سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
حدیث نمبر: 3996
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن سواد المصري , اخبرني عبد الله بن وهب , انبانا عمرو بن الحارث , ان بكر بن سوادة حدثه , ان يزيد بن رباح حدثه , عن عبد الله بن عمرو بن العاص , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" إذا فتحت عليكم خزائن فارس , والروم اي قوم انتم؟" , قال عبد الرحمن بن عوف: نقول: كما امرنا الله , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" او غير ذلك تتنافسون , ثم تتحاسدون , ثم تتدابرون , ثم تتباغضون او نحو ذلك , ثم تنطلقون في مساكين المهاجرين , فتجعلون بعضهم على رقاب بعض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ , أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ , أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ حَدَّثَهُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمْ خَزَائِنُ فَارِسَ , وَالرُّومِ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ؟" , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: نَقُولُ: كَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ تَتَنَافَسُونَ , ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ , ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ , ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ , ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاكِينِ الْمُهَاجِرِينَ , فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَى رِقَابِ بَعْضٍ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم پر فارس اور روم کے خزانے کھول دئیے جائیں گے، تو اس وقت تم کون لوگ ہو گے (تم کیا کہو گے)؟ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہم وہی کہیں گے (اور کریں گے) جو اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے علاوہ کچھ اور نہیں کہو گے؟ تم مال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی خواہش کرو گے، اور ایک دوسرے سے حسد کرو گے، پھر ایک دوسرے سے منہ موڑو گے، اور ایک دوسرے سے بغض و نفرت رکھو گے یا ایسا ہی کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: اس کے بعد مسکین مہاجرین کے پاس جاؤ گے، پھر ان کا بوجھ ان ہی پر رکھو گے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 1 (2962)، (تحفة الأشراف: 8948) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3997
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يونس بن عبد الاعلى المصري , اخبرني ابن وهب , اخبرني يونس , عن ابن شهاب , عن عروة بن الزبير , ان المسور بن مخرمة اخبره , عن عمرو بن عوف , وهو حليف بني عامر بن لؤي , وكان شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث ابا عبيدة بن الجراح إلى البحرين ياتي بجزيتها , وكان النبي صلى الله عليه وسلم هو صالح اهل البحرين , وامر عليهم العلاء بن الحضرمي , فقدم ابو عبيدة بمال من البحرين , فسمعت الانصار بقدوم ابي عبيدة فوافوا صلاة الفجر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف , فتعرضوا له , فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم حين رآهم , ثم قال:" اظنكم سمعتم ان ابا عبيدة قدم بشيء من البحرين" , قالوا: اجل يا رسول الله , قال:" ابشروا واملوا ما يسركم , فوالله ما الفقر اخشى عليكم , ولكني اخشى عليكم ان تبسط الدنيا عليكم , كما بسطت على من كان قبلكم , فتنافسوها كما تنافسوها , فتهلككم كما اهلكتهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْمِصْرِيُّ , أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي يُونُسُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ , وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ , وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا , وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ , وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ , فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ , فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ , فَتَعَرَّضُوا لَهُ , فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ , ثُمَّ قَالَ:" أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ" , قَالُوا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" أَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ , فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ , وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ , كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ , فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا , فَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ".
عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ جو بنو عامر بن لوی کے حلیف تھے اور جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بحرین کا جزیہ وصول کرنے کے لیے بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کر لی تھی، اور ان پر علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر کیا تھا، ابوعبیدہ (ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ) بحرین سے مال لے کر آئے، اور جب انصار نے ان کے آنے کی خبر سنی تو سب نماز فجر میں آئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، پھر جب آپ نماز پڑھ کر لوٹے، تو راستے میں یہ لوگ آپ کے سامنے آ گئے، آپ انہیں دیکھ کر مسکرائے، پھر فرمایا: میں سمجھتا ہوں کہ تم لوگوں نے یہ سنا کہ ابوعبیدہ بحرین سے کچھ مال لائے ہیں، انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم لوگ خوش ہو جاؤ، اور امید رکھو اس چیز کی جو تم کو خوش کر دے گی، اللہ کی قسم! میں تم پر فقر اور مفلسی سے نہیں ڈرتا، لیکن میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ کہیں دنیا تم پر اسی طرح کشادہ نہ کر دی جائے جیسے تم سے پہلے کے لوگوں پر کر دی گئی تھی، تو تم بھی اسی طرح سبقت کرنے لگو جیسے ان لوگوں نے کی تھی، پھر تم بھی اسی طرح ہلاک ہو جاؤ جس طرح وہ ہلاک ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجزیة 1 (3158)، صحیح مسلم/الزہد 1 (2961)، سنن الترمذی/صفة القیامة 28 (2462)، (تحفة الأشراف: 10784)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/137، 327) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
19. بَابُ: فِتْنَةِ النِّسَاءِ
19. باب: عورتوں کا فتنہ۔
Chapter: The tribulation of women
حدیث نمبر: 3998
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن هلال الصواف , حدثنا عبد الوارث بن سعيد , عن سليمان التيمي . ح وحدثنا عمرو بن رافع , حدثنا عبد الله بن المبارك , عن سليمان التيمي , عن ابي عثمان النهدي , عن اسامة بن زيد , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما ادع بعدي فتنة اضر على الرجال , من النساء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ . ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَدَعُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ , مِنَ النِّسَاءِ".
