سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
20. بَابُ : الأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ
20. باب: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی بھلی باتوں کا حکم دینے اور بری باتوں سے روکنے) کا بیان۔
Chapter: Enjoining what is good and forbidding what is evil
حدیث نمبر: 4005
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الله بن نمير , وابو اسامة , عن إسماعيل بن ابي خالد , عن قيس بن ابي حازم , قال: قام ابو بكر فحمد الله , واثنى عليه , ثم قال: يا ايها الناس , إنكم تقرءون هذه الآية: يايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم سورة المائدة آية 105 وإنا سمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن الناس إذا راوا المنكر لا يغيرونه , اوشك ان يعمهم الله بعقابه" , قال ابو اسامة مرة اخرى: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , وَأَبُو أُسَامَةَ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ , قَالَ: قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَحَمِدَ اللَّهَ , وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ , إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105 وَإِنَّا سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْمُنْكَرَ لَا يُغَيِّرُونَهُ , أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابِهِ" , قَالَ أَبُو أُسَامَةَ مَرَّةً أُخْرَى: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ.
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، اس کے بعد فرمایا: لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو: «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» اے ایمان والو! اپنے آپ کی فکر کرو، اور تمہیں دوسرے شخص کی گمراہی ضرر نہ دے گی، جب تم ہدایت پر ہو (سورة المائدة: 105)۔ اور بیشک ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب لوگ کوئی بری بات دیکھیں اور اس کو دفع نہ کریں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر اپنا عام عذاب نازل کر د ے۔ ابواسامہ نے دوسری بار کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الملاحم 17 (4338)، سنن الترمذی/الفتن 8 (2168)، تفسیر القرآن سورة المائدة 18 (3057)، (تحفة الأشراف: 6615)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/2، 5، 7، 9) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجه4005عبد الله بن عثمانالناس إذا رأوا المنكر لا يغيرونه أوشك أن يعمهم الله بعقابه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4005 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4005  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عام لوگ مذکورہ آیت کا یہ مطلب سمجھتے ہیں کہ انسان خود نیکی پر قائم رہے دوسروں کی گمراہی سے اسے کوئی خطرہ نہیں۔
نہ اس کے بارے میں باز پرس ہی ہوگی لہٰذا کسی کو گناہ سے روکنے کی کیا ضرورت ہے۔
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے واضح فرما دیا کہ آیت کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ اپنے آپکو سنبھال کر رکھو تاکہ گمراہوں کی گمراہی کا اثر تم پر بھی نہ ہوجائے۔
لوگوں کو نیکی کی طرف بلاتے اور گناہوں سے روکتے رہو ورنہ خود ان سے متاثر ہوکر گمراہ ہوجاؤ گے۔
علاوہ ازیں لوگوں کو برائی سے روکنا نیکی پر قائم رہنے کا ایک لازمی حصہ ہے اس میں تساہل نیکی کے راستے سے انحراف ہے جو غضب الہی کا باعث بن سکتا ہے۔

(2)
کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا علم زیادہ وسیع اور گہراتھا۔

(3)
  خطبے میں عوام میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کی وضاحت اور صحیح فہم بیان کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4005   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.