سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
حدیث نمبر: 1942
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا ابي ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عمرة ، عن عائشة ، انها قالت:" كان فيما انزل الله من القرآن، ثم سقط لا يحرم إلا عشر رضعات، او خمس معلومات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ:" كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ سَقَطَ لَا يُحَرِّمُ إِلَّا عَشْرُ رَضَعَاتٍ، أَوْ خَمْسٌ مَعْلُومَاتٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پہلے قرآن میں یہ آیت تھی، پھر وہ ساقط و منسوخ ہو گئی، وہ آیت یہ ہے «لا يحرم إلا عشر رضعات أو خمس معلومات» دس یا پانچ مقرر رضاعتوں کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت ہوتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17911)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الرضاع 6 (1452)، ولفظہ أصح، سنن ابی داود/النکاح 11 (2062)، سنن الترمذی/الرضاع 3 (1150)، سنن النسائی/النکاح 51 (3309)، موطا امام مالک/الرضاع 3 (17)، مسند احمد (6/269)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2299) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ قرآن مجید میں یہ حکم نازل کیا گیا تھا کہ دس بار دودھ پینا حتی کہ اس کے پینے کا یقین ہو جائے، نکاح کو حرام قرار دیتا ہے، پھر پانچ بار دودھ پینے کے حکم سے یہ حکم منسوخ کر دیا گیا، اور جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو خمس معلومات (یعنی پانچ بار دودھ پینے) والی آیت قرآن میں پڑھی جا رہی تھی، امام نووی کہتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ پانچ کی تعداد کا نسخ اتنی تاخیر سے ہوا کہ نبی اکرم ﷺ کی وفات کا واقعہ پیش آ گیا اور بعض لوگ پھر بھی ان پانچ کی تعداد کو قرآن سمجھ کر اس کی تلاوت کرتے رہے کیونکہ آپ کی وفات کے بالکل ساتھ ہی ان کا منسوخ ہونا نازل ہوا تھا۔ مزید فرمایا کہ نسخ کی تین قسمیں ہیں، ایک جس کا حکم اور تلاوت دونوں منسوخ ہو جیسے دس مرتبہ دودھ پینے والی آیت، دوسری جس کی تلاوت تو منسوخ ہو مگر اس کا حکم باقی ہو جیسے پانچ مرتبہ دودھ پینے کی آیت، اور آیت رجم، اور تیسری یہ کہ جس کا حکم تو منسوخ ہو مگر اس کی تلاوت باقی ہو جیسے آیت وصیت وغیرہ۔

