سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
36. بَابُ : رِضَاعِ الْكَبِيرِ
باب: بڑے آدمی کے دودھ پینے سے حرمت کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1944
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" لَقَدْ نَزَلَتْ آيَةُ الرَّجْمِ، وَرَضَاعَةُ الْكَبِيرِ عَشْرًا وَلَقَدْ كَانَ فِي صَحِيفَةٍ تَحْتَ سَرِيرِي، فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَشَاغَلْنَا بِمَوْتِهِ دَخَلَ دَاجِنٌ فَأَكَلَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رجم کی آیت اور بڑی عمر کے آدمی کو دس بار دودھ پلا دینے کی آیت اتری، اور یہ دونوں آیتیں ایک کاغذ پہ لکھی ہوئی میرے تخت کے نیچے تھیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، اور ہم آپ کی وفات میں مشغول تھے ایک بکری آئی اور وہ کاغذ کھا گئی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 7 (1452)، سنن ابی داود/النکاح 11 (2062)، سنن الترمذی/الرضاع 3 (1150)، سنن النسائی/النکاح 51 (3309)، (تحفة الأشراف: 17897)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الرضاع 3 (17)، مسند احمد (6/269)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2299) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1944 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1944
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ آیات ایسی ہیں جن کی تلاوت منسوخ ہو گئی اور حکم باقی ہے، اس لیے صحابہ کرام نے انہیں مصحف میں نہیں لکھا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ﴾ (الحجر: 9)
”ہم نے اس نصیحت (قرآن)
کو نازل کیا، اور ہم ہی اس کو محفوظ رکھنے والے ہیں۔“
اس لیے یہ ممکن نہیں کہ ایک آیت کی تلاوت منسوخ نہ ہوئی ہو اور وہ ضائع ہو جائے۔
ویسے بھی قرآن مجید صرف کتابت کے ذریعے سے محفوظ نہیں بلکہ اس کی اصل حفاظت زبانی یاد کرنے سے ہے۔
صحابہ کرام میں بے شمار افراد حافظ قرآن تھے۔
اس کے بعد بھی ہر دور میں ہر علاقے میں حفاظ کرام موجود رہے ہیں اور رہیں گے۔
دوسری احادیث سے ثابت ہے کہ آخری حکم پانچ بار دودھ پلانے سے حرمت کا رشتہ ثابت ہونے کا ارادہ ہے اور یہی راجح موقف ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1944