ابوسعیدی خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ترکی خیمہ میں اعتکاف کیا، اس کے دروازے پہ بورئیے کا ایک ٹکڑا لٹکا ہوا تھا، آپ نے اس بورئیے کو اپنے ہاتھ سے پکڑا اور اسے ہٹا کر خیمہ کے ایک گوشے کی طرف کر دیا، پھر اپنا سر باہر نکال کر لوگوں سے باتیں کیں۔
It was narrated from Abu Sa’eed Al-Khudri that:
The Messenger of Allah (ﷺ) observed I’tifak in a Turkish tent, over the door of which was a piece of reed matting. He pushed the mat aside, then he put his head out and spoke to the people.
عروہ بن زبیر اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں (اعتکاف کی حالت میں) گھر میں ضرورت (قضائے حاجت) کے لیے جاتی تھی، اور اس میں کوئی بیمار ہوتا تو میں اس کی بیمار پرسی چلتے چلتے کر لیتی تھی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کی حالت میں ضرورت ہی کے تحت گھر میں جاتے تھے۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“I used to enter the house to relieve myself, and there was a sick person there, and I only inquired after him as I was passing through.” She said: “And the Messenger of Allah (ﷺ) would not enter the house except to relieve himself, then they were observing I’tikaf.”
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معتکف جنازہ کے ساتھ جا سکتا ہے، اور بیمار کی عیادت کر سکتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 982، ومصباح الزجاجة: 636) (موضوع)» (سند میں عبدالخالق، عنبسہ اور ہیاج سب ضعیف ہیں، نیز اس کے خلاف ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ متفق علیہ حدیث ہے کہ آپ ﷺ اعتکاف کی حالت میں صرف ضرورت کے وقت ہی نکلتے تھے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4679)
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدني إلي راسه وهو مجاور، فاغسله، وارجله، وانا في حجرتي، وانا حائض، وهو في المسجد". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْنِي إِلَيَّ رَأْسَهُ وَهُوَ مُجَاوِرٌ، فَأَغْسِلُهُ، وَأُرَجِّلُهُ، وَأَنَا فِي حُجْرَتِي، وَأَنَا حَائِضٌ، وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کی حالت میں مسجد سے اپنا سر میری طرف بڑھا دیتے تو میں اسے دھو دیتی اور کنگھی کر دیتی، اس وقت میں اپنے حجرے ہی میں ہوتی، اور حائضہ ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہوتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتکف اعتکاف کی حالت میں اپنے بدن میں سے بعض اجزاء باہر نکال سکتا ہے، اور حجرے کا دروازہ مسجد کی طرف تھا تو آپ ﷺ مسجد کی اخیر میں بیٹھ جاتے ہوں گے اور سر مبارک حجرے کے اندر کر دیتے ہوں گے، اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا اس کو دھو دیتی ہوں گی،تو اس طرح ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا حجرے کے اندر رہتی ہوں گی ٕاور آپ ﷺ مسجد کے اندر۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to bring his head towards me when he was next door (observing I’tikaf), and I would wash it and comb his hair, when I was in my apartment and I was menstruating, and he was in the mosque.”
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي ، حدثنا عمر بن عثمان بن عمر بن موسى بن عبيد الله بن معمر ، عن ابيه ، عن ابن شهاب ، اخبرني علي بن الحسين : عن صفية بنت حيي زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوره وهو معتكف في المسجد في العشر الاواخر من شهر رمضان، فتحدثت عنده ساعة من العشاء، ثم قامت تنقلب، فقام معها رسول الله صلى الله عليه وسلم يقلبها، حتى إذا بلغت باب المسجد الذي كان عند مسكن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فمر بهما رجلان من الانصار، فسلما على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نفذا، فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم:" على رسلكما إنها صفية بنت حيي"، قالا: سبحان الله يا رسول الله، وكبر عليهما ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم، وإني خشيت ان يقذف في قلوبكما شيئا". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ بْنِ مُوسَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ : عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً مِنَ الْعِشَاءِ، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ مَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْلِبُهَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ الَّذِي كَانَ عِنْدَ مَسْكَنِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَّ بِهِمَا رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَفَذَا، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ"، قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنِ ابْنِ آدَمَ مَجْرَى الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا".
ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لیے آئیں، اور آپ رمضان کے آخری عشرے میں مسجد کے اندر معتکف تھے، عشاء کے وقت کچھ دیر آپ سے باتیں کیں، پھر اٹھیں اور گھر جانے لگیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ انہیں پہنچانے کے لیے اٹھے، جب وہ مسجد کے دروازہ پہ پہنچیں جہاں پہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی رہائش گاہ تھی تو قبیلہ انصار کے دو آدمی گزرے، ان دونوں نے آپ کو سلام کیا، پھر چل پڑے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی جگہ ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی) ہیں“ ان دونوں نے کہا: سبحان اللہ، یا رسول اللہ! اور یہ بات ان دونوں پہ گراں گزری، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، مجھے خدشہ ہوا کہ کہیں شیطان تمہارے دل میں کوئی غلط بات نہ ڈال دے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی شیطان آدمی کا دشمن ہے وہ ایسے مواقع کی تاک میں رہتا ہے، تم نے اس وقت رات میں مجھ کو اکیلی عورت کے ساتھ دیکھا ہے ممکن ہے کہ شیطان تمہارے دل میں یہ خیال ڈالے کہ نبی کریم ﷺ اتنی رات کو اس اجنبی عورت کے ساتھ ہیں تو ضرور کوئی نہ کوئی بات ہوگی - «معاذ اللہ» اس وجہ سے میں نے بتلا دیا کہ یہ میری بیوی صفیہ ہیں۔
It was narrated from Safiyyah bint Huyai, the wife of the Prophet (ﷺ), that she came to visit the Messenger of Allah (ﷺ) when he was in I’tikaf during the last ten days of the month of Ramadan. She spoke with him for a while during the evening, then she stood up to go back. The Messenger of Allah (ﷺ) got up to take her home. When she reached the door of the mosque that was by the home of Umm Salamah, the wife of the Prophet (ﷺ), two men from among the Ansar passed by them. They greeted the Messenger of Allah (ﷺ) with peace, then went away. The Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Take it easy, she is Safiyyah bint Huyai.” They said: “Glorious is Allah, O Messenger of Allah!” And they were very upset by that (i.e., that he thought they may have some doubts). The Messenger of Allah (ﷺ) said: “The Satan flows through the son of Adam like blood, and I was afraid that he might cast some doubt into your hearts.”
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا، تو وہ سرخی اور زردی دیکھتی تھیں، تو کبھی اپنے نیچے طشت رکھ لیتی تھیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: جب خون حیض والے مقررہ دنوں سے زیادہ ہو جائے تو وہ استحاضہ ہے، مستحاضہ کو صوم و صلاۃ سب ادا کرنا چاہئے جیسا کہ اوپر گزرا، اس کا اعتکاف کرنا بھی صحیح ہے۔
‘Aishah said:
“One of the wives of the Messenger of Allah (ﷺ) observed I’tikaf with him, and she used to see red and yellow discharge, and sometime she would put a basin beneath her.”
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معتکف کے بارے میں فرمایا: ”اعتکاف کرنے والا تمام گناہوں سے رکا رہتا ہے، اور اس کو ان نیکیوں کا ثواب جن کو وہ نہیں کر سکتا ان تمام نیکیوں کے کرنے والے کی طرح ملے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5597، ومصباح الزجاجة: 637) (ضعیف)» (سند میں فرقد بن یعقوب ضعیف ہے)
It was narrated from Ibn ‘Abbas that:
The Messenger of Allah (ﷺ) said concerning the person observing I’tikaf. “He is refraining from sin and he will be given a reward like that of one who does all kinds of good deeds.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبيدة بن بلال: مجهول الحال (تقريب: 4407) وفرقد ضعيف والحديث ضعفه البوصيري لضعف فرقد السبخي انوار الصحيفه، صفحه نمبر 443
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص عیدین کی راتوں میں ثواب کی نیت سے اللہ کی عبادت کرے گا، تو اس کا دل نہیں مرے گا جس دن دل مردہ ہو جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4857، ومصباح الزجاجة: 638) (موضوع)» (سند میں محمد بن المصفی اور بقیہ مدلس ہیں، اور دونوں کی روایت عنعنہ سے ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفة: 521، 5136)
It was narrated from Abu Umamah that the Prophet (ﷺ) said:
“Whoever spends the nights of the two ‘Eid in praying voluntary prayers, seeking reward from Allah, his heart will not die on the Day when hearts will die.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف بقية مدلس وعنعن والسند ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 443