Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
37. بَابُ : لاَ رِضَاعَ بَعْدَ فِصَالٍ
باب: دودھ چھٹنے کے بعد پھر رضاعت ثابت نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1947
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، وَعُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، عَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ:" أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهُنَّ خَالَفْنَ عَائِشَةَ وَأَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ أَحَدٌ بِمِثْلِ رَضَاعَةِ سَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ"، وَقُلْنَ: وَمَا يُدْرِينَا لَعَلَّ ذَلِكَ كَانَتْ رُخْصَةً لِسَالِمٍ وَحْدَهُ.
زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری بیویوں نے اس مسئلہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مخالفت کی، اور انہوں نے انکار کیا کہ سالم مولی ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ جیسی رضاعت کوئی کر کے ان کے پاس آئے جائے، اور انہوں نے کہا: ہمیں کیا معلوم شاید یہ صرف سالم کے لیے رخصت ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 7 (1454)، سنن النسائی/النکاح 53 (3327)، (تحفة الأشراف: 18274) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1947 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1947  
اردو حاشہ:
فائدہ:
ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کا یہی موقف جمہور علماء کا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اسی کو ترجیح دی ہے جیسے کہ گزشتہ احادیث کے فوائد میں ذکر ہوا تاہم بعض حضرات رضاعت کبیر کے بھی قائل ہیں جس پر ناگزیر قسم کی صورتوں میں عمل کیا جا سکتا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیئے:
(تفسیر احسن البیان کا ضمیمہ رضاعت کے چند ضروری مسائل)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1947