Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
63. بَابٌ في الْمُعْتَكِفِ يَعُودُ الْمَرِيضَ وَيَشْهَدُ الْجَنَائِزَ
باب: معتکف بیمار کی عیادت کرے اور جنازہ میں شریک ہو۔
حدیث نمبر: 1776
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن عائشة ، قَالَتْ: إِنْ كُنْتُ لَأَدْخُلُ الْبَيْتَ لِلْحَاجَةِ وَالْمَرِيضُ فِيهِ، فَمَا أَسْأَلُ عَنْهُ إِلَّا وَأَنَا مَارَّةٌ، قَالَتْ:" وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةٍ إِذَا كَانُوا مُعْتَكِفِينَ".
عروہ بن زبیر اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں (اعتکاف کی حالت میں) گھر میں ضرورت (قضائے حاجت) کے لیے جاتی تھی، اور اس میں کوئی بیمار ہوتا تو میں اس کی بیمار پرسی چلتے چلتے کر لیتی تھی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کی حالت میں ضرورت ہی کے تحت گھر میں جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الإعتکاف 3 (2029)، صحیح مسلم/الخیض 3 (297)، سنن ابی داود/الصوم 79 (2468)، سنن الترمذی/الصوم 80 (805)، (تحفة الأشراف: 16579، 17921)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/18، 104) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح م ولـ خ منه المرفوع

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1776 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1776  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اعتکاف والے کو بلا ضرورت مسجد سے نکلنا منع ہے۔

(2)
قضائے حاجت کے لئے مسجد سے باہر نکلنا جائز ہے۔

(3)
اگر مسجد کے ساتھ بیت الخلاء کا انتظام نہ ہو تو اعتکاف والا اس غرض کے لئے گھر جا سکتا ہے۔

(4)
غسل جنابت بھی ایک ایسی حا جت ہے جس کے لئے مسجد سے نکلنا ضروری ہے لہٰذا معتکف اس مقصد کے لئے بھی باہر نکل سکتا ہے۔

(5)
مریض کی بیمار پرسی کے لئے اعتکاف سے نکلنا درست نہیں لیکن اگر کسی جائز سبب سے باہر نکلنا ہو اور را ستے میں مریض مل جائے تو اس سے حال پو چھنا جائز ہے تاہم اس کے پاس بات چیت کے لئے رک جانا درست نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1776