ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کا روزہ رکھا، پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے، تو وہ پورے سال روزے رکھنے کے برابر ہو گا“۔
It was narrated from Abu Ayyub that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Whoever fasts Ramadan then follows it with six days of Shawwal, it is as if he fasted for a lifetime.”
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جہاد کے سفر میں ایک روز بھی روزہ رکھا، تو اللہ اس ایک دن کے روزے کی وجہ سے اس کا چہرہ جہنم سے ستر سال کی مسافت کی مقدار میں دور کر دے گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: «خریف» کی تفسیر میں اختلاف ہے اور دوسری روایت میں ستر سال کا ذکر ہے تو «خریف» سے وہی سال مراد ہوں گے یعنی جہنم سے وہ شخص ستر برس کے راستے کے بقدر دور ہو جائے گا۔
It was narrated from Abu Sa’eed Al-Khudri that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Whoever fasts one day in the cause of Allah, Allah will keep the Fire away from his face the distance of seventy autumns (years) for that day.”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جہاد کے سفر میں ایک دن بھی روزہ رکھا تو اللہ تعالیٰ اس ایک دن کے روزے کی وجہ سے اس کا چہرہ جہنم سے ستر سال کی مسافت کی مقدار میں دور کر دے گا“۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Whoever fasts one day for the sake of Allah, Allah will move his face away from the Fire a distance of seventy autumns (years).”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن عبدالعزيز الليثي ضعيف واختلط بأخرة (تقريب:3444) و قال الھيثمي: وقد ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 89/7،362/9) والحديث السابق (الأصل: 1717) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 441
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منیٰ کے دن کھانے اور پینے کے دن ہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15044، ومصباح الزجاجة: 619)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/229، 387) (حسن صحیح)» (نیزملاحظہ ہو: الإرواء: 4/129)
وضاحت: ۱؎: منیٰ کے دن سے مراد تشریق کے دن یعنی گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ ہے، ایک روایت میں ہے کہ ان دنوں میں روزے مت رکھو، یہ دن کھانے پینے اور جماع کے ہیں، قرآن میں ایام معدودات سے یہی دن مراد ہیں۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“The days of Mina (11th, 12th, and 13th of Dhul-Hijjah) are days of eating and drinking.’”
بشر بن سحیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق کا خطبہ دیا تو فرمایا: ”جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہو گا، اور یہ (ایام تشریق) کھانے اور پینے کے دن ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2019، ومصباح الزجاجة: 620)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الإیمان وشرائعہ 7 (4997)، مسند احمد (3/415، 4/335)، سنن الدارمی/الصوم 48 (1807) (صحیح)»
It was narrated from Bishr bin Suhaim that:
The Messenger of Allah (ﷺ) delivered a sermon on the days of Tashriq (11th, 12th, and 13th of Dhul-Hijjah) and said: “No one will enter Paradise but a Muslim soul, and these days are the days of eating and drinking.”
(مرفوع) حدثنا سهل بن ابي سهل ، حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي عبيد ، قال: شهدت العيد مع عمر بن الخطاب فبدا بالصلاة قبل الخطبة، فقال:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن صيام هذين اليومين يوم الفطر، ويوم الاضحى، اما يوم الفطر فيوم فطركم من صيامكم، ويوم الاضحى تاكلون فيه من لحم نسككم". (مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، فَقَالَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ يَوْمِ الْفِطْرِ، وَيَوْمِ الْأَضْحَى، أَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَيَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَيَوْمُ الْأَضْحَى تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ لَحْمِ نُسُكِكُمْ".
ابوعبید (سعد بن عبید الزہری) کہتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید میں حاضر ہوا تو انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز عید شروع کی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک تو عید الفطر، دوسرے عید الاضحی، رہا عید الفطر کا دن تو وہ تمہارے روزے سے افطار کا دن ہے، اور رہا عید الاضحی کا دن تو اس میں تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو۔
It was narrated that Abu ‘Ubaid said:
“I was present for ‘Eid with ‘Umar bin Khattab. He started with the prayer before the sermon, and said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) forbade fasting on these two days, the Day of Fitr and the Day of Adha. As for the Day of Fitr, it is the day when you break your fast, and on the Day of Adha you eat the meat of your sacrifices.’”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا، الا یہ کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد میں رکھا جائے۔
تخریج الحدیث: «حدیث أبي بکر بن أبي شیبہ عن حفص أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 63 (1985)، صحیح مسلم/الصوم 24 (1144)، وحدیث أبي بکر بن أبي شیبہ عن أبي معاویہ قد أخرجہ: صحیح مسلم/الصوم 24 (1144)، سنن ابی داود/الصوم 50 (2420)، سنن الترمذی/الصوم 42 (743)، (تحفة الأشراف: 12503)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/458) (صحیح)»
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) forbade fasting on a Friday unless it (is joined to) the day before or the day after.”
محمد بن عباد بن جعفر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے خانہ کعبہ کے طواف کے دوران پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں، اس گھر کے رب کی قسم!۔
It was narrated that Muhammad bin ‘Abbad bin Ja’far said:
“While I was circumambulating the House, I asked Jabir bin ‘Abdullah: ‘Did the Prophet (ﷺ) forbid fasting on a Friday?’ He said: ‘Yes, by the Lord of this House.’”
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے دن بہت ہی کم روزہ چھوڑتے ہوئے دیکھا ۱؎(جمعہ کے دن روزہ رکھنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی، اور خاص کر جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت امت کے لیے ہے)۔
وضاحت: ۱؎: اوپر کی روایتوں میں جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی صراحت سے ممانعت آئی ہے، اور اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ جمعہ کے دن اکثر روزہ سے رہتے تھے، اس میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ جمعہ کے دن روزہ رکھنا نبی اکرم ﷺ کی خصوصیت تھی، اور خاص کر جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت امت کے لیے ہے، یا یہ کہا جائے کہ ایام بیض میں جمعہ آ پڑے تو آپ جمعہ کو بھی روزہ رکھ لیتے تھے، یا آپ جمعہ کو ایک دن آگے یا پیچھے ملا کر روزہ رکھتے تھے۔