It was narrated that 'Aishah said: “Once of the things that Allah revealed in the the Qur'an and then abrogated was that nothing makes marriage prohibited except ten breastfeedings or five well-known (breastfeedings).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
36. بَابُ: رِضَاعِ الْكَبِيرِ
36. باب: بڑے آدمی کے دودھ پینے سے حرمت کے حکم کا بیان۔
Chapter: Breastfeeding an adult
حدیث نمبر: 1943
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: جاءت سهلة بنت سهيل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني ارى في وجه ابي حذيفة الكراهية من دخول سالم علي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ارضعيه"، قالت: كيف ارضعه وهو رجل كبير؟ فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" قد علمت انه رجل كبير" ففعلت، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: ما رايت في وجه ابي حذيفة شيئا اكرهه بعد وكان شهد بدرا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ الْكَرَاهِيَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَيَّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْضِعِيهِ"، قَالَتْ: كَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ؟ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ" فَفَعَلَتْ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ شَيْئًا أَكْرَهُهُ بَعْدُ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! سالم کے ہمارے پاس آنے جانے کی وجہ سے میں ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرہ پر ناگواری محسوس کرتی ہوں، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سالم کو دودھ پلا دو، انہوں نے کہا: میں انہیں دودھ کیسے پلاؤں گی وہ بڑی عمر کے ہیں؟! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: مجھے معلوم ہے کہ وہ بڑی عمر کے ہیں، آخر سہلہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا: میں نے ابوحذیفہ کے چہرے پر اس کے بعد کوئی ایسی بات محسوس نہیں کی جسے میں ناپسند کروں، اور ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 7 (1453)، سنن النسائی/النکاح 53 (3321)، (تحفة الأشراف: 17484)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 10 (2061)، موطا امام مالک/الرضاع 2 (12)، مسند احمد (6/255، 271)، سنن الدارمی/النکاح 52 (2303) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Aishah said: “Sahlah bint Suhail came to the Prophet and said: 'O Messenger of Allah, I see signs of displeasure on the face of Abu Hudhaifah when Salim enters upon me.” The Prophet said: “Breastfeed him.” She said: “How can I breastfeed him when he is a grown man? The Messenger of Allah smiled and said: “I know that he is a grown man.” So she did that, then she came to the Prophet and said: “I have never seen any signs of displeasure on the face of Abu Hudhayfah after that.” And he was present at (the battle of) Badr.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1944
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف ، حدثنا عبد الاعلى ، عن محمد بن إسحاق ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن عمرة ، عن عائشة ، وعن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" لقد نزلت آية الرجم، ورضاعة الكبير عشرا ولقد كان في صحيفة تحت سريري، فلما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وتشاغلنا بموته دخل داجن فاكلها".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" لَقَدْ نَزَلَتْ آيَةُ الرَّجْمِ، وَرَضَاعَةُ الْكَبِيرِ عَشْرًا وَلَقَدْ كَانَ فِي صَحِيفَةٍ تَحْتَ سَرِيرِي، فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَشَاغَلْنَا بِمَوْتِهِ دَخَلَ دَاجِنٌ فَأَكَلَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رجم کی آیت اور بڑی عمر کے آدمی کو دس بار دودھ پلا دینے کی آیت اتری، اور یہ دونوں آیتیں ایک کاغذ پہ لکھی ہوئی میرے تخت کے نیچے تھیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، اور ہم آپ کی وفات میں مشغول تھے ایک بکری آئی اور وہ کاغذ کھا گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 7 (1452)، سنن ابی داود/النکاح 11 (2062)، سنن الترمذی/الرضاع 3 (1150)، سنن النسائی/النکاح 51 (3309)، (تحفة الأشراف: 17897)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الرضاع 3 (17)، مسند احمد (6/269)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2299) (حسن)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Aishah said: “The Verse of stoning and of breastfeeding an adult ten times was revealed1, and the paper was with me under my pillow. When the Messenger of Allah died, we were preoccupied with his death, and a tame sheep came in and ate it.” 1: These verses were abrogated in recitation but not ruling. Other ahadith establish the number for fosterage to be 5.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
37. بَابُ: لاَ رِضَاعَ بَعْدَ فِصَالٍ
37. باب: دودھ چھٹنے کے بعد پھر رضاعت ثابت نہیں ہے۔
Chapter: There is no breastfeeding after weaning
حدیث نمبر: 1945
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن اشعث بن ابي الشعثاء ، عن ابيه ، عن مسروق ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وعندها رجل، فقال:" من هذا؟"، قالت: هذا اخي، قال:" انظروا من تدخلن عليكن، فإن الرضاعة من المجاعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا؟"، قَالَتْ: هَذَا أَخِي، قَالَ:" انْظُرُوا مَنْ تُدْخِلْنَ عَلَيْكُنَّ، فَإِنَّ الرَّضَاعَةَ مِنَ الْمَجَاعَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، اور اس وقت ایک شخص ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ میرے بھائی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو جن لوگوں کو تم اپنے پاس آنے دیتی ہو انہیں اچھی طرح دیکھ لو (کہ ان سے واقعی تمہارا رضاعی رشتہ ہے یا نہیں) حرمت تو اسی رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو بچپن کی ہو جس وقت دودھ ہی غذا ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشہادات 7 (2647)، الخمس 4 (3105)، النکاح 22 (5102)، صحیح مسلم/الرضاع 8 (1455)، سنن ابی داود/النکاح 9 (2058)، سنن النسائی/النکاح 51 (2314)، (تحفة الأشراف: 17658)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/94، 138، 174، 241)، سنن الدارمی/النکاح 52 (2302) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Aishah: that the Prophet entered upon her and there was a man with her. He said: “Who is this? She said: “This is my brother.” He said: “Look at whom you allow to enter upon you, because the breastfeeding (that makes a person Mahram) is that which satisfies hunger.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1946
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني ابن لهيعة ، عن ابي الاسود ، عن عروة ، عن عبد الله بن الزبير ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا رضاع إلا ما فتق الامعاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا رَضَاعَ إِلَّا مَا فَتَقَ الْأَمْعَاءَ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت معتبر نہیں ہے مگر وہ جو آنتوں کو پھاڑ دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5282، ومصباح الزجاجة: 691) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2150)

