فوائد و مسائل: مانعین رفع یدین کی ایک دلیل، صحيح ابي عوانة: 90/2 سے: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
«رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، اذا افتتح الصلاة رفع يديه حذو منكبيه واذا أراد أن يركع وبعد ما يرفع رأسه من الركوع فلا يرفع ولا بين السجدتين.» [صحيح ابي عوانة:90/2]
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے کندھوں کے برابر رفع الیدین کرتے۔۔۔ اور جب رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔
تبصرہ: ➊ اس حدیث کو عدم رفع الیدین کے ثبوت میں وہی پیش کر سکتا ہے جو شرم و حیا سے عاری اور علمی بددیانتی کا مرتکب ہو، کسی محدث نے اس حدیث کو رفع الیدین نہ کرنے پر پیش نہیں کیا۔
دراصل
«لا يرفعهما» والے الفاظ کا تعلق اگلے الفاظ
«بين السجدتين» کے ساتھ تھا، اصل میں یوں تھا:
«ولا يرفعهما بين السجدتين» ”اور آپ دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔
“ بعض الناس نے ان الفاظ کے شروع سے
”واؤ
“ گرا کر اس کا تعلق پچھلی عبارت سے جوڑنے کی جسارت کی ہے، جبکہ یہ
”واؤ
“ مسند ابی عوانہ کے دوسرے نسخوں میں موجود ہے۔
➋ اس روایت کے راوی امام سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ سے یہی روایت ان کے چھ ثقہ شاگرد
(آپ دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتے تھے) کے الفاط کے ساتھ روایت کرتے ہیں۔
[صحيح مسلم:168/1، ح:390] ➌ امام ابوعوانہ رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں کہ بعض راویوں نے
«ولا يرفعهما بين السجدتين» کے الفاظ روایت کیے ہیں، جبکہ معنیٰ ایک ہی ہے، یعنی آپ دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔
➍ امام ابوعوانہ رحمہ اللہ نے اس حدیث پر یوں باب قائم کیا ہے:
«بيان رفع اليدين فى افتتاح الصلاة قبل التكبير بحذاء منكبييه وللركوع ولرفع رأسه من الركوع، وانه لا يرفع بين السجدتين.» ”نماز کے شروع میں تکبیر سے پہلے، رکوع کے لیے اور رکوع سے سر اٹھانے کے لیے رفع الیدین کا بیان اور اس بات کا بیان کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔
“ ↰ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک محدث رفع الیدین کے ثبوت کا باب قائم کرے اور حدیث وہ لائے جس سے رفع الیدین کی نفی ہو رہی ہو، یہ ایسے ہی ہے، جیسے کوئی سنار اپنی دکان پر گوشت اور سبزی کا بورڈ سجا دے۔
➎ خود امام ابوعوانہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ امام شافعی اور امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہما کی روایات جن میں رکوع کا جاتے اور سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کا ثبوت ہے، اسی روایت کی طرح ہیں، لہٰذا یہ حدیث رفع الیدین کے ثبوت پر چوٹی کی دلیل ہے۔