87. باب: اگر کسی نے پختہ ہونے سے پہلے ہی پھل بیچے پھر ان پر کوئی آفت آئی تو وہ نقصان بیچنے والے کو بھرنا پڑے گا۔
(87) Chapter. If somebody sells fruits before their benefit is evident and free from blights and then they get afflicted with some defects, they will be given back to the seller.
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن حميد، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الثمار حتى تزهي، فقيل له: وما تزهي؟ قال: حتى تحمر، فقال: ارايت إذا منع الله الثمرة بم ياخذ احدكم مال اخيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تُزْهِيَ، فَقِيلَ لَهُ: وَمَا تُزْهِي؟ قَالَ: حَتَّى تَحْمَرَّ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِذَا مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ بِمَ يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں حمید نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو «زهو» سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کہ «زهو» کسے کہتے ہیں تو جواب دیا کہ سرخ ہونے کو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہی بتاؤ، اللہ تعالیٰ کے حکم سے پھلوں پر کوئی آفت آ جائے، تو تم اپنے بھائی کا مال آخر کس چیز کے بدلے لو گے؟
p> Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle forbade the sale of fruits till they are almost ripe. He was asked what is meant by 'are almost ripe.' He replied, "Till they become red." Allah's Apostle further said, "If Allah spoiled the fruits, what right would one have to take the money of one's brother (i.e. other people)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 403
(مرفوع) قال الليث:حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال: لو ان رجلا ابتاع ثمرا قبل ان يبدو صلاحه، ثم اصابته عاهة؟ كان ما اصابه على ربه اخبرني سالم بن عبد الله، عن ابن عمر رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تتبايعوا الثمر حتى يبدو صلاحها، ولا تبيعوا الثمر بالتمر".(مرفوع) قَالَ اللَّيْثُ:حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا ابْتَاعَ ثَمَرًا قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، ثُمَّ أَصَابَتْهُ عَاهَةٌ؟ كَانَ مَا أَصَابَهُ عَلَى رَبِّهِ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، وَلَا تَبِيعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ".
لیث نے کہا کہ مجھے سے یونس نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے اگر پختہ ہونے سے پہلے ہی (درخت پر) پھل خریدے، پھر ان پر کوئی آفت آ گئی تو جتنا نقصان ہوا، وہ سب اصل مالک کو بھرنا پڑے گا۔ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی، اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پختہ ہونے سے پہلے پھلوں کو نہ بیچو، اور نہ درخت پر لگی ہوئی کھجور کو ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے میں بیچو۔
Narrated Ibn Shihab: If somebody bought fruits before their benefit is evident and then the fruits were spoiled with blights, the loss would be suffered by the owner (not the buyer). Narrated Salim bin 'Abdullah from Ibn Umar: Allah's Apostle said, "Do not sell or buy fruits before their benefit was evident and do not sell fresh fruits (dates) for dried dates."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 403
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: ذكرنا عند إبراهيم الرهن في السلف، فقال: لا باس به، ثم حدثنا، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم" اشترى طعاما من يهودي إلى اجل، فرهنه درعه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: ذَكَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ الرَّهْنَ فِي السَّلَفِ، فَقَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ، ثُمَّ حَدَّثَنَا، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اشْتَرَى طَعَامًا مِنْ يَهُودِيٍّ إِلَى أَجَلٍ، فَرَهَنَهُ دِرْعَهُ".
ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ ہم نے ابراہیم کے سامنے قرض میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ پھر ہم سے اسود کے واسطہ سے بیان کیا کہ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقررہ مدت کے قرض پر ایک یہودی سے غلہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے یہاں گروی رکھی تھی۔
89. باب: اگر کوئی شخص خراب کھجور کے بدلہ میں اچھی کھجور لینا چاہے۔
(89) Chapter. If one wishes to buy (a better quality of) dates for (a low quality of) dates [that is a kind of Riba (usury) and is called Riba-Al-Fadl].
(مرفوع) حدثنا قتيبة، عن مالك، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن، عن سعيد بن المسيب، عن ابي سعيد الخدري، وعن ابي هريرة رضي الله عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا على خيبر فجاءه بتمر جنيب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اكل تمر خيبر هكذا؟ قال: لا، والله يا رسول الله، إنا لناخذ الصاع من هذا بالصاعين، والصاعين بالثلاثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تفعل، بع الجمع بالدراهم، ثم ابتع بالدراهم جنيبا".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟ قَالَ: لَا، وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَفْعَلْ، بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالمجید بن سہل بن عبدالرحمٰن نے، ان سے سعید بن مسیب نے، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں ایک شخص کو تحصیل دار بنایا۔ وہ صاحب ایک عمدہ قسم کی کھجور لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہوتی ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں اللہ کی قسم، یا رسول اللہ! ہم تو اسی طرح ایک صاع کھجور (اس سے گھٹیا کھجوروں کے) دو صاع دے کر خریدتے ہیں۔ اور دو صاع تین صاع کے بدلے میں لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ البتہ گھٹیا کھجور کو پہلے بیچ کر ان پیسوں سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira: Allah's Apostle appointed somebody as a governor of Khaibar. That governor brought to him an excellent kind of dates (from Khaibar). The Prophet asked, "Are all the dates of Khaibar like this?" He replied, "By Allah, no, O Allah's Apostle! But we barter one Sa of this (type of dates) for two Sas of dates of ours and two Sas of it for three of ours." Allah's Apostle said, "Do not do so (as that is a kind of usury) but sell the mixed dates (of inferior quality) for money, and then buy good dates with that money."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 405
(مرفوع) حدثنا قتيبة، عن مالك، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن، عن سعيد بن المسيب، عن ابي سعيد الخدري، وعن ابي هريرة رضي الله عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا على خيبر فجاءه بتمر جنيب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اكل تمر خيبر هكذا؟ قال: لا، والله يا رسول الله، إنا لناخذ الصاع من هذا بالصاعين، والصاعين بالثلاثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تفعل، بع الجمع بالدراهم، ثم ابتع بالدراهم جنيبا".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟ قَالَ: لَا، وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَفْعَلْ، بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالمجید بن سہل بن عبدالرحمٰن نے، ان سے سعید بن مسیب نے، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں ایک شخص کو تحصیل دار بنایا۔ وہ صاحب ایک عمدہ قسم کی کھجور لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہوتی ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں اللہ کی قسم، یا رسول اللہ! ہم تو اسی طرح ایک صاع کھجور (اس سے گھٹیا کھجوروں کے) دو صاع دے کر خریدتے ہیں۔ اور دو صاع تین صاع کے بدلے میں لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ البتہ گھٹیا کھجور کو پہلے بیچ کر ان پیسوں سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira: Allah's Apostle appointed somebody as a governor of Khaibar. That governor brought to him an excellent kind of dates (from Khaibar). The Prophet asked, "Are all the dates of Khaibar like this?" He replied, "By Allah, no, O Allah's Apostle! But we barter one Sa of this (type of dates) for two Sas of dates of ours and two Sas of it for three of ours." Allah's Apostle said, "Do not do so (as that is a kind of usury) but sell the mixed dates (of inferior quality) for money, and then buy good dates with that money."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 405
(مرفوع) قال ابو عبد الله: قال لي إبراهيم اخبرنا هشام، اخبرنا ابن جريج، قال: سمعت ابن ابي مليكة يخبر، عن نافع مولى ابن عمر، انه قال:" ايما نخل بيعت قد ابرت لم يذكر الثمر، فالثمر للذي ابرها، وكذلك العبد والحرث سمى له نافع هؤلاء الثلاث".(مرفوع) قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يُخْبِرُ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ:" أَيُّمَا نَخْلٍ بِيعَتْ قَدْ أُبِّرَتْ لَمْ يُذْكَرِ الثَّمَرُ، فَالثَّمَرُ لِلَّذِي أَبَّرَهَا، وَكَذَلِكَ الْعَبْدُ وَالْحَرْثُ سَمَّى لَهُ نَافِعٌ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَ".
ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم نے کہا، انہیں ہشام نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام نافع سے خبر دیتے تھے کہ جو بھی کھجور کا درخت پیوند لگانے کے بعد بیجا جائے اور بیچتے وقت پھلوں کا کوئی ذکر نہ ہوا ہو تو پھل اسی کے ہوں گے جس نے پیوند لگایا ہے۔ غلام اور کھیت کا بھی یہی حال ہے۔ نافع نے ان تینوں چیزوں کا نام لیا تھا۔
Narrated Nafi', the freed slave of Ibn 'Umar: If pollinated date-palms are sold and nothing is mentioned (in the contract) about their fruits, the fruits will go to the person who has pollinated them, and so will be the case with the slave and the cultivator. Nafi' mentioned those three things.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 406
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من باع نخلا قد ابرت فثمرها للبائع، إلا ان يشترط المبتاع".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرُهَا لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی نے کھجور کے ایسے درخت بیچے ہوں جن کو پیوندی کیا جا چکا تھا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا رہتا ہے۔ البتہ اگر خریدنے والے نے شرط لگا دی ہو۔ (کہ پھل سمیت سودا ہو رہا ہے تو پھل بھی خریدار کی ملکیت میں آ جائیں گے)۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "If somebody sells pollinated date palms, the fruits will be for the seller unless the buyer stipulates that they will be for himself (and the seller agrees).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 406
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة ان يبيع ثمر حائطه إن كان نخلا بتمر كيلا، وإن كان كرما ان يبيعه بزبيب كيلا، وإن كان زرعا ان يبيعه بكيل طعام"، ونهى عن ذلك كله.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ إِنْ كَانَ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ"، وَنَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا۔ یعنی باغ کے پھلوں کو اگر وہ کھجور ہیں تو ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے میں ناپ کر بیچا جائے۔ اور اگر انگور ہیں تو اسے خشک انگور کے بدلے ناپ کر بیچا جائے اور اگر وہ کھیتی ہے تو ناپ کر غلہ کے بدلے میں بیچا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام قسموں کے لین دین سے منع فرمایا ہے۔
Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle forbade Al-Muzabana, i.e. to sell ungathered dates of one's garden for measured dried dates or fresh ungathered grapes for measured dried grapes; or standing crops for measured quantity of foodstuff. He forbade all such bargains.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 407
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ايما امرئ ابر نخلا، ثم باع اصلها، فللذي ابر ثمر النخل، إلا ان يشترطه المبتاع".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا امْرِئٍ أَبَّرَ نَخْلًا، ثُمَّ بَاعَ أَصْلَهَا، فَلِلَّذِي أَبَّرَ ثَمَرُ النَّخْلِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُ الْمُبْتَاعُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے بھی کسی کھجور کے درخت کو پیوندی بنایا۔ پھر اس درخت ہی کو بیچ دیا تو (اس موسم کا پھل) اسی کا ہو گا جس نے پیوندی کیا ہے، لیکن اگر خریدار نے پھلوں کی بھی شرط لگا دی ہے (تو یہ امر دیگر ہے)۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "Whoever pollinates date palms and then sells them, the fruits will belong to him unless the buyer stipulates that the fruits should belong to him (and the seller agrees).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 408
ہم سے اسحاق بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمر بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسحاق بن ابی طلحہ انصاری نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مخاضرہ، ملامسہ، منابذہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle forbade Muhaqala, Mukhadara, Mulamasa, Munabadha and Muzabana. (See glossary and previous Hadiths for the meanings of these terms.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 409