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ اور مضر کوئی فتنہ نہیں پاتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 16 (5096)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 26 (2741)، سنن الترمذی/الأدب 31 (2780)، (تحفة الأشراف: 99)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 200، 210) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عورتوں کی وجہ سے اکثر خرابی پیدا ہو گی یعنی لوگ ان کی وجہ سے بہت سارے کام خلاف شرع کریں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3999
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , وعلي بن محمد , قالا: حدثنا وكيع , عن خارجة بن مصعب , عن زيد بن اسلم , عن عطاء بن يسار , عن ابي سعيد , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من صباح إلا وملكان يناديان , ويل للرجال من النساء , وويل للنساء من الرجال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ خَارِجَةَ بْنِ مُصْعَبٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ صَبَاحٍ إِلَّا وَمَلَكَانِ يُنَادِيَانِ , وَيْلٌ لِلرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ , وَوَيْلٌ لِلنِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر صبح دو فرشتے یہ پکارتے ہیں: مردوں کے لیے عورتوں کی وجہ سے بربادی ہے، اور عورتوں کے لیے مردوں کی وجہ سے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4188، ومصباح الزجاجة: 1406) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں خارجہ بن مصعب متروک و کذاب راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
خارجة: متروك وكان يدلس عن الكذابين (ترمذي: 57)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 518
حدیث نمبر: 4000
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمران بن موسى الليثي , حدثنا حماد بن زيد , حدثنا علي بن زيد بن جدعان , عن ابي نضرة , عن ابي سعيد , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قام خطيبا , فكان فيما قال:" إن الدنيا خضرة حلوة , وإن الله مستخلفكم فيها , فناظر كيف تعملون , الا فاتقوا الدنيا , واتقوا النساء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ , عَنْ أَبِي نَضْرَةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خَطِيبًا , فَكَانَ فِيمَا قَالَ:" إِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ , وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا , فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ , أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا , وَاتَّقُوا النِّسَاءَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کھڑے ہوئے، تو اس خطبہ میں یہ بھی فرمایا: دنیا ہری بھری اور میٹھی ہے، اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلیفہ بنانے والا ہے، تو وہ دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟ سنو! تم دنیا سے بھی بچاؤ کرو، اور عورتوں سے بھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 26 (2191)، (تحفة الأشراف: 4366)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الذکر والدعاء 26 (2742) دون قیامہ خطیباً (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید ضعیف ہے لیکن شواہد و متابعات کی بناء پر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: ان دونوں چیزوں سے بقدر ضرورت ہی دلچسپی رکھو، نیز اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کے موافق مسلمانوں کو بہت دنیا دی اور مشرق اور مغرب کا ان کو حکمراں بنایا، اور مدت دراز تک ان کی حکومت قائم رہی، جب انہوں نے بھی اگلے لوگوں کی طرح بے اعتدالی، ظلم اور کجروی اختیار کی تو پھر ان سے چھین لی، آج کل نصاریٰ کی بہار ہے، ان کو تمام دنیا کی حکومت اور دولت مل رہی ہے اب دیکھنا ہے کہ ان کی میعاد کب تک ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4001
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , وعلي بن محمد , قالا: حدثنا عبيد الله بن موسى , عن موسى بن عبيدة , عن داود بن مدرك , عن عروة بن الزبير , عن عائشة , قالت: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس في المسجد , إذ دخلت امراة من مزينة , ترفل في زينة لها في المسجد , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس , انهوا نساءكم عن لبس الزينة , والتبختر في المسجد , فإن بني إسرائيل لم يلعنوا , حتى لبس نساؤهم الزينة , وتبخترن في المساجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ , عَنْ دَاوُدَ بْنِ مُدْرِكٍ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ , إِذْ دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْ مُزَيْنَةَ , تَرْفُلُ فِي زِينَةٍ لَهَا فِي الْمَسْجِدِ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ , انْهَوْا نِسَاءَكُمْ عَنْ لُبْسِ الزِّينَةِ , وَالتَّبَخْتُرِ فِي الْمَسْجِدِ , فَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمْ يُلْعَنُوا , حَتَّى لَبِسَ نِسَاؤُهُمُ الزِّينَةَ , وَتَبَخْتَرْنَ فِي الْمَسَاجِدِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں قبیلہ مزینہ کی ایک عورت مسجد میں بنی ٹھنی اتراتی ہوئی داخل ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! اپنی عورتوں کو زیب و زینت کا لباس پہن کر اور ناز و ادا کے ساتھ مسجد میں آنے سے منع کرو، کیونکہ بنی اسرائیل پر اللہ تعالیٰ کی لعنت اس وقت آئی تھی جبکہ ان کی عورتوں نے لباس فاخرہ پہننے شروع کئے، اور مسجدوں میں ناز و ادا کے ساتھ داخل ہونے لگیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16336، ومصباح الزجاجة: 1407) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (موسیٰ بن عبیدہ ضعیف اور داود بن مدرک مجہول الحال راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،داود بن مدرك لا يعرف وموسي بن عبيدة ضعيف‘‘ موسي بن عبيدة: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 518
حدیث نمبر: 4002
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان بن عيينة , عن عاصم , عن مولى ابي رهم واسمه عبيد , ان ابا هريرة , لقي امراة متطيبة تريد المسجد , فقال: يا امة الجبار اين تريدين؟ قالت: المسجد , قال: وله تطيبت؟ قالت: نعم , قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" وايما امراة تطيبت , ثم خرجت إلى المسجد , لم تقبل لها صلاة حتى تغتسل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ وَاسْمُهُ عُبَيْدٌ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , لَقِيَ امْرَأَةً مُتَطَيِّبَةً تُرِيدُ الْمَسْجِدَ , فَقَالَ: يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ أَيْنَ تُرِيدِينَ؟ قَالَتْ: الْمَسْجِدَ , قَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ , قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" وأَيُّمَا امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ , ثُمَّ خَرَجَتْ إِلَى الْمَسْجِدِ , لَمْ تُقْبَلْ لَهَا صَلَاةٌ حَتَّى تَغْتَسِلَ".
ابورہم کے عبید نامی غلام کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سامنا ایک ایسی عورت سے ہوا جو خوشبو لگائے مسجد جا رہی تھی، تو انہوں نے کہا: اللہ کی بندی! کہاں جا رہی ہو؟ اس نے جواب دیا: مسجد، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نے اسی کے لیے خوشبو لگا رکھی ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، انہوں نے کہا: بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو عورت خوشبو لگا کر مسجد جائے، تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ غسل کر لے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 7 (4174)، (تحفة الأشراف: 14130)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/246، 297، 365، 444، 461) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4003
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح , انبانا الليث بن سعد , عن ابن الهاد , عن عبد الله بن دينار , عن عبد الله بن عمر , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" يا معشر النساء تصدقن , واكثرن من الاستغفار , فإني رايتكن اكثر اهل النار" , فقالت امراة منهن جزلة: وما لنا يا رسول الله اكثر اهل النار , قال:" تكثرن اللعن , وتكفرن العشير , ما رايت من ناقصات عقل ودين اغلب لذي لب منكن" , قالت: يا رسول الله , وما نقصان العقل والدين؟ قال:" اما نقصان العقل: فشهادة امراتين تعدل شهادة رجل , فهذا من نقصان العقل , وتمكث الليالي ما تصلي , وتفطر في رمضان , فهذا من نقصان الدين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ ابْنِ الْهَادِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ , وَأَكْثِرْنَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ , فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ" , فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ جَزْلَةٌ: وَمَا لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ , قَالَ:" تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ , وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ , مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ" , قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ؟ قَالَ:" أَمَّا نُقْصَانِ الْعَقْلِ: فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَهَادَةَ رَجُلٍ , فَهَذَا مِنْ نُقْصَانِ الْعَقْلِ , وَتَمْكُثُ اللَّيَالِيَ مَا تُصَلِّي , وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ , فَهَذَا مِنْ نُقْصَانِ الدِّينِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں کی جماعت! تم صدقہ و خیرات کرو، کثرت سے استغفار کیا کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں تم عورتوں کو زیادہ دیکھا ہے، ان میں سے ایک سمجھ دار عورت نے سوال کیا: اللہ کے رسول ہمارے جہنم میں زیادہ ہونے کی کیا وجہ ہے؟، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لعنت و ملامت زیادہ کرتی ہو، اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو، میں نے باوجود اس کے کہ تم ناقص العقل اور ناقص الدین ہو، تم سے زیادہ مرد کی عقل کو مغلوب اور پسپا کر دینے والا کسی کو نہیں دیکھا، اس عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہماری عقل اور دین کا نقصان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری عقل کی کمی (و نقصان) تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے، اور دین کی کمی یہ ہے کہ تم کئی دن ایسے گزارتی ہو کہ اس میں نہ نماز پڑھ سکتی ہو، اور نہ رمضان کے روزے رکھ سکتی ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 34 (79)، سنن ابی داود/السنة 16 (4679)، (تحفة الأشراف: 7261)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/66) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
20. بَابُ: الأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ
20. باب: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی بھلی باتوں کا حکم دینے اور بری باتوں سے روکنے) کا بیان۔
Chapter: Enjoining what is good and forbidding what is evil
حدیث نمبر: 4004
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا معاوية بن هشام a> , عن هشام بن سعد , عن عمرو بن عثمان , عن عاصم بن عمر بن عثمان , عن عروة , عن عائشة , قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" مروا بالمعروف , وانهوا عن المنكر , قبل ان تدعوا فلا يستجاب لكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ a> , عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مُرُوا بِالْمَعْرُوفِ , وَانْهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ , قَبْلَ أَنْ تَدْعُوا فَلَا يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: تم بھلی بات کا حکم دو، اور بری بات سے منع کرو، اس سے پہلے کہ تم دعا کرو اور تمہاری دعا قبول نہ کی جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16349، ومصباح الزجاجة: 1408)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/159) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عمر بن عثمان مستور، اور عاصم بن عمر مجہول راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے، نیز ابن حبان نے تصحیح کی ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 383)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عاصم بن عمر بن عثمان: مجھول (تقريب: 3070)
و للحديث شواھد ضعيفة عند الطبراني (الأوسط: 1389) والخطيب (تاريخ بغداد 13/ 92) وغيرهما
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 519
حدیث نمبر: 4005
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الله بن نمير , وابو اسامة , عن إسماعيل بن ابي خالد , عن قيس بن ابي حازم , قال: قام ابو بكر فحمد الله , واثنى عليه , ثم قال: يا ايها الناس , إنكم تقرءون هذه الآية: يايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم سورة المائدة آية 105 وإنا سمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن الناس إذا راوا المنكر لا يغيرونه , اوشك ان يعمهم الله بعقابه" , قال ابو اسامة مرة اخرى: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , وَأَبُو أُسَامَةَ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ , قَالَ: قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَحَمِدَ اللَّهَ , وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ , إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105 وَإِنَّا سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْمُنْكَرَ لَا يُغَيِّرُونَهُ , أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابِهِ" , قَالَ أَبُو أُسَامَةَ مَرَّةً أُخْرَى: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ.
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، اس کے بعد فرمایا: لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو: «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» اے ایمان والو! اپنے آپ کی فکر کرو، اور تمہیں دوسرے شخص کی گمراہی ضرر نہ دے گی، جب تم ہدایت پر ہو (سورة المائدة: 105)۔ اور بیشک ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب لوگ کوئی بری بات دیکھیں اور اس کو دفع نہ کریں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر اپنا عام عذاب نازل کر د ے۔ ابواسامہ نے دوسری بار کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الملاحم 17 (4338)، سنن الترمذی/الفتن 8 (2168)، تفسیر القرآن سورة المائدة 18 (3057)، (تحفة الأشراف: 6615)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/2، 5، 7، 9) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.