہو رہے ہیں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خیال ہے کہ علی رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ رات کو بیدار رہے ہیں تو اب میں آپ کو (سہارا دینے کے لیے) آپ کے قریب نہ ہو جاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری بہ نسبت علی اس خدمت کا زیادہ حقدار ہے۔“ پس سیدنا علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس کی زندگی کا خاتمہ اس حال میں ہو کہ اس نے اللہ سے ثواب حاصل کرنے کی امید میں کسی مسکین کو کھانا کھلا رکھا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا، جس کا خاتمہ اس حال میں ہوا کہ اس نے اللہ سے ثواب حاصل کرنے کی امید میں روزہ رکھا ہوا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس کا اختتام اس صورت میں ہوا کہ اس نے اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید میں «لا اله الا الله» پڑھا ہوا ہو تو وہ بھی جنت میں داخل ہو گا۔“