-" ما بال رجال بلغهم عني امر ترخصت فيه، فكرهوه وتنزهوا عنه؟! فوالله لانا اعلمهم بالله واشدهم له خشية".-" ما بال رجال بلغهم عني أمر ترخصت فيه، فكرهوه وتنزهوا عنه؟! فوالله لأنا أعلمهم بالله وأشدهم له خشية".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کیا اور پھر اس میں رخصت دے دی۔ جب یہ بات صحابہ کرام تک پہنچی تو انہوں نے اس رخصت کو ناپسند کیا اور اس سے اجتناب کرنے لگے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (ان کے رویے)کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بطور خطیب کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، میری طرف سے ایک رخصت والا معاملہ ان تک پہنچا، لیکن انہوں نے ناپسند کیا اور اس سے گریز کرنے لگے؟ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ جاننے والا میں ہوں اور اس سے سب سے زیادہ ڈرنے والا بھی میں ہوں۔“
-" كان يقبل وهو صائم، ويباشر وهو صائم، وكان املككم لإربه".-" كان يقبل وهو صائم، ويباشر وهو صائم، وكان أملككم لإربه".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں (اپنی بیویوں کا) بوسہ بھی لے لیتے تھے اور ان کے ساتھ لیٹ بھی جایا کرتے تھے، لیکن وہ اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، ایک نوجوان آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں روزے کی حالت میں بوسہ لے سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ پھر ایک بوڑھا آدمی آیا اور اس نے کہا: کیا میں روزے کی حالت میں بوسہ لے سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ ہم (اس فرق کی وجہ سے) ایک دوسرے کو دیکھنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک بوڑھا آدمی اپنے آپ پر قابو رکھ سکتا ہے۔“
-" كان يباشر وهو صائم، ثم يجعل بينه وبينها ثوبا. يعني الفرج".-" كان يباشر وهو صائم، ثم يجعل بينه وبينها ثوبا. يعني الفرج".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں (ان کے ساتھ) لیٹ جاتے تھے اور اپنے اور اس کی (شرمگاہ) کے مابین کپڑے کی آڑ رکھ لیتے تھے۔
-" كان يقبل وهو صائم، ويباشر وهو صائم، وكان املككم لإربه".-" كان يقبل وهو صائم، ويباشر وهو صائم، وكان أملككم لإربه".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں (اپنی بیویوں کا) بوسہ بھی لے لیتے تھے اور ان کے ساتھ لیٹ بھی جایا کرتے تھے، لیکن وہ اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔
- (إياكم والوصال- مرتين-، قيل: إنك تواصل؟! قال: إني ابيت يطعمني ربي وبسقيني؛ فاكلفوا من العمل ما تطيقون).- (إيّاكم والوصال- مرتين-، قيل: إنك تواصل؟! قال: إنّي أبيت يُطعمُني ربّي وبسقيني؛ فاكلَفُوا من العمل ما تطيقون).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: ”وصال سے بچو۔“ کہا گیا: آپ خود تو وصال کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(میری حالت تو ہے کہ) میں رات گزارتا ہوں اور میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے، بس تم لوگ اپنی استطاعت کی مطابق اعمال کی تکلیف اٹھاؤ۔
-" نهى عن صيام يوم الجمعة إلا في ايام قبله او بعده".-" نهى عن صيام يوم الجمعة إلا في أيام قبله أو بعده".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کے روزے سے منع فرمایا: الا یہ کہ اس سے پہلے یا اس کے بعد بھی روزہ رکھا جائے۔