-" لا يجتمعان (يعني الخوف والرجاء) في قلب عبد في مثل هذا الموطن (يعني الاحتضار) إلا اعطاه الله الذي يرجو وامنه من الذي يخاف".-" لا يجتمعان (يعني الخوف والرجاء) في قلب عبد في مثل هذا الموطن (يعني الاحتضار) إلا أعطاه الله الذي يرجو وأمنه من الذي يخاف".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نوجوان کے پاس گئے اور وہ موت و حیات کی کشمکش میں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ” اپنے (اخروی اجر و ثواب اور عذاب و عقاب کے) بارے میں کیا خیال کرتے ہو؟“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں پرامید ہوں، لیکن اپنے گناہوں سے ڈر بھی رہا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی کے دل میں اس قسم کے (جان کنی کے) وقت میں یہ دو چیزیں (یعنی خوف و امید) جمع ہو جاتی ہیں، تو جس چیز کی اسے امید ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ وہ عطا کر دیتا ہے اور جس چیز کا ڈر ہوتا ہے، وہ اس سے امن دلا دیتا ہے۔“
-" إن الله جميل يحب الجمال، إن الكبر من سفه الحق وغمص الناس".-" إن الله جميل يحب الجمال، إن الكبر من سفه الحق وغمص الناس".
سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑائی اور تکبر (والے لوگ) جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔“ ایک کہنے والے نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو اپنے کوڑے پر کور چڑھا کر اور اپنے جوتے کے تسمے کو (اچھا بنا کر) خوبصورتی حاصل کرتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تکبر نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے، تکبر یہ ہے کہ انسان حق شناس نہ ہو اور دوسرے لوگوں کو حقیر سمجہے .“
-" لا يزال الدين قائما حتى تقوم الساعة او يكون عليكم اثنا عشر خليفة كلهم من قريش".-" لا يزال الدين قائما حتى تقوم الساعة أو يكون عليكم اثنا عشر خليفة كلهم من قريش".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دین قیامت کے برپا ہونے تک یا اس وقت تک قائم دائم رہے گا جب تک بارہ خلفاء خلافت کی مسندوں پر فائز نہیں ہو جاتے اور وہ سب کے سب قریش سے ہوں گے۔“
-" لا يزال هذا الدين قائما يقاتل عليه عصابة من المسلمين حتى تقوم الساعة".-" لا يزال هذا الدين قائما يقاتل عليه عصابة من المسلمين حتى تقوم الساعة".
سیدنا جابر بن سمرہ رضى اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دین قائم دائم رہے گا، مسلمان کی ایک جماعت اس سے متصف ہو کر جہاد کرتی رہے گی، یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے گی۔“
-" يا ابا امامة! إن من المؤمنين من يلين لي قلبه".-" يا أبا أمامة! إن من المؤمنين من يلين لي قلبه".
ابوراشد حبرانی کہتے ہیں: سیدنا ابوامامہ باہلی رضى اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا تھا: ”اے ابوامامہ! بعض مومن ایسے بھی ہیں کہ ان کے دل میرے لیے نرم ہو جاتے ہیں۔“
-" لو اراد الله ان لا يعصى ما خلق إبليس".-" لو أراد الله أن لا يعصى ما خلق إبليس".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضى اللہ عنہ سے فرمایا: ”اے ابوبکر! اگر اللہ تعالىٰ اپنی نافرمانی نہ ہونے کا ارادہ کرتا تو وہ ابلیس کو پیدا نہ کرتا۔“
-" يا ايها الناس! إن ربكم واحد وإن اباكم واحد، الا لا فضل لعربي على عجمي ولا عجمي على عربي ولا احمر على اسود ولا اسود على احمر إلا بالتقوى * (إن اكرمكم عند الله اتقاكم) *، الا هل بلغت؟ قالوا: بلى يا رسول الله! قال: فيبلغ الشاهد الغائب".-" يا أيها الناس! إن ربكم واحد وإن أباكم واحد، ألا لا فضل لعربي على عجمي ولا عجمي على عربي ولا أحمر على أسود ولا أسود على أحمر إلا بالتقوى * (إن أكرمكم عند الله أتقاكم) *، ألا هل بلغت؟ قالوا: بلى يا رسول الله! قال: فيبلغ الشاهد الغائب".
