سنن نسائي
كتاب التطبيق
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
88. بَابُ : كَيْفَ الْجُلُوسُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
باب: دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کی کیفیت کا بیان؟
حدیث نمبر: 1148
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ، قال: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، قال: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قالت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ خَوَّى بِيَدَيْهِ حَتَّى يُرَى وَضَحَ إِبْطَيْهِ مِنْ وَرَائِهِ وَإِذَا قَعَدَ اطْمَأَنَّ عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے پہلو سے جدا رکھتے یہاں تک کہ آپ کے پیچھے آپ کے بغل کی سفیدی نظر آتی، اور جب بیٹھتے تو اپنی بائیں ران زمین پر لگا کر بیٹھتے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1110 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1148 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1148
1148۔ اردو حاشیہ: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز میں بائیں ران پر بیٹھنا مسنون ہے۔ یہ حکم عام ہے اور نماز کے تمام جلسات کو شامل ہے، سوائے اس جلسے کے جسے دلیل کے ساتھ مستثنیٰ کیا گیا ہو جیسا کہ آخری تشہد ہے۔ دوسری روایت سے اس کا استثنا ثابت ہے اور اس میں تورک مسنون ہے، یعنی بائیں پاؤں کو دائیں پنڈلی کے نیچے سے گزار کر بائیں سرین پر بیٹھنا۔ امام صاحب کا اس حدیث سے استدلال واضح ہے کہ دو سجدوں کے درمیان بائیں ران پر بیٹھنا چاہیے کیونکہ یہ جلسہ بھی ان جلسات میں سے ہے جس کے بارے میں کوئی خاص روایت وارد نہیں ہوئی، سوائے اس روایت کے، لہٰذا اس روایت پر عمل کرتے ہوئے دو سجدوں کے درمیان بائیں ران پر بیٹھنا چاہیے۔ صحیح مسلم کی ایک روایت (536) میں ایڑیوں پر بیٹھنے کو مسنون قرار دیا گیا ہے اور علمائے کرام نے اس سے دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا مراد لیا ہے۔ اس اعتبار سے وہ روایت اس روایت کے خلاف ہے۔ ان کے درمیان تطبیق اس طرح ہے کہ دو سجدوں کے درمیان دونوں طرح بیٹھنا درست ہے لیکن پہلا طریقہ افضل ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثر عمل یہی ہے۔ بخلاف آخری تشہد کے کہ اس میں دونوں طرح درست نہیں بلکہ تورک ہی مسنون ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل یہی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے حدیث نمبر: 1106، 1107۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1148
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1110
´سجدہ میں بازو کو پہلو سے الگ رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھ اپنے پہلو سے جدا رکھتے یہاں تک کہ اگر کوئی بکری کا بچہ آپ کے ہاتھوں کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو گزر جاتا۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1110]
1110۔ اردو حاشیہ:
➊ ہاتھوں کو پہلوؤں سے خوب دور رکھنا چاہیے، اسی طرح پیٹ کو رانوں سے اٹھا کر رکھنا چاہیے۔
➋ یہ ہیئت خشوع و خضوع اور تواضع کے زیادہ قریب ہے۔
➌ امہات المؤمنین کی فضیلت کہ انہوں نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂ عبادت کو بغور دیکھا اور سمجھا، بعد ازاں امت تک ایسے واضح انداز سے پہنچایا کہ کسی قسم کا ابہام باقی نہ رہا……… رضي اللہ عنھن………
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1110
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث880
´نماز میں سجدے کا بیان۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو پہلو سے الگ رکھتے کہ اگر ہاتھ کے بیچ سے کوئی بکری کا بچہ گزرنا چاہتا تو گزر جاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 880]
اردو حاشہ:
فائدہ:
سجدہ کرتےوقت بازو پہلووں سے اور پیٹ رانوں سے الگ ہونا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 880
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:316
فائدہ:
اس حدیث میں سجدے کی کیفیت کا بیان ہے کہ سجدہ میں پیٹ کو اس قدر رانوں سے جدا رکھنا چاہیے کہ اگر نیچے سے بکری کا بچہ بھی گزرنا چا ہے تو گزر جائے۔ مرد وعورت کے سجدہ کرنے کے طریقے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 316
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1107
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ سجدہ کرتے تو اگر بکری کا بچہ آپﷺ کی بغلوں کے درمیان سے گزرنا چاہتا تو گزر جاتا (گزر سکتا) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1107]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپﷺ اپنے ہاتھوں کو بغلوں سے اس قدر دور رکھتے تھے کہ نیچے سے بکری کا بچہ گزر سکتا تھا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1107