(مرفوع) اخبرنا ابو عمار الحسين بن حريث، قال: انبانا الوليد بن مسلم، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني الوليد بن هشام المعيطي، قال: حدثني معدان بن طلحة اليعمري، قال: لقيت ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: دلني على عمل ينفعني او يدخلني الجنة فسكت عني مليا ثم التفت إلي فقال: عليك بالسجود فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما من عبد يسجد لله سجدة إلا رفعه الله عز وجل بها درجة وحط عنه بها خطيئة" قال معدان: ثم لقيت ابا الدرداء فسالته عما سالت عنه ثوبان فقال لي: عليك بالسجود فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما من عبد يسجد لله سجدة إلا رفعه الله بها درجة وحط عنه بها خطيئة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قال: أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قال: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قال: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ، قال: حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيُّ، قال: لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَنْفَعُنِي أَوْ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ فَسَكَتَ عَنِّي مَلِيًّا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً" قَالَ مَعْدَانُ: ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَسَأَلْتُهُ عَمَّا سَأَلْتُ عَنْهُ ثَوْبَانَ فَقَالَ لِي: عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً".
معدان بن طلحہ یعمری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، تو میں نے کہا: مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے فائدہ پہنچائے، یا مجھے جنت میں داخل کرے، وہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر میری طرف متوجہ ہوئے، اور کہنے لگے: تم سجدوں کو لازم پکڑو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے ایک سجدہ کرتا ہے تو اللہ عزوجل اس کے بدلے، اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے“۔ معدان کہتے ہیں: پھر میں ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے ملا اور میں نے ان سے وہی سوال کیا جو ثوبان رضی اللہ عنہ سے کر چکا تھا، تو انہوں نے بھی مجھ سے یہی کہا: تم سجدوں کو لازم پکڑو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ”جب بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے ایک سجدہ کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سليمان لوين بالمصيصة، عن حماد بن زيد، عن معمر، والنعمان بن راشد، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد، قال: كنت جالسا إلى ابي هريرة، وابي سعيد، فحدث: احدهما حديث الشفاعة والآخر منصت قال: فتاتي الملائكة فتشفع وتشفع الرسل وذكر الصراط قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فاكون اول من يجيز فإذا فرغ الله عز وجل من القضاء بين خلقه واخرج من النار من يريد ان يخرج امر الله الملائكة والرسل ان تشفع فيعرفون بعلاماتهم إن النار تاكل كل شيء من ابن آدم إلا موضع السجود فيصب عليهم من ماء الجنة فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ بِالْمِصِّيصَةِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، قال: كُنْتُ جَالِسًا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، فَحَدَّثَ: أَحَدُهُمَا حَدِيثَ الشَّفَاعَةِ وَالْآخَرُ مُنْصِتٌ قال: فَتَأْتِي الْمَلَائِكَةُ فَتَشْفَعُ وَتَشْفَعُ الرُّسُلُ وَذَكَرَ الصِّرَاطَ قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ فَإِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ خَلْقِهِ وَأَخْرَجَ مِنَ النَّارِ مَنْ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ أَمَرَ اللَّهُ الْمَلَائِكَةَ وَالرُّسُلَ أَنْ تَشْفَعَ فَيُعْرَفُونَ بِعَلَامَاتِهِمْ إِنَّ النَّارَ تَأْكُلُ كُلَّ شَيْءٍ مِنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا مَوْضِعَ السُّجُودِ فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِنْ مَاءِ الْجَنَّةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ".