سیدنا جابر رضى اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایام تشریق کے درمیانے دن کو خطبۃ الوداع ارشاد فرمایا اور فرمایا: ”لوگو! تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ بھی ایک ہے، آگاہ ہو جاؤ! کسی عربی کو کسی عجمی پر، کسی عجمی کو کسی عربی پر، کسی سرخ رنگ والے کو کالے رنگ والے پر اور کسی سیاہ رنگ والے کو سرخ رنگ والے پر کوئی فضیلت و برتری حاصل نہیں، مگر تقویٰ کے ساتھ، جیسا کہ ارشاد باری تعالىٰ ہے: ”اللہ تعالىٰ کے ہاں تم میں سے وہ شخص سب سے زیادہ معزز ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے“، خبردار! کیا میں نے (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا ہے؟ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں۔ پھر فرمایا: ”حاضر لوگ یہ باتیں غائب لوگوں تک پہنچا دیں۔“
- (يا بني كعب بن لؤي! انقذوا انفسكم من النار، يا بني مرة بن كعب! انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد شمس! انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد مناف! انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد المطلب! انقذوا انفسكم من النار، يا فاطمة [بنت محمد!] انقذي نفسك من النار، فإني لا املك لكم من الله شيئا؛ غير ان لكم رحما سابلها ببلالها).- (يا بَني كعبِ بن لُؤيٍّ! أنقذوا أنفسكم من النار، يا بني مُرَّة بن كعبٍ! أنقذوا أنفسكم من النار، يا بني عبد شمس! أنقذوا أنفسكم من النار، يا بني عبد منافٍ! أنقذوا أنفسكم من النار، يا بني عبد المطَّلب! أنقذُوا أنفسكم من النار، يا فاطمةُ [بنت محمد!] أنقذي نفسكِ من النار، فإنِّي لا أملكُ لكُم من الله شيئاً؛ غير أنّ لكُم رحِماً سأبُلُّها بِبِلالِها).
سیدنا ابوہریرہ رضى اللہ عنہ کہتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی: ”(اے محمد!) اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔“ تو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا، وہ جمع ہو گئے، پھر آپ نے عام ندا بھی دی اور خاص بھی اور فرمایا: ”اے بنو کعب بن لؤی! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو۔ اے بنو مرہ بن کعب! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو۔ اے بنو عبد شمس! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو۔ اے بنو عبد مناف! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو۔ اے بنو عبد المطلب! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو اور اے فاطمہ بنت محمد! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، کیونکہ میں اللہ تعالىٰ کے ہاں تمہارے لیے کسی اختیار کا ملک نہیں ہوں۔ ہاں تم سے جو رشتہ و قرابت ہے، میں اسے قائم رکھوں گا۔“
-" إنك إذا فعلت ذلك هجمت عيناك ونفهت نفسك. يعني صوم الدهر وقيام الليل".-" إنك إذا فعلت ذلك هجمت عيناك ونفهت نفسك. يعني صوم الدهر وقيام الليل".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضى اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”اے عبداللہ بن عمرو! تو سارا زمانہ روزے رکھتا ہے اور پوری رات قیام کرتا ہے، اگر تو نے ان اعمال کو جاری رکھا تو تیری آنکھیں دھنس جائیں گی اور تو لاغر و کمزور ہو جائے گا۔ (یاد رکھ کہ) اس آدمی نے کوئی روزہ نہیں رکھا جس نے ہمیشہ روزے رکھے۔ اس طرح کرو کہ ہر ماہ میں تین روزے رکھ لیا کرو، یہ پورے مہینے کے روزے ہیں۔“ میں نے کہا: مجھے اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چلو داود علیہ السلام والے روزے رکھ لو، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور جب (دشمن سے آمنا سامنا ہو جاتا) تو فرار اختیار نہیں کرتے تھے۔“