سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
موت کے وقت خوف و رجا کا مفہوم اور فضیلت
حدیث نمبر: 287
-" لا يجتمعان (يعني الخوف والرجاء) في قلب عبد في مثل هذا الموطن (يعني الاحتضار) إلا أعطاه الله الذي يرجو وأمنه من الذي يخاف".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نوجوان کے پاس گئے اور وہ موت و حیات کی کشمکش میں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ” اپنے (اخروی اجر و ثواب اور عذاب و عقاب کے) بارے میں کیا خیال کرتے ہو؟“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں پرامید ہوں، لیکن اپنے گناہوں سے ڈر بھی رہا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی کے دل میں اس قسم کے (جان کنی کے) وقت میں یہ دو چیزیں (یعنی خوف و امید) جمع ہو جاتی ہیں، تو جس چیز کی اسے امید ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ وہ عطا کر دیتا ہے اور جس چیز کا ڈر ہوتا ہے، وہ اس سے امن دلا دیتا ہے۔“