عطاء بن یزید کہتے ہیں کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید کے پاس بیٹھا ہوا تھا، تو ان دونوں میں سے ایک نے شفاعت کی حدیث بیان کی، اور دوسرے خاموش رہے، انہوں نے کہا: فرشتے آئیں گے، شفاعت کریں گے، اور انبیاء و رسل بھی شفاعت کریں گے، نیز انہوں نے پل صراط کا ذکر کیا، اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”پل صراط پار کرنے والا سب سے پہلا شخص میں ہوں گا“ جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے فیصلوں سے فارغ ہو گا، اور جہنم سے جسے نکالنا چاہے گا نکال لے گا، تو اللہ فرشتوں کو اور رسولوں کو حکم دے گا کہ وہ شفاعت کریں، قابل شفاعت لوگ اپنی نشانیوں سے پہچان لیئے جائیں گے، آگ ابن آدم کی ہر چیز کھا جائے گی سوائے سجدہ کی جگہ کے، پھر ان پر چشمہ حیات کا پانی انڈیلا جائے گا، تو وہ اگنے لگیں گے جیسے سیلاب کے خش و خاشاک میں دانہ اگتا ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: جس طرح سیلاب کے کوڑا کرکٹ میں دانہ اُگ کر جلد ہی ترو تازہ ہو جاتا ہے، اسی طرح یہ لوگ بھی اس پانی کی برکت سے بھلے چنگے ہو جائیں گے، اور آگ کے نشانات مٹ جائیں گے۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن محمد بن سلام قال: حدثنا يزيد بن هارون قال: انبانا جرير بن حازم قال: حدثنا محمد بن ابي يعقوب البصري، عن عبد الله بن شداد، عن ابيه، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في إحدى صلاتي العشاء وهو حامل حسنا او حسينا فتقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضعه، ثم كبر للصلاة فصلى فسجد بين ظهراني صلاته سجدة اطالها قال: ابي فرفعت راسي وإذا الصبي على ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ساجد فرجعت إلى سجودي فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة قال الناس: يا رسول الله إنك سجدت بين ظهراني صلاتك سجدة اطلتها حتى ظننا انه قد حدث امر او انه يوحى إليك قال:" كل ذلك لم يكن ولكن ابني ارتحلني فكرهت ان اعجله حتى يقضي حاجته". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعِشَاءِ وَهُوَ حَامِلٌ حَسَنًا أَوْ حُسَيْنًا فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ فَصَلَّى فَسَجَدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِهِ سَجْدَةً أَطَالَهَا قَالَ: أَبِي فَرَفَعْتُ رَأْسِي وَإِذَا الصَّبِيُّ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاجِدٌ فَرَجَعْتُ إِلَى سُجُودِي فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ سَجَدْتَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِكَ سَجْدَةً أَطَلْتَهَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ أَوْ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْكَ قَالَ:" كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ وَلَكِنَّ ابْنِي ارْتَحَلَنِي فَكَرِهْتُ أَنْ أُعَجِّلَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ".
شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کی دونوں نمازوں میں سے کسی ایک نماز کے لیے نکلے، اور حسن یا حسین کو اٹھائے ہوئے تھے، جب آپ نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو انہیں (زمین پر) بٹھا دیا، پھر آپ نے نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہی، اور نماز شروع کر دی، اور اپنی نماز کے دوران آپ نے ایک سجدہ لمبا کر دیا، تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر ہے، اور آپ سجدے میں ہیں، پھر میں اپنے سجدے کی طرف دوبارہ پلٹ گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے نماز کے درمیان ایک سجدہ اتنا لمبا کر دیا کہ ہم نے سمجھا کوئی معاملہ پیش آ گیا ہے، یا آپ پر وحی نازل ہونے لگی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی، البتہ میرے بیٹے نے مجھے سواری بنا لی تھی تو مجھے ناگوار لگا کہ میں جلدی کروں یہاں تک کہ وہ اپنی خواہش پوری کر لے“۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جھکنے، اٹھنے، کھڑے ہونے اور بیٹھنے میں ”اللہ اکبر“ کہتے دیکھا، اور آپ اپنے دائیں اور بائیں ”السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ“ کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے گال کی سفیدی دکھائی دیتی، اور میں نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم کو بھی ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن نصر بن عاصم، عن مالك بن الحويرث، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" كان إذا دخل في الصلاة رفع يديه وإذا ركع فعل مثل ذلك وإذا رفع راسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا رفع راسه من السجود فعل مثل ذلك كله يعني رفع يديه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ كُلَّهُ يَعْنِي رَفْعَ يَدَيْهِ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع کرتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے یعنی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر الأرقام: 1086، 1088 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دیکھئیے حاشیہ حدیث رقم: ۱۰۸۶۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (1086) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 329
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، عن سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" إذا افتتح الصلاة كبر ورفع يديه وإذا ركع وبعد الركوع ولا يرفع بين السجدتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ وَبَعْدَ الرُّكُوعِ وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے، اور جب رکوع کرتے تو بھی، اور رکوع کے بعد بھی، اور دونوں سجدوں کے درمیان نہیں اٹھاتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي حمزة سمعه يحدث، عن رجل من عبس، عن حذيفة انه انتهى إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقام إلى جنبه فقال:" الله اكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة، ثم قرا بالبقرة، ثم ركع فكان ركوعه نحوا من قيامه فقال: في ركوعه سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم وقال: حين رفع راسه لربي الحمد لربي الحمد وكان يقول في سجوده سبحان ربي الاعلى سبحان ربي الاعلى وكان يقول بين السجدتين رب اغفر لي رب اغفر لي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ إِلَى جَنْبِهِ فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ قَرَأَ بِالْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ فَقَالَ: فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَقَالَ: حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ وَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَكَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور آپ کے پہلو میں جا کر کھڑے ہو گئے، آپ نے «اللہ أكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة» کہا، پھر آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، پھر رکوع کیا، آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ نے رکوع میں: «سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم» کہا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا تو: «لربي الحمد لربي الحمد» کہا، اور آپ اپنے سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى سبحان ربي الأعلى» اور دونوں سجدوں کے درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي» کہتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا موسى بن عبد الله بن موسى البصري، قال: حدثنا النضر بن كثير ابو سهل الازدي، قال: صلى إلى جنبي عبد الله بن طاوس بمنى في مسجد الخيف فكان" إذا سجد السجدة الاولى فرفع راسه منها رفع يديه تلقاء وجهه" فانكرت انا ذلك فقلت: لوهيب بن خالد إن هذا يصنع شيئا لم ار احدا يصنعه، فقال له: وهيب تصنع شيئا لم نر احدا يصنعه، فقال عبد الله بن طاوس: رايت ابي يصنعه وقال ابي: رايت ابن عباس يصنعه وقال عبد الله بن عباس رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنعه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى الْبَصْرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ كَثِيرٍ أَبُو سَهْلٍ الْأَزْدِيُّ، قال: صَلَّى إِلَى جَنْبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ بِمِنًى فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَكَانَ" إِذَا سَجَدَ السَّجْدَةَ الْأُولَى فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْهَا رَفَعَ يَدَيْهِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ" فَأَنْكَرْتُ أَنَا ذَلِكَ فَقُلْتُ: لِوُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ إِنَّ هَذَا يَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ، فَقَالَ لَهُ: وَهَيْبٌ تَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ نَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ: رَأَيْتُ أَبِي يَصْنَعُهُ وَقَالَ أَبِي: رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَصْنَعُهُ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ.
نضر بن کثیر ابوسہل ازدی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن طاؤس نے منیٰ میں مسجد خیف میں میرے پہلو میں نماز پڑھی، تو انہوں نے جب پہلا سجدہ کیا، اور سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو چہرے کے بالمقابل اٹھایا، مجھے یہ بات عجیب لگی تو میں نے وہیب بن خالد سے کہا کہ یہ ایسا کام کر رہے ہیں جو میں نے کبھی کسی کو کرتے نہیں دیکھا؟، تو وہیب نے ان سے کہا: آپ ایسا کام کرتے ہیں جسے ہم نے کسی کو کرتے نہیں دیکھا؟ اس پر عبداللہ بن طاؤس نے کہا: میں نے اپنے والد کو ایسا کرتے دیکھا ہے، اور میرے والد نے کہا: میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کو ایسا کرتے دیکھا ہے، اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 117 (740)، (تحفة الأشراف: 5719) (صحیح) (اس کے راوی ’’نضر بن کثیر‘‘ ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (740) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 329
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے پہلو سے جدا رکھتے یہاں تک کہ آپ کے پیچھے آپ کے بغل کی سفیدی نظر آتی، اور جب بیٹھتے تو اپنی بائیں ران زمین پر لگا کر بیٹھتے۔
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یعنی آپ کا رکوع، سجدہ، رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کا قیام اور دونوں سجدوں کے درمیان کا بیٹھنا تقریباً سب برابر برابر ہوتا۔