وضاحت:
۱؎: یعنی جو کم سنی میں دو برس کے اندر ہو۔

It was narrated from 'Abdullah bin Zubair: that the Messenger of Allah said: “There is no breastfeeding except that which fills the stomach.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1947
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن رمح المصري ، حدثنا عبد الله بن لهيعة ، عن يزيد بن ابي حبيب ، وعقيل ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو عبيدة بن عبد الله بن زمعة ، عن امه زينب بنت ابي سلمة ، انها اخبرته:" ان ازواج النبي صلى الله عليه وسلم كلهن خالفن عائشة وابين ان يدخل عليهن احد بمثل رضاعة سالم مولى ابي حذيفة"، وقلن: وما يدرينا لعل ذلك كانت رخصة لسالم وحده.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، وَعُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، عَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ:" أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهُنَّ خَالَفْنَ عَائِشَةَ وَأَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ أَحَدٌ بِمِثْلِ رَضَاعَةِ سَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ"، وَقُلْنَ: وَمَا يُدْرِينَا لَعَلَّ ذَلِكَ كَانَتْ رُخْصَةً لِسَالِمٍ وَحْدَهُ.
زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری بیویوں نے اس مسئلہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مخالفت کی، اور انہوں نے انکار کیا کہ سالم مولی ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ جیسی رضاعت کوئی کر کے ان کے پاس آئے جائے، اور انہوں نے کہا: ہمیں کیا معلوم شاید یہ صرف سالم کے لیے رخصت ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 7 (1454)، سنن النسائی/النکاح 53 (3327)، (تحفة الأشراف: 18274) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Zainab bint Abi Salamah: that the wives of the Prophet all differed with 'Aishah and refused to allow anyone with ties of breastfeeding like Salim, the freed salve of Abu Hudhaifah, to enter upon them. They said: “How do we know? That may be a concession granted only to Salim.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
38. بَابُ: لَبَنِ الْفَحْلِ
38. باب: دودھ مرد کی طرف سے ہے۔
Chapter: The breast milk belongs to the sire
حدیث نمبر: 1948
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: اتاني عمي من الرضاعة افلح بن ابي قعيس يستاذن علي بعد ما ضرب الحجاب، فابيت ان آذن له حتى دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" إنه عمك، فاذني له"، فقلت: إنما ارضعتني المراة، ولم يرضعني الرجل، قال:" تربت يداك، او يمينك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أَتَانِي عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَفْلَحُ بْنُ أَبِي قُعَيْسٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ بَعْدَ مَا ضُرِبَ الْحِجَابُ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّهُ عَمُّكِ، فَأْذَنِي لَهُ"، فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ:" تَرِبَتْ يَدَاكِ، أَوْ يَمِينُكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے رضاعی چچا افلح بن ابی قیس میرے پاس آئے اور اندر آنے کی اجازت چاہی، یہ اس وقت کا ذکر ہے جب حجاب (پردے) کا حکم اتر چکا تھا، میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے، اور فرمایا: یہ تمہارے چچا ہیں ان کو اجازت دو، میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں! ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے دونوں ہاتھ یا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 1 (1444)، سنن النسائی/النکاح 52 (3319)، (تحفة الأشراف: 16443، 16926)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات 7 (2644)، تفسیر سورة السجدة 9 (4796)، النکاح 23 (5103)، موطا امام مالک/الرضاع 1 (3)، مسند احمد (6/178) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ہر چند بچہ عورت کا دودھ پیتا ہے،مگر اس کا شوہر بچے کا باپ ہو جاتا ہے، کیونکہ عورت کا دودھ اسی مرد کی وجہ سے ہوتا ہے، اب اس مرد کا بھائی بچہ کا چچا ہو گا، اور نسبی چچا کی طرح وہ بھی محرم ہو گا۔
۲؎: جب کوئی شخص نادانی کی بات کہتا ہے تو یہ کلمہ اس موقعے پر اس پر افسوس کے اظہار کے لیے کہا جاتا ہے۔

It was narrated that 'Aishah said: “My paternal uncle through breastfeeding, Aflah bin Abu Qu'ais, came and asked permission to visit me, after the ruling on veiling had been enjoined, and I refused to let him in, until the Prophet came in and said: 'He is your paternal uncle; let him in.' I said: 'But it is the woman who breastfed me; the man did not breastfeed me.' He said: 'May your hands be rubbed with dust', or: 'May your right hand be rubbed with dust!”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1949
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: جاء عمي من الرضاعة يستاذن علي، فابيت ان آذن له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فليلج عليك عمك"، فقلت: إنما ارضعتني المراة، ولم يرضعني الرجل، قال:" إنه عمك، فليلج عليك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ عَمُّكِ"، فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ:" إِنَّهُ عَمُّكِ، فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے رضاعی چچا آئے اور اندر آنے کی اجازت مانگنے لگے، تو میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے چچا کو اپنے پاس آنے دو، میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں!، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارے چچا ہیں انہیں اپنے پاس آنے دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 1 (1445)، سنن الترمذی/الرضاع 2 (1148)، (تحفة الأشراف: 16982) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Aishah said: X“My paternal uncle through breastfeeding came to visit me and I refused to let him in. The Messenger of Allah said: 'Let your paternal uncle visit you.' I said: 'But it is the woman who breastfed me; the man did not breastfeed me.' He said: 'He is your paternal uncle; let him visit you.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
39. بَابُ: الرَّجُلِ يُسْلِمُ وَعِنْدَهُ أُخْتَانِ
39. باب: آدمی اگر اسلام لائے اور اس کے نکاح میں دو سگی بہنیں ہوں تو کیا کرے؟
Chapter: The man became Muslim and he has (i.e., is married to) two sisters
حدیث نمبر: 1950
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد السلام بن حرب ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي فروة ، عن ابي وهب الجيشاني ، عن ابي خراش الرعيني ، عن الديلمي ، قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي اختان تزوجتهما في الجاهلية، فقال:" إذا رجعت، فطلق إحداهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجَيْشَانِيِّ ، عَنْ أَبِي خِرَاشٍ الرُّعَيْنِيِّ ، عَنْ الدَّيْلَمِيِّ ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي أُخْتَانِ تَزَوَّجْتُهُمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَال:" إِذَا رَجَعْتَ، فَطَلِّقْ إِحْدَاهُمَا".
دیلمی (فیروز دیلمی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور میرے نکاح میں دو بہنیں تھیں جن سے میں نے زمانہ جاہلیت میں شادی کی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم گھر واپس جاؤ تو ان میں سے ایک کو طلاق دے دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 25 (2243)، سنن الترمذی/النکاح 33 (1129)، (تحفة الأشراف: 11061)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/232) (حسن)» ‏‏‏‏ (اسحاق بن عبد اللہ ضعیف و متروک الحدیث ہے، لیکن آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)

It was narrated that Dailami said: “I came to the Messenger of Allah, and I was married to two sisters whom I had married during the Ignorance period. He said: 'When you go back, divorce one of them.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1951
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني ابن لهيعة ، عن ابي وهب الجيشاني حدثه، انه سمع الضحاك بن فيروز الديلمي يحدث، عن ابيه ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إني اسلمت وتحتي اختان، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لي:" طلق ايتهما شئت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجَيْشَانِيِّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ الضَّحَّاكَ بْنَ فَيْرُوزَ الدَّيْلَمِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَسْلَمْتُ وَتَحْتِي أُخْتَانِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِي:" طَلِّقْ أَيَّتَهُمَا شِئْتَ".
فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور میرے نکاح میں دو سگی بہنیں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ان دونوں میں سے جس کو چاہو طلاق دے دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ ہیں، اور ابن وہب کی ان سے روایت صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 6 /334- 335 و صحیح أبی داو د: 1940)

وضاحت:
۱؎: جمہور علماء کا یہی قول ہے، اس لئے کہ جاہلیت میں ان دونوں کا نکاح صحیح ہو گیا تھا۔ اب جب اسلام لایا تو گویا ایسا ہوا کہ دو بہنوں سے ایک ساتھ نکاح کیا،نیز کفر کے نکاح قائم رہیں گے اگر شرع کے خلاف نہ ہوں، گو ان نکاحوں میں ہماری شرع کے موافق شرطیں نہ ہوں جیسے گواہ یا ولی وغیرہ۔

Dahhak bin Fairuz Dailami narrated that his father said: 'I came to the Prophet and said: 'O Messenger of Allah! I have become Muslim and I am married to two sisters.' The Messenger of Allah said: 'Divorce whichever of them you want.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.