زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری بیویوں نے اس مسئلہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مخالفت کی، اور انہوں نے انکار کیا کہ سالم مولی ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ جیسی رضاعت کوئی کر کے ان کے پاس آئے جائے، اور انہوں نے کہا: ہمیں کیا معلوم شاید یہ صرف سالم کے لیے رخصت ہو۔
It was narrated from Zainab bint Abi Salamah:
that the wives of the Prophet all differed with 'Aishah and refused to allow anyone with ties of breastfeeding like Salim, the freed salve of Abu Hudhaifah, to enter upon them. They said: “How do we know? That may be a concession granted only to Salim.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1947
اردو حاشہ: فائدہ: ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کا یہی موقف جمہور علماء کا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اسی کو ترجیح دی ہے جیسے کہ گزشتہ احادیث کے فوائد میں ذکر ہوا تاہم بعض حضرات رضاعت کبیر کے بھی قائل ہیں جس پر ناگزیر قسم کی صورتوں میں عمل کیا جا سکتا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے: (تفسیر احسن البیان کا ضمیمہ ” رضاعت کے چند ضروری مسائل“)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1947