Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
37. بَابٌ في صِيَامِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن کا روزہ۔
حدیث نمبر: 1725
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" قَلَّمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے دن بہت ہی کم روزہ چھوڑتے ہوئے دیکھا ۱؎ (جمعہ کے دن روزہ رکھنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی، اور خاص کر جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت امت کے لیے ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصوم 68 (2450)، سنن الترمذی/الصوم 41 (742)، سنن النسائی/الکبری/الصوم90 (2758)، (تحفة الأشراف: 9206)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/406) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اوپر کی روایتوں میں جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی صراحت سے ممانعت آئی ہے، اور اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن اکثر روزہ سے رہتے تھے، اس میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ جمعہ کے دن روزہ رکھنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی، اور خاص کر جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت امت کے لیے ہے، یا یہ کہا جائے کہ ایام بیض میں جمعہ آ پڑے تو آپ جمعہ کو بھی روزہ رکھ لیتے تھے، یا آپ جمعہ کو ایک دن آگے یا پیچھے ملا کر روزہ رکھتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1725 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1725  
اردو حاشہ:
فائده:
یہ حدیث گزشتہ احادیث کے مخالف نہیں ہے کیو نکہ رسول اللہ ﷺ نے جب جمعے کا روزہ رکھا تو اس کے سا تھ جمعرات یا ہفتے کے دن کا روزہ بھی رکھا ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1725