سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
35. بَابُ : لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ
باب: ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
حدیث نمبر: 1942
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ:" كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ سَقَطَ لَا يُحَرِّمُ إِلَّا عَشْرُ رَضَعَاتٍ، أَوْ خَمْسٌ مَعْلُومَاتٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پہلے قرآن میں یہ آیت تھی، پھر وہ ساقط و منسوخ ہو گئی، وہ آیت یہ ہے «لا يحرم إلا عشر رضعات أو خمس معلومات» دس یا پانچ مقرر رضاعتوں کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت ہوتی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17911)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الرضاع 6 (1452)، ولفظہ أصح، سنن ابی داود/النکاح 11 (2062)، سنن الترمذی/الرضاع 3 (1150)، سنن النسائی/النکاح 51 (3309)، موطا امام مالک/الرضاع 3 (17)، مسند احمد (6/269)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2299) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ قرآن مجید میں یہ حکم نازل کیا گیا تھا کہ دس بار دودھ پینا حتی کہ اس کے پینے کا یقین ہو جائے، نکاح کو حرام قرار دیتا ہے، پھر پانچ بار دودھ پینے کے حکم سے یہ حکم منسوخ کر دیا گیا، اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو خمس معلومات (یعنی پانچ بار دودھ پینے) والی آیت قرآن میں پڑھی جا رہی تھی، امام نووی کہتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ پانچ کی تعداد کا نسخ اتنی تاخیر سے ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا واقعہ پیش آ گیا اور بعض لوگ پھر بھی ان پانچ کی تعداد کو قرآن سمجھ کر اس کی تلاوت کرتے رہے کیونکہ آپ کی وفات کے بالکل ساتھ ہی ان کا منسوخ ہونا نازل ہوا تھا۔ مزید فرمایا کہ نسخ کی تین قسمیں ہیں، ایک جس کا حکم اور تلاوت دونوں منسوخ ہو جیسے دس مرتبہ دودھ پینے والی آیت، دوسری جس کی تلاوت تو منسوخ ہو مگر اس کا حکم باقی ہو جیسے پانچ مرتبہ دودھ پینے کی آیت، اور آیت رجم، اور تیسری یہ کہ جس کا حکم تو منسوخ ہو مگر اس کی تلاوت باقی ہو جیسے آیت وصیت وغیرہ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1942 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1942
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس روایت میں شک کے ساتھ بیان ہوا ہے کہ دس بار یا پانچ بار کا حکم نازل ہوا تھا لیکن صحیح مسلم مذکورہ بالا حدیث سے وضاحت ہو گئی کہ پانچ بار کا حکم نازل ہوا تھا۔
(2)
قرآن مجید کی بعض آیات کی تلاوت منسوخ ہو گئی اور حکم باقی رہا۔
تلاوت منسوخ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ انہیں قرآن مجید میں نہ لکھا جائے نماز میں نہ پڑھا جائے اور اس قسم کے مسائل میں اس کا حکم قرآن کا نہیں ہو گا۔
اس کے باوجود اس میں مذکور حکم پر عمل ہو گا جس طرح دوسرے بہت سے ان احکام پر عمل ہوتا ہے جو قرآن میں مذکور نہیں بلکہ حدیث سے ثابت ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1942
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 2062
´پانچ رضعات کی قرأت`
«. . . أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، فَتُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ مِمَّا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ . . .»
”. . . اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں نازل کی ہیں ان میں «عشر رضعات يحرمن» والی آیت بھی تھی پھر یہ آیت «خمس معلومات يحرمن» والی آیت سے منسوخ ہو گئی، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور یہ آیتیں پڑھی جا رہی تھیں . . .“ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ: 2062]
فقہ الحدیث
علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«يقراو معناه: ان النسخ بخمس رضعات تاخر انزاله جدا حتي انه صلى الله عليه وسلم توفي و بعض الناس يقرا خمس رضعات»
”یعنی پانچ رضعات کی قرأت بالکل آخری وقت میں منسوخ ہوئی حتیٰ کہ (اس کے بعد جلد ہی) نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے (یہی وجہ ہے کہ سب کو معلوم نہ ہونے کی بنا پر) بعض لوگ خمس رضعات کی قرأت کرتے رہے۔ [شرح النووی 35/4]
ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 133، حدیث/صفحہ نمبر: 45
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2062
´کیا پانچ گھونٹ سے کم دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہو گی؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں نازل کی ہیں ان میں «عشر رضعات يحرمن» والی آیت بھی تھی پھر یہ آیت «خمس معلومات يحرمن» والی آیت سے منسوخ ہو گئی، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور یہ آیتیں پڑھی جا رہی تھیں (یعنی بعض لوگ پڑھتے تھے پھر وہ بھی متروک ہو گئیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2062]
فوائد ومسائل:
1: احادیث میں وارد لفظ (الرضعة) کا لغوی واصطلاحی معنی یہ ہے بچہ پستان کو اپنے منہ میں لےکر دودہ چوسنے لگے اور پھر اپنی خوشی سے بغیر کسی عارض کے چھوڑدے۔
تو یہ ایک رضعہ ہے۔
(المصة) کا بھی یہی مفہوم ہے۔
2:حضرت عائشہ رضی اللہ کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ نہ نسخ نبی ﷺکی وفات سے تھوڑی ہی مدت پہلے نازل ہوا تھا کہ کچھ لوگ، جنہیں اطلاع نہ ملی تھی یہ الفاظ تلاوت کرتے تھے مگر بعد ازاں ان کی قراءت منسوخ کردی گئی مگر حکم باقی رہا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2062