ہم سے اسحاق بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمر بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسحاق بن ابی طلحہ انصاری نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مخاضرہ، ملامسہ، منابذہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle forbade Muhaqala, Mukhadara, Mulamasa, Munabadha and Muzabana. (See glossary and previous Hadiths for the meanings of these terms.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 409
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2207
حدیث حاشیہ: حافظ ؒ فرماتے ہیں: و المراد بیع الثمار و الحبوب قبل أن یبدو صلاحها۔ یعنی مخاضرہ کے معنے پکنے سے پہلے ہی فصل کو کھیت میں بیچنا ہے اور یہ ناجائز ہے۔ محاقلہ کا مفہوم بھی یہی ہے۔ دیگر واردہ اصطلاحات کے معانی ان کے مقامات پر مفصل بیان ہو چکے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2207
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2207
حدیث حاشیہ: (1) اس حدیث کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے خریدوفروخت کی چند ایک قسموں سے منع فرمایا ہے جن میں نقصان یا دھوکے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ ان کی تفصیل یہ ہے: محاقلہ، یہ حقل سے مشتق ہے جس کے معنی کھیتی کے ہیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ خوشۂ گندم کی بیع کھلی گندم سے کی جائے۔ یہ اس لیے منع ہے کہ اس میں مساوات کا پتہ نہیں چلتا۔ مخاضرہ کا لفظ خضرہ سے ہے جس کے معنی کچی کھیتی یا کچا پھل ہیں، یعنی پھلوں اور دانوں کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے خریدوفروخت کرنا، البتہ حیوانات کے چارے کے لیے کچی فصل فروخت کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح گاجر، مولی، شلجم اور پیاز وغیرہ کو زمین کے اندر فروخت کرنا جائز ہے۔ (2) واضح رہے کہ محاقلہ اور مخاضرہ دونوں ایک دوسرے کے معنی میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ ملامسہ اور منابذہ کی وضاحت پہلے ہوچکی ہے۔ کپڑے کے تھان پر صرف ہاتھ رکھنے سے بیع پختہ ہوجائے،جس کے متعلق علم نہ ہو کہ سوتی ہے یا ریشمی، اسی طرح محض کسی چیز کو پھینک دینے سے بیع پختہ کرلینا۔ لین دین کی ان اقسام میں جوا پایا جاتا ہے، پھر ان میں نقصان اور دھوکے دونوں کا اندیشہ رہتا ہے، اس لیے منع کردیا گیا۔ مزابنہ یہ ہے کہ درخت پر لگی کھجوریں اور بیل پر لگے انگور خشک کھجور یا کشمش کے عوض خریدنا،یہ بھی منع ہے، البتہ درخت پر لگی ہوئی کھجوریں عرایا کی صورت میں پختہ کھجوروں کے عوض فروخت کی جاسکتی ہیں جیسا کہ ہم پہلے اس کی وضاحت کر آئے